Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, December 16, 2020

استغفار ‏کی ‏برکت۔۔۔۔۔

                      تحریر
محمد اکرم خان قاسمی  خطیب مسجد عمر بن خطاب احمد نگر شاہ گنج جون پور یوپی __
                  صداٸے وقت 
=============================
*حضرت امام احمد ابن حنبل رحمۃ اللہ علیہ بہت مشہور محدث؛ فقیہ و امام وقت گزرے ہیں 
امام صاحب کو بہت زیادہ حدیثیں زبانی یاد تھیں؛امام صاحب کا ایک واقعہ علامہ ابن جوزی رحمۃاللہ علیہ نے اپنی کتاب میں بیان کیاہےکہ؛ حضرت امام احمد ابن حنبل رحمۃ  اللہ علیہ کو ایک بار کہیں سفر پر جانا ہوا ؛ امام صاحب نے اپنا ضروری سفر کا سامان لیا اور سفر پر روانہ ہوگئے چلتے چلتے رات ہوگئی ایک قصبے کی مسجد میں  نماز عشاء پڑھ کر امام صاحب نے چاہا کہ اسی مسجد میں رات گزار لوں اسی وجہ سے مسجد ہی میں رکے رہے؛ اپنی انکساری اور خوداری کی وجہ سے کسی سے اپنا تعارف نہیں کرایا؛ جب سب نمازی عشاء کی نماز پڑھ کر چلے گئے تب مسجد کا خادم امام صاحب کے پاس آیا اور امام صاحب سے مخاطب ہوکر کہنے لگا چلئے بڑے میاں مسجد سے باہر نکلئے امام  صاحب نے خادم سے کہا میں مسافر ہوں ؛ اسی مسجد میں رات گزارنا چاہتا ہوں خادم نے کہا نہیں مسجد میں قیام کی اجازت نہیں ہے باہر نکلئے؛ بادل ناخواستہ امام صاحب مسجد سے باہر نکل آئے مسجد سے باہر گیٹ کے پاس ایک چبوترا تھا امام صاحب نے سوچا اسی پر رات بسر کرلوں اپنا سامان رکھ بیٹھ گئے اتنے میں پھر  مسجد کا خادم آیا اور امام صاحب سے کہا یہاں بھی آپ نہیں رک سکتے امام صاحب نے کہا بھائی میں مسافر ہوں کہاں جاؤں خادم نے کہیں بھی جائیں لیکن یہاں نہیں رک سکتے خادم مسجد نے ایک ہاتھ سے امام صاحب کا ہاتھ پکڑا اور ایک ہاتھ میں امام صاحب کا سامان لیا اور سڑک پر لے جاکر کھڑا کردیا؛ امام صاحب سوچ رہے تھے کہاں جاؤں کیا کروں اتنے میں  ایک نان بائی جو پاس ہی میں روٹی پکاتا تھا امام صاحب کو دیکھ لیا پاس آیا  اور کہا آپ ہمارے پاس رک جائیں؛ ہم کام کرتے رہیں گے آپ آرام کر لیجیے گا امام صاحب نان بائی کی دکان پر چلے گئے امام صاحب آرام کیلئے لیٹ گئے 
  
اور نان بائی اپنا کام کرتا رہا   ساتھ ساتھ استغفار بھی پڑھ تا جاتا تھا آٹا گوندھتا جاتا استغفار پڑھتا جاتا آٹے کے پیڑے بناتا تب بھی استغفار پڑھتا رہا 
امام صاحب کو نان بائی کے مستقل استغفار پر خوشی کے ساتھ تعجب بھی ہوا 
امام صاحب نے جب نان بائی کو مسلسل استغفار پڑھتے ہوئے دیکھا تو اس سے پوچھاکہ  تمھارا کب سے یہ معمول کتنے دنوں  سے استغفار پڑھ رہے ہو؛اس نے کہا برسوں سے میرا یہی معمول ہے
 امام صاحب نے پوچھا تم کو اسکا کوئی فائدہ نظر آیا اس نے کہا  ہاں سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ میں جو بھی دعا کرتا ہوں قبول ہو جاتی 
امام صاحب تعجب سے پوچھا اچھا سب دعائیں قبول ہوجاتی ہیں اس نے کہا ہاں؛ لیکن ایک  دعا ابھی تک قبول نہیں ہوئی امام صاحب نے پوچھا  *کون سی دعا  قبول نہیں ہوئی*
 نان بائی نے کہ بہت دنوں سے میرے دل میں ایک خواہش ہے کہ کسی طرح میری ملاقات *امام احمد ابن حنبل* سے ہوجائے  وہ بہت بڑے امام و فقیہ ہیں؛ یہی دعا اکثر  کرتا رہتا ہوں کہ کاش ان سے ملاقات ہوجاتی تو دل کی دیرینہ تمناپوری ہوجاتی؛ 
لیکن ابھی تک یہ دعا قبول نہیں ہوئی 
نان بائی کی اس بات کو سن کر امام احمد ابن حنبل رحمۃ اللہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے مسکرائے  اور کہا کہ اللہ کے نیک بندے تمھاری یہ دعا بھی اللہ نے سن لی ہے؛ *میں ہی احمد ابن حنبل ہوں* یہ تمھاری  دعا کا اثر ہے  کہ اللہ نے مجھے کھینچ کر گھسیٹ کر تمہارے دروازے کی چوکھٹ پر  کر لاکر کھڑا کردیا

اللہ سے دعاہے کہ ہمیں بھی خوب استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے