Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, September 30, 2020

جماعت ‏اسلامی ‏ہند ‏نانڈیٹر ‏کے ‏ضلع ‏ناظم ‏کا ‏کورونا ‏کے ‏باعث ‏انتقال۔

جماعت اسلامی ہند ناندیڑ کے ناظم ضلع جناب حامد حیسن صاحب، کئی دنوں تک کرونا سے حوصلہ و ہمت سے مقابلہ کرنے کے بعد، آج دوپہر دنیا سے رخصت ہوگئے۔۔۔انا للہ و انا الیہ راجعون ۔۔۔۔۔۔
                    صداٸے وقت 
              ============
حامد حسین صاحب مرحوم کا سانحہ ارتحال میرےلئے ذاتی طور پر بہت بڑا صدمہ ہے۔۔وہ جماعت میں میرے پہلے رفیق تھے۔آج سے تقریبا تین دہے قبل، جب ہائی اسکول مکمل کرکے میں ناندیڑ منتقل ہوا تھا، تو انہوں نے پہلی دفعہ ایس آئی او سے متعارف کرایا تھا۔ اُس وقت وہ ایس آئی او کے صدر مقامی تھے۔۔۔اس کے بعد مسلسل مجھ پر کام کرتے رہے۔۔بار بار گھر آتے۔کتابیں دیتے۔ میرے طرح طرح کے سوالات اور جماعت اور ایس آئی او پر اعتراضات، ٹھنڈے دل اور دماغ سے سنتے۔ مطمئن کرنے کی کوشش کرتے لیکن زیادہ بحث نہیں کرتے۔ کبھی کسی اعتراض کے جواب میں کوئی کتاب تھمادیتے۔۔۔کبھی کسی بزرگ رکن یا ذمہ دار سے بات کرادیتے۔۔۔۔ بنیادی تحریکی کام کیا اور کیسے ہونا چاہیے، اس کے بارے میں آج جب بھی میں سوچتا ہوں، اُس زمانے کی ان کی بے چینی، اور جستجو کی تصویریں ذہن میں گھومنے لگتی ہیں۔۔ ایس آئی او کی جانب سے امتحان معلومات اسلامی منعقد ہوا۔ اصرار کرکے مجھے اس میں شریک کرایا۔ امتحان کے بہانے اس طرح کچھ بنیادی کتابیں گہرائی سے پڑھنے کا موقع مل گیا۔۔ایس آئی او ممبران کا کیمپ پونہ میں منعقد ہورہا تھا۔۔۔میں ابھی باقاعدہ اسوسی ایٹ بھی نہیں بنا تھا۔ صدر حلقہ، عزیز محی الدین صاحب سے اجازت حاصل کی۔ والد صاحب مرحوم سے مل کر اجازت حاصل کی اور اس کیمپ میں اپنے ساتھ لے جاکر شریک کرایا۔۔جب بھی جماعت کے کوئی بڑے ذمے دار ناندیڑ تشریف لاتے وہ ضرور مجھے ان سے ملانے لے جاتے۔۔۔۔اس وقت مجھ جیسے ایک کم عمر نوجوان کو جس سلیقے سے ، انکساری سے اور مزاج کا لحاظ رکھتے ہوئے انہوں نے تحریک پر مطمئن کرنے اور اس سے قریب کرنے کی کوشش کی، میں سمجھتا ہوں کی مجھے تحریک سے عملی تعلق قائم کرنے میں اس سے بڑی مدد ملی۔۔۔۔
وہ ایک مخلص، محنتی فیلڈ ورکر تھے۔۔۔اپنی کوشش اور سعی پیہم سے اسی طرح متعدد لوگوں کو، خصوصا پڑھے لکھے نوجوانوں کو تحریک سے جوڑنے میں کامیابی حاصل کی۔ ان شاء اللہ ان سب کی محنت و کاوش ان کے لئے صدقہ جاریہ ہوگی۔جس طرح وہ نوجوانوں میں کام کرتے تھے، اس طرح ہمارےارکان کا دسواں حصہ بھی کام کرنے لگے تو تحریک نجانے کس مقام پر پہنچ جائے۔۔۔۔وہ بڑے مقرر، مصنف یا عالم و دانشور نہیں تھے لیکن اپنے اخلاص اور جہد مسلسل سے تحریک کو جو فائدہ پہنچایا وہ بے شمار تقریروں پر بھاری ہے۔۔۔۔
ایس آئی او سے فراغت کے فوری بعد جماعت کے رکن ہوگئے اور ہمیشہ اس کے لئے بھی فکر مند اور سرگرم رہے کہ ایس آئی او کے فارغین کا تحریک سے باقاعدہ تعلق قائم ہو۔لمبے عرصے تک ناندیڑ کے امیر مقامی رہے۔اس میقات میں ناظم ضلع بنائے گئے تھے۔۔ وہ ایک ہائی اسکول میں میتھس کے مقبول ٹیچر تھے بعد مین پرنسپل بھی ہوگئے تھے۔ شاگردوں پر بھی گہرے اثرات چھوڑے۔۔۔
اللہ سے دعا ہے کہ ان کی بال بال مغفرت فرمائے۔۔ان کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے۔۔ان کے فرزندوں اور دیگر متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔۔۔اور تحریک کو ان جیسے مخلص کارکن عطا فرمائے۔ آمین

سید سعادت اللہ حسینی