Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, September 16, 2020

بابری مسجد شہادت معاملے میں27 سال بعد 30 ستمبر کو آئےگا عدالت کا فیصلہ، اڈوانی - جوشی سمیت 49 ہیں ملزم.

دہلی: /صداٸے وقت /ذراٸع / ١٦ ستمبر ٢٠٢٠۔
===========================
اترپردیش واقع ایودھیا  میں سال 1992 دسمبر میں بابری مسجد شہادت معاملے  میں سی بی آئی کی عدالت 27 سال بعد 30 ستمبر کو فیصلہ سنائے گی۔ اس معاملے میں سابق نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ رہے لال کرشن اڈوانی، سابق گورنر اور یوپی کے وزیر اعلیٰ رہے کلیان سنگھ، بی جے پی لیڈر ونے کٹیار، سابق مرکزی وزیر اور مدھیہ پردیش کی وزیر اعلیٰ رہیں اوما بھارتی ملزم ہیں۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں 49 ملزمین کے خلاف چارج شیٹ فائل کی تھی، جس میں سے 17 کی موت ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ منگل کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں دفاع اور استغاثہ فریق کی طرف سے زبانی بحث پوری کرلی گئی۔ اب سی بی آئی کی خصوصی عدالت کو اس معاملے میں 30 ستمبر تک اپنا فیصلہ سنانا ہے۔ 2 ستمبر سے عدالت اپنا فیصلہ لکھوانا شروع کرے گی۔ خصوصی جج سریندر کمار یادو نے حکم دیا ہے کہ فیصلہ لکھوانے کے لئے کاغذات کو ان کے سامنے پیش کیا جائے۔
6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد معاملے میں کل 49 ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ ایک ایف آئی آر فیض آباد کے تھانہ رام جنم بھومی میں ایس او پریہ وندا ناتھ شکلا جبکہ دوسری ایس آئی گنگا پرساد تیواری نے درج کرائی تھی۔ باقی 47 ایف آئی آر الگ الگ تاریخوں پر الگ الگ صحافیوں اور فوٹو گرافروں نے بھی درج کرائی تھیں۔ 5 اکتوبر، 1993 کو سی بی آئی نے جانچ کے بعد اس معاملے میں کل 49 ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ان میں سے 17 کی موت سماعت کے دوران ہوچکی تھی۔
اس سے قبل منگل کو عدالت کے سامنے مدعا علیہ کی طرف سے سینئر وکیل مردل راکیش نے ذاتی طور پر عدالت میں موجود ہوکر اپنی زبانی بحث مکمل کی جبکہ سینئر وکیل آئی بی سنگھ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اپنے موکل آراین شریواستو کی طرح سے زبانی بحث کی۔ دوسری جانب دہلی سے وکیل مہیپال اہلووالیہ نے بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کی طرف سے زبانی بحث کی۔ عدالت میں مدعا علیہ کی طرف سے وکیل ومل کمار شریواستو، ابھیشیک رنجن اور کے کے مشرا بھی موجود تھے۔ دوسری طرف سی بی آئی کی طرف سے وکیل پی چکرورتی، للت کمارسنگھ اور آرکے یادو نے زبانی بحث کی۔