Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, September 30, 2020

بابری مسجد انہدام فیصلہ: سی بی آئی عدالت کا فیصلہ ناانصافی کی تاریخ میں ایک مثال۔۔۔۔۔۔۔۔: مسلم پرسنل لا بورڈ

بابری مسجد کے انہدام مقدمے میں تمام ملزمین کو بری کئے جانے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنر ل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا کہ یہ ایک بے بنیاد ججمینٹ ہے جس میں شہادتوں کو نظرانداز کیا گیا ہے اور قانون کا بھی پاس و لحاظ نہیں رکھا گیا ہے۔

ئی دہلی/صداٸے وقت /ذراٸع /٣٠ ستمبر ٢٠٢٠۔
==============================
 بابری مسجد کے انہدام مقدمے میں تمام ملزمین کو بری کئے جانے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنر ل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا کہ یہ ایک بے بنیاد ججمینٹ ہے جس میں شہادتوں کو نظرانداز کیا گیا ہے اور قانون کا بھی پاس و لحاظ نہیں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اسی ذہنیت کا آئینہ دار ہے جو ذہنیت حکومت کی ہے اور جس کا اظہار بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کے ججوں نے کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے تو اتنا کیا کہ اپنے فیصلہ میں کئی واضح حقیقتوں کو تسلیم کیا پھر جو ججمینٹ دیا وہ انصاف کے چہرہ پر بڑاسیاہ دھبہ ہے، سی بی آئی کی عدالت نے سارے مجرمین کو بری کردیا جبکہ پورے ملک میں ویڈیو اور تصویریں موجود ہیں جو صاف بتاتی ہیں کہ مجرم کون ہے اور بابری مسجد کی شہادت کی سازش اور کارروائی میں کون لوگ شریک ہیں۔
مولانا محمد ولی رحمانی نے یہ بھی کہا کہ 1994ء میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کے بنچ نے واضح کیا تھا کہ بابری مسجد کی شہادت ایک قومی شرمندگی ہے اور قانون کی حکمرانی اور آئینی طریقہ کار کے لئے بڑا دھچکا ہے۔ سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے یہ بھی کہا تھا کہ پانچ سو سالہ پرانا ڈھانچہ توڑدیا گیا جس کی حفاظت کی ذمہ داری اسٹیٹ گورنمنٹ کے ہاتھوں میں تھی۔
Advertisement