Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, August 11, 2020

راحت ‏اندوری۔۔۔ہاٸے ‏کیا ‏کیا ‏یاد ‏آرہا ‏ہے۔؟


 
از / محمد سلیم اعظمی۔/اعظم گڑھ / ١٢ جولاٸی ٢٠٢٠/صداٸے وقت ۔
=============================

ہر گنہ کے بعد توبہ بعد توبہ پھر گناہ 
ہنس پڑی رحمت انوکھی فرد عصیاں دیکھ کر 
راحت بھاٸ سے میرے تقریباً 35 برس سے مراسم تھے بے پناہ شفقت فرماتے تھے جب تک میں مشاعروں سے وابستہ تھا صرف ایک فون پر یہ پوچھے بغیر کی کیا پیش کرونگا تشریف لاتے اور بعد مشاعرہ کے کبھی لفافہ میرے سامنے نہیں کھولتے دوسری اہم بات کی میرے مشاعرہ میں نہ تو شراب کی فرمایش کرتے اور نہ ہی پی کر آتے میری درخواست پر کٸ بار کم ہی مدت کے لیۓ ہی لیکن توبہ کرلی _دس بارہ سفر یا اس سے زیادہ جدہ کا ہوا ہوگا عمرہ اور مدینہ کی حاضری بھی نصیب ہوتی تھی اہتمام کرتے تھے کی حاضری سے قبل اور واپسی کے بعد بھی کچھ عرصہ کے چھوڑ دیتے تھے. 
ادھر کٸ برس سے مستقل توبہ پر قایم تھے انکی عجیب محبت تھی کی اعظمگڈھ کے اطراف کے اضلاع میں بھی جب آتے تھے تو قیام اعظمگڈھ کے کسی ہوٹل میں ہی کرتے تھے کہتے تھے تم سے ملاقات مقصود تھی مشاعرہ ایک بہانہ ھے رات کو کھانا ساتھ کھا کر کبھی ساتھ میں اور کبھی تنہا مشاعرہ میں جاتے دو سال قبل بھی مشاعرہ بنارس کا اور قیام اعظمگڈھ میں 
غریب شعرإ کی مدد اور مرحوم شعرا کے گھر والوں خبر گیری خاموشی سے کرتے تھے. 
ایک بار غالباً طویٰ کے مشاعرہ میں کمیٹی بغیر پیمنٹ دیۓ غایب ہو گٸ تھی کٸ شعرإ کو کرایہ اور کچھ رقم خاموشی انکی جیب ڈال دی مجھے مشاعرہ کی دنیا میں اس سے اچھا انسان نہیں ملا. 
دارالمصنفین شبلی اکیڈمی میں سید صباح الدین عبد الرحمن صاحب  کا دور تھا زبیر رضوی جو اس وقت غالب اکیڈمی یا اردو اکیڈ می دہلی سے وابستہ تھے خیراباد کے ایک مشاعرہ میں شرکت  کے لیۓ آۓ اور شبلی منزل میں قیام کیا میں نے اسی کمرہ میں راحت بھاٸ کو ٹہرا دیا میرے ذمہ ان لوگوں کو شام کو خیراباد لوا کر جانا تھا - سورج غروب ہونے کے بعد زبیر رضوی نے شراب کی فرمایش کردی راحت بگڑ کر کہنے لگے کی آپ کو احساس نہیں کہ آپ کہاں پر ٹہرے ہیں دس قدم پر سیرت النبیﷺ کا خالق سویا ہوا ھے میں نے اس احاطہ میں قدم رکھنے سے قبل اپنے بیگ میں رکھی بوتل پھینک دی اور آپ یہاں سلیم سے شراب مانگ رہے ہیں یہ تو ویسے بھی نہیں لانے کا. 
زبیر رضوی کی وہ شام خشک گزری موڈ بھی خراب تھا اور مشاعرہ میں عمر قریشی مرحوم سے جھگڑ پڑے وہ ایک الگ واقعہ ہےہاۓ کیا کیا یاد آ رہا ھے. 
کم لوگوں کو معلوم ہوگا کی وہ بھوپال یا اندور میں اردو لکچرر بھی تھے لیکن انہوں ملازمت سے استعفیٰ دے دیا تھا میرے پوچھنے پر کہنے لگے کی پیشہ مدرسی سے انصاف نہیں ہو پارہا تھا مہینہ میں پندرہ بیس دن تو باہر رہتا ہوں اور تنخواہ پوری ملتی ھے جسکو میں جایز نہیں سمجھتا وہ چاہتے تو پوری تنخواہ بھی ملتی اور مشاعرہ بھی پڑھتے لیکن حرام نوش حلال کھانا چاہتا تھا. 
 راحت بھاٸ کی شاعری انکے انداز انکی جرأت پر تبصرے تو پوری دنیا میں ہو رہے ہیں لیکن مجھے انکی شخصیت کے وہ پہلو یاد آ رہے ہیں جو اسٹیج پر نظر نہیں آتے تھے اس رند کی پارساٸ بھی یاد آ رہی ھے جسے ہر شخص نہیں جانتا تھا 
میں زندگی میں اتنا دکھی کم ہوا ہوں جتنا آج ہوں. 
راحت بھاٸ کے جانے سے لاکھوں لوگ غمزدہ ہونگے لیکن یہ میرا ذاتی غم بھی ھےمولاۓ کریم اس قلندر کی مغفرت فرماۓ 
آمین
محمد سلیم  اعظمی