Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, January 11, 2021

کسان ‏آندولن ‏پر ‏سپریم ‏کورٹ ‏نے ‏مرکز ‏کو ‏لگاٸی ‏پھٹکار۔۔۔


سی جے آئی بولے، اپنے ہاتھوں پر خون نہیں چاہتے، آپ قانون نافذ کرنے سے روکیں گے یا ہم اٹھائیں قدم۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع / 11 جنوری 2029.
==============================
کسان آندولن کا آج 47 واں دن ہے۔اس مسلے پر آج سپریم کورٹ میں سنواٸی ہوٸی۔۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جس طرح سے حکومت اس معاملے کو ہینڈل کر رہی ہے، ہم اس سے خوش نہیں ہیں۔ ہمیں نہیں پتہ کہ آپ نے قانون پاس کرنے سے پہلے کیا کیا۔ گزشتی سماعت میں بھی بات چیت کے بارے میں کہا گیا، کیا ہو رہا ہے۔ کسان زرعی قوانین کو منسوخ   کرنے کے اپنے مطالبے پر قائم ہیں جبکہ مرکز نے بھی صاف کردیا ہے کہ وہ زرعی قوانین واپس نہیں لے گا۔مرکز نے قوانین میں ترمیم کرنے کی بات کہی ہے۔ ملک بھر میں کسانوں کے مظاہرے کا آج  46 واں دن ہے۔ مرکزی حکومت اور کسانوں کے درمیان اب تک صرف دو باتوں پر اتفاق رائے بنی ہے۔ قانون کو واپس لیکر کسانوں کے سخت رخ کے چلتے مسئلہ حل نہیں ہو پا رہا ہے۔ کسان یہ بھی چاہتے ہیں کہ حکومت کسی بھی طرح کی خرید میں کم سے کم سپورٹ قیمت یعنی ایم ایس پی کی ضمانت دے۔ اس درمیان کسان آندولن اور زرعی قانون سے جڑے سبھی معاملوں کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
سرکاری کی طرف سے عدالت میں کہا گیا کہ دونوں فریق  میں حال ہی میں ملاقات ہوئی جس میں طے ہوا ہے کہ چرچا چلتی رہے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جس طرح سے حکومت اس معاملے کو ہینڈل کر رہی ہے، ہم اس سے خوش نہیں ہیں۔ ہمیں نہیں پتہ کہ آپ نے قانون پاس کرنے سے پہلے کیا کیا۔ گزشتی سماعت میں بھی بات چیت کے بارے میں کہا گیا، کیا ہو رہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی ایک بھی دلیل نہیں آئی جس میں اس قانون کی تعریف ہوئی ہو۔ عدالت نے کہا کہ ہم کسان معاملے میں ایکسپرٹ نہیں ہیں لیکن کیا آپ ان قوانین کو روکیں گے یا ہم ہم قدم اٹھائیں۔ حالات مسلسل بدتر  ہوتے جا رہے ہیں، لوگ مر رہے ہیں اور ٹھنڈ میں بیٹھے ہیں۔ وہاں کھانے، پینے کا کون خیال رکھ رہا ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ کسی دن وہاں تشدد بھڑک سکتا ہے۔ اس کے بعد سالوے نے کہا کہ کم از کم یقین دہانی ہونی چاہئے کہ آندولن ملتوی ہوگا۔ سب کمیٹی کے سامنے جائیں گے۔ اس پر سی جے آئی نے کہ یہی ہم چاہتے ہیں لیکن سب کچھ ایک ہی حکم سے نہیں ہو سکتا۔ ہم ایسا نہیں کہیں گے کہ کوئی آندولن نہ کرے۔ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس جگہ پر نہ کریں۔