Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 28, 2020

ہر دلعزیز استاد ، پرنسپل شبلی نیشنل پی جی کالج کے پرنسپل ڈاکٹر مسعود اختر کا انتقال۔۔۔۔علمی دنیا میں غم کی لہر۔

اعظم گڑھ۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /نماٸندہ /٢٨ اگست ٢٠٢٠۔بروز جمعہ
==============================
شبلی نیشنل پی جی کے پرنسپل و ہر دلعزیز استاد ڈاکٹر مسعود اختر کا 27 اگست بروز جمعرات کی صبح پی جی آٸی لکھنٶ میں دوران علاج انتقال ہوگیا ۔مرحوم جگر کے عارضہ میں مبتلا تھے۔ان کے انتقال کی خبر ملتے ہی اعظم گڑھ کے ادبی و علمی حلقوں اور کالج کے طلبہ و انتظامیہ میں سوگ کی لہر دوڑ گٸی۔ ان کی رہاٸش گاہ واقع ملت نگر میں عوام کا ہجوم لگ گیا۔انھیں لیور ساٸیروسسس جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہونے کیوجہ سے 4 اگست کو لکھنٶ کے پی جی آٸی اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔جہاں وہ جمعرات کی صبح اپنے مالک حقیقٕی سے جا ملے۔مرحوم کے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ 6 بیٹے اور 3 بیٹیاں شامل ہیں۔
ان کے جسد خاکی کو اعظمگڑھ لایا گیا اور بعد نماز مغرب جامعة الرشاد کے سامنے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔کرونا واٸرس کی وبإ کے پیش نظر تدفین میں محدود لوگوں نے شرکت کی۔
کالج کی انتظامیہ کے ناٸب صدر ایڈوکیٹ وصی الدین کی صدارت میں ایک تعزیتی جلسہ  کا انعقاد ہوا۔اس موقع پر شعبہ تاریخ کے صدر ڈاکٹر علاوٕ الدین نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوٸے کہا کہ مرحوم کے اندر ایک استاد کی تمام خوبیاں موجود تھیں جسکی شبلی کالج جیسے مایہ ناز ادارے کو ضرورت تھی۔وہ سرگرمی کیساتھ تبلیغٕی جماعت سے منسلک تھے ایمانداری اور تقویٰ میں ان کی مثال مشکل سے ملتی ہے۔مرحوم نے شعبہ باٹنی ( علم نباتات ) کے صدر کی حیثیت سے اور کالج کے پرنسپل کی حیثیت سے جو بھی فیصلے کٸیے اس سے ان کی ایمانداری صاف جھلکتی ہے۔ نامساعد حالات میں بھی انھوں نے تقویٰ کا دامن نہیں چھوڑا۔آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر اپنی 42 سالہ خدمات کے ذریعہ جو چھاپ چھوڑی ہے اسے بہت دنوں تک یاد کیا جاتا رہے گا۔وصی الدین ایڈوکیٹ نے اپنی خراج عقیدت پیش کرتے ہوٸے کہا کہ کالج نے ایک با صلاحیت پرنسپل کھو دیا ۔اس سلسلے میں شبلی پی جی کالج کے منیجر و رکن اسمبلی شاہ عالم عرف گڈو جمالی، شبلی انٹر کالج کے منیجر عبد القیوم خان نے بھی تعزیت کا اظہار کیا  ۔گڈو جمالی نے کہا کہ مرحوم سماج کے ہر طبقہ میں مقبول تھے جسکیوجہ سے تمام مذاہب کے لوگ کافی غمزدہ ہیں جس میں خاص طور سے کالج انتظامیہ کمیٹی ، اساتذہ ، ملازمین و طلبہ شامل ہیں۔
 قابل ذکر ہے کہ مرحوم کا آباٸی وطن موضع ستھنی ضلع امیٹھی تھا۔ابتداٸی تعلیم ضلع سلطانپور سے حاصل کرنے کے بعد ایم ایس سی کی تعلیم گورکھپور یونیورسٹی سے مکمل کی اور میرٹھ سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد 1978 میں ان کی تقرری شبلی پی جی کالج کے شعبہ نباتات میں ایسوسی سی ایٹ پروفیسر کے طور پر ہوٸی۔قلیل عرصہ میں ہی انھوں نے اپنی صلاحیت و درس و تدریس سے طلبہ و اساتذہ میں مقبولیت حاصل کرلی۔مرحوم اپنی 42 سالہ تدریسی خدمات کے دوران شعبہ باٹنی کے صدر بنے۔اسی دوران اس وقت کے پرنسپل ڈاکٹر غیاث اسد کے سبکدوش ہونے کے بعد 30 جون 2019 کو کالج کے پرنسپل کی حیثیت سے چارج سنبھالہ ۔30 جون 2021 میں ان کو ریٹاٸر ہونا تھا لیکن اس سے قبل ہی لیور کی بیماری زور پکڑ گٸی اور یہ سانحہ ہوگیا۔