Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 27, 2020

کرناٹک: وقف جائیدادوں کی حفاظت کیلئے جماعت اسلامی ہند نے اٹھایا بڑا قدم۔

کرناٹک میں وقف املاک کے تحفظ اور ترقی کو یقینی بنانے کیلئے نئے ادارے کا قیام عمل میں آیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے پہلی مرتبہ وقف کی جانب خصوصی توجہ دیتے ہوئے علیحدہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس نئی کمیٹی کا نام ہے کرناٹک اوقاف رکشنا سمیتی۔

بنگلورو۔۔۔کرناٹک / صداٸے وقت / ذراٸع / 27 دسمبر 2020.
==============================
کرناٹک میں وقف املاک کے تحفظ اور ترقی کو یقینی بنانے کیلئے نئے ادارے کا  قیام عمل میں آیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے پہلی مرتبہ وقف کی جانب خصوصی توجہ دیتے ہوئے علیحدہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس نئی کمیٹی کا نام ہے کرناٹک اوقاف رکشنا سمیتی۔ اس سمیتی کا پہلا ورک شاپ 21 دسمبر 2020 کو گلبرگہ میں منعقد ہوا۔ اس ورک شاپ میں کرناٹک ریاستی وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد یوسف، اسپیشل آفیسر مجیب اللہ ظفاری اور دیگر نے شرکت کی اور جماعت اسلامی ہند کی اس کوشش کو وقت کی عین ضرورت قرار دیا۔
بنگلورو میں صحافیوں سے خاص گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے معاون امیر حلقہ مولانا محمد یوسف کنی نے کہا کہ کرناٹک اوقاف رکشنا سمیتی کا مقصد ریاست بھر میں موجود وقف جائدادوں کی حفاظت کرنا ہے۔ وقف جائدادوں کو ناجائز قبضوں سے پاک کرنے کیلئے اقدامات کرناہے۔ ان جائدادوں کی ترقی کیلئے کوششیں کرنا ہے۔ مولانامحمد یوسف کنی نے کہا کہ سمیتی سب سے پہلے عوام میں وقف کے متعلق بیداری پیدا کریگی۔ وقف کسے کہتے ہیں۔ اسلام میں وقف کی اہمیت کیا ہے۔ وقف کا استعمال، وقف کی ضرورت، منشی واقف، متولی کی ذمہ داری اس طرح کے تمام پہلوؤں سے عوام کو واقف کروانا سمیتی کا پہلا مقصد ہوگا۔
مولانا محمد یوسف کنی نے کہا کہ بھلے ہی اوقاف رکشنا سمیتی جماعت اسلامی ہند کے تحت تشکیل دی گئی ہو لیکن اس سمیتی میں تمام مسلکوں، مکاتب فکر، جماعتوں، ملی تنظیموں کے نمائندے اور اراکین  شامل ہو سکتے ہیں۔ ریاست بھر میں اب تک 300 سے زائد افراد اس سمیتی سے وابستہ ہوئے ہیں۔ ان میں صرف 15 فیصد ارکان کا تعلق جماعت اسلامی ہند سے ہے۔ اہل سنت والجماعت، جماعت اہل حدیث، جمیت علماء ہند اسطرح تمام مسلکوں، ملی تنظیموں کے ارکان اس سمیتی سے جڑ رہے ہیں۔ 20 اضلاع میں اس تنظیم کی شاخیں قائم ہوچکی ہیں۔ باقی 10 اضلاع میں جلد ہی اوقاف رکشنا سمیتی کا قیام عمل میں آئے گا۔ مولانا محمد یوسف کنی نے کہا کہ اوقاف رکشنا سمیتی کا مقصد حکومت یا وقف بورڈ سے کشمکش کرنا نہیں ہے۔ بلکہ وقف جائدادوں کی حفاظت کیلئے تعاون فراہم کرنا ہے۔ وقف املاک کی ترقی کیلئے جاری حکومت کی اسکیموں، فنڈز کے نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نئے ادارے کے تحت ایک لیگل سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔ وقف امور پر ریسرچ کیلئے ایک علیحدہ کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جو حکومت یا ریاستی وقف بورڈ کو وقف جائدادوں کے سلسلے میں ڈاٹا فراہم کریگی۔ مولانا نے کہا کہ ایک منظم طریقے سے کام کرنے کا منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے۔
کلبرگہ شہر میں منعقد ورک شاپ میں کلبرگی کے علاوہ، بیدر، رائچور اور یادگیر اضلاع کے ارکان نے حصہ لیا۔ اس ورک شاپ میں اوقافی جائدادیں اور ہماری ذمہ داریاں، اوقاف کی تاریخ اور موجودہ صورتحال، وقف بورڈ کی ذمہ داریاں، حکومت کی اسکیمیں اس طرح کے موضوعات پر روشنی ڈالی گئی۔ مولانا محمد یوسف کنی نے کہا کہ اس طرح کے ورک شاپ ریاست کے دیگر شہروں میں بھی منعقد کئے جائیں گے۔ ظفر اللہ خان ستار کو اس سمیتی کا ریاستی صدر، ڈاکٹر سمیر احمد کو سکریٹری منتخب کیا گیا ہے۔ مولانا محمد یوسف کنی نے واضح کیا کہ کرناٹک اوقاف رکشنا سمیتی سیاست میں حصہ نہیں لے گی۔ وقف بورڈ یا وقف مشاورتی کمیٹیوں یا وقف  اداروں کی سیاست میں سمیتی حصہ نہیں لے گی۔ بلکہ آزادانہ طور پر وقف کے مسائل کی نشاندہی کریگی۔ وقف جائدادوں کی ترقی اور حفاظت کیلئے حکومت، وقف کمیٹیوں،وقف اداروں کو تجاویز پیش کریگی۔ وقف جائدادوں پر ناجائز قبضہ جات، وقف کے معاملات میں  بدعنوانی، گھوٹالوں، رشوت خوری کے خلاف آواز اٹھائے گی۔