Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 28, 2020

ایک ‏بافیض ‏بزرگ۔۔ماسٹر ‏محمد ‏قاسم ‏صاحب۔

از/ محمد سرفراز عالم قاسمی /صداٸے وقت 
==============================
”حدیث دوستاں“، مشہور عالم دین اور معروف صاحب قلم حضرت مولانا اعجاز احمد صاحب اعظمی نوراللہ مرقدہ کے خطوط کا مجموعہ ہے، جسے آپ کے فاضل شاگرد مولاناضیاءالحق خیرآبادی مدظلہ نے مرتب کیاہے اور مکتبہ ضیاءالکتب خیرآباد، مؤ، سے 2010 میں شائع ہوٸ، 730 صفحہ اور پانچ ابواب پر مشتمل ہے، کتاب کے آغاز میں مرتب کے قلم سے ”تعارف“، مصنف کا ”پیش لفظ“، دارالعلوم دیوبند کے موجودہ مہتمم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی مدظلہ کی ”تقریظ“، جامعہ اسلامیہ بستی کے صدر المدرسین مولانا نثار احمد صاحب مدظلہ کے ”تاثرات“ اور مدرسہ اسلامیہ شکرپور بھروارہ، دربھنگہ کے ناظم، صاحب طرز انشا پرداز اور شاعر و ادیب، قاری شبیر احمد صاحب مدظلہ کے تفصیلی ”مقدمہ“ سے یہ کتاب آراستہ و مزین ہے، پہلا باب ”بزرگوں کے نام“ کے عنوان سے ہے اور اس عنوان کے تحت سب سے پہلے دس خطوط حضرت اقدس ماسٹر محمد قاسم صاحب مدظلہ کے نام ہیں، آغاز کتاب میں مکتوب الیہ کا تعارف مرتب کتاب کے قلم سےہے، ملاحظہ فرماٸیے۔
”ناظرین کرام !

درج ذیل مکاتیب استاد محترم مدظلہ کے، اور ہم سب کے مخدوم و بزرگ حضرت اقدس ماسٹر محمد قاسم صاحب دامت برکاتہم کے نام ہیں، حضرت مدھوبنی ضلع کے ایک گاؤں ”کھورمدنپور“ کے رہنے والے ہیں، مدرسہ اشرفیہ عربیہ پوہدی بیلا، ضلع دربھنگہ کے ناظم اور ذمہ دار ہیں۔

بزرگوں  کے نام کے ساتھ ”ماسٹر“ کا لاحقہ کا عجیب سا لگتا ہے، مگر حضرت اقدس اسی لاحقہ کے ساتھ معروف ہیں، واقعی ایک اسکول میں پڑھا تے تھے، اب ریٹائر ہو چکے ہیں،

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ کےایک برگزیدہ خلیفہ حضرت مولانا شاہ سراج احمد صاحب امروہوی نوراللہ مرقدہ کےنہایت بافیض اورصاحب کرامت مجاز بیعت ہیں، بےنفسی و تواضع کے پیکر جمیل، خلوص و للہیت کے ایک دلکش مرقع، صورت دیکھے تو اللہ یاد آئے، مجلس میں بیٹھۓ تو سکون و طمانینت نچھاور ہو، دربھنگہ کے رہنے والے، بہار کے  مسلم بزرگ ! بہت ہی مستجاب الدعا بزرگ !

ہمارے استاذ محترم کو ان سے دیرینہ  تعلق ہے، باہمی مراسلت کا ایک طویل سلسلہ ہے، دونوں طرف کے خطوط کی تعداد بہت زیادہ ہے، یہاں ہم استاذ محترم کے خطوط کاجو حضرت اقدس ماسٹر صاحب مدظلہ کے نام لکھے گئے ہیں، ایک مختصر سا انتخاب پیش کرتے ہیں“۔

اس مختصر سے تعارف کے بعد دس خطوط درج ہیں۔ مگر چونکہ مولانا اعظمی رحمہ اللہ کا حضرت ماسٹر صاحب مدظلہ سے دیرینہ تعلق کوٸ پینتس، چاليس سال کے طویل عرصے پر محیط ہے اور اس قدر گہری ہے، کہ جب ان کی پہلی کتاب اور حکیم الامت حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے ایک جلیل القدر خلیفہ، عارف باللہ، مصلح الامت، حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب قدس سرہ کی سوانح حیات بنام ”حیات مصلح الامت“ شاٸع ہوکر منظرعام پر آٸ، تو اس کے مطالعہ کے بعد حضرت ماسٹر صاحب مدظلہ نے اپنے شیخ ومرشد مولانا سراج احمد امروھوی کی سوانح کی ترتيب کے لۓ آپ کا ہی انتخاب فرمایا اور مولانا اعظمی نے اسے سعادت سمجھ کر 1411ھج کے ماہ ربیع الاول میں، ایک ہفتہ مدرسہ اشرفیہ عربیہ میں قیام فرما کر اس سوانح کو مرتب فرمایا جو ”حیات سراج الامت“ کے نام سے شاٸع ہوٸ۔ یہ کتاب بھی بہت دلچسپ ہے، اس کے دو جزو ہیں، پہلا حصہ سیرت وسوانح پر مشتمل ہے، جو مولانا اعظمی رحمہ اللہ کا تحریر کردہ ہے اور دوسرا حصہ حضرت سراج الامت کے سفرنامہ و ملفوظات کا ہے جو ان ہی ایک خلیفہ، اور مدرسہ اشرفیہ عربیہ کے بانی، حضرت مولانا حکیم عبدالمنان صدیقی ہرسنگھ پوری رحمہ اللہ کا ترتیب دیاہوا ہے اور اس پر نظر ثانی حضرت مفتی نسیم احمد امروہوی قدس سرہ نے کی ہے۔ اس کتاب میں بھی ضمنا متعدد جگہ حضرت ماسٹر صاحب کا ذکر جمیل ہے۔

بہرکیف ! بات چل رہی تھی دیرینہ تعلق کی، یقینا اس دیرینہ تعلق میں باہمی مراسلت کا سلسلہ کس قدر طویل ہوگا؟ اس کی تفصیل آپ خود ”پیش لفظ“ میں لکھتے ہیں:

”میں نے بعض اپنے بزرگوں کے نام متعدد خطوط لکھے ہیں۔ خاص طور سے حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب پڑتاب گڑھی قدس سرہ، حضرت مولانا قاری حبیب احمد صاحب الہ بادی نوراللہ مرقدہ اور حضرت اقدس ماسٹر محمد قاسم صاحب مدظلہ کے نام بکثرت خطوط لکھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگریہ سب محفوظ ہوتے، توآج انہیں شاٸع کرتے ہوۓ مجھے مسرت ہوتی، لیکن جو کچھ ملا، صرف حضرت اقدس ماسٹر محمد قاسم صاحب مدظلہ کے نام خطوط کا مجموعہ ملا، حضرت موصوف کے بھی بہت سے خطوط میرے پاس محفوظ ہیں“۔

ظاہر سی بات ہے باہمی مراسلت کے اس طویل سلسلے میں جہاں بہت سے خطوط محفوظ ہوں ایک مختصر سا انتخاب ہی پیش کیا جاسکتا ہے جو کہ مرتب نے صرف دس خطوط کے انتخاب سے کیا۔

مگر حضرت ماسٹر صاحب مدظلہ کے اگر تمام خطوط شاٸع ہو جاۓ تو ایک روحانی امانت محفوظ ہوجاٸے گی۔ اس لۓ کہ دیگر بہت سے اکابرین کے خطوط آپ کے نام اور آپ کے خطوط ان اکابرین کے نام ہے۔ چونکہ آپ سراج الامت کے خلیفہ اور صاحب تقوی ہونے کی وجہ سے بزرگوں کے معتمد رہے ہیں، جیسا کہ جامعہ رحمانی مونگیر کے سابق استاد مولانا ڈاکٹر محمد اویس عالم قاسمی رحمہ اللہ، تذکرہ مولانا محمد عثمان میں لکھتے ہیں کہ :

جناب الحاج ماسٹر محمد قاسم صاحب جو صاحب صلاح و تقوی ہیں اور علوم عصریہ سے وابستگی کے باوجود بزرگوں کے معتمد ہیں، اس کے (مدرسہ اشرفیہ عربیہ) ناظم ہیں، ماسٹر موصوف ایک عرصے تک مدرسہ رحمانیہ سپول (دربھنگہ) میں مدرس بھی رہے، اور حضرت مولانا الحاج سراج احمد صاحب امروہی کے مجاز بھی ہیں“۔

ان ”متعمد بزرگوں“ میں خانوادہ عارفی و ہرسنگھ پوری، مدرسہ رحمانیہ سپول، جامعہ رحمانی مونگیر، امارت شرعیہ اور سلسلہ حکیم الامت کے دیگر بزرگوں، اکابر اور مشاہیر کی ایک طویل فہرست ممکن ہے۔

ان سب کی جمع و تدوین اور ترتیب وتہذیب کی سنجیدہ کوشش جاری ہے اور ایک سعادت مند عالم، مدرسہ سراج العلوم ککوڑھا، دربھنگہ کے بانی و مہتمم مفتی اختر رشید قاسمی مدظلہ کے بحسن وخوبی اسے انجام دے رہے ہیں،

حضرت مفتی صاحب ایک اچھے اہل قلم اور تصنیف و تالیف کا عمدہ ذوق رکھتے ہیں، آپ کے پاس اب تک پانچ سو کے قریب خطوط اکٹھا ہو چکے ہیں، جن میں اکثر خطوط اپنے شیخ و مرشد سراج الامت نوراللہ مرقدہ کے نام ہیں، اور کچھ مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ و دیگر مشاہیر و اکابر علما وبزرگوں کے نام ہے۔

یہ زیر ترتیب کام کا اکثر حصہ پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے، اس عظیم کام کے بعد حضرت ماسٹر صاحب مدظلہ باطنی و روحانی فیض سے ایک عالم مستفیض ہوسکے گا اور بہت سے فضلاۓ مدارس کے لۓ نشان عبرت بھی، کہ کیسے ایک عصری تعلیم یافتہ شخص نے اپنی صلاح وتقوی سے ایک عالم کو سیراب کیا ہے اور آپ کی سوانح حیات پر کام کرنا بھی آسان ہوجاۓگا، اس کے بعد جو آپ کی دینی خدمات جلیلہ اصل محور ہے وہ مدرسہ اشرفیہ عربیہ، جسے آپ نے اپنے خون جگر سے سینچا ہے اور آپ کے لۓ عظیم توشہ آخرت ہے، اس کی 66 سالہ تاریخ کی ترتيب بھی آپ کے لۓ بہترین خراج تحسين اور آپ کے محبین و متوسلین عظیم تحفہ ہوگا۔حق جسے توفیق بخشے، اللہ تعالی آپ کا سایہ تادیر قاٸم فرمائے اور آپ کا فیضان جاری رکھے ۔ آمین ثم آمین۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محمد سرفراز عالم قاسمی
اسسٹنٹ پروفيسر،
ایم۔ٹی۔ٹی۔کالج، مدھے پور، مدھوبنی۔
mdsarfarazalam66@gmail.com