Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, February 15, 2021

ناندیڑ اسلحہ ضبطی معاملہ : حتمی بحث مکمل، فیصلہ 1 مارچ کو متوقع ، دفاعی وکلاء نے ملزمین کے دفاع میں خصوصی عدالت میں مدلل بحث کی:::::::::گلزار اعظمی

ممبئی...صدائے وقت/ ،15فروری 2021/ذرائع۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع کے مختلف علاقوں سے دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار پانچ ملزمین کے مقدمہ میں آج فریقین کی بحث کا اختتام عمل میں آیا جس کے بعد عدالت نے فیصلہ صادر کرنے کے لیئے 1 مارچ کا دن مقرر کیا ہے۔ تقریباً نو برسوں تک اس مقدمہ کی سماعت چلنے کے بعد بالآخر آج عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔گذشتہ ہفتہ ہی جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے مقرر کردہ دفاعی ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان اور ایڈوکیٹ شریف شیخ نے بحث مکمل کرلی تھی، لیکن آج سرکاری وکیل پرکاش شیٹی کی جوابی بحث کے لئے عدالت نے وقت مقرر کیا تھا ،لیکن ایڈوکیٹ پرکاش شیٹی نے خصوصی این آئی اے جج دنیش کوٹھلیکر کو بتایا کہ انہیں اس معاملے میں مزید بحث نہیں کرناچاہتے ہیں جس کے بعد عدالت نے باقاعدہ حتمی بحث کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے فیصلہ ظاہر کرنے کے لئے 1 مارچ 2021 کی تاریخ مقرر کی ہے۔، یہ طلاع آج یہاں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔


گلزار اعظمی نے کہا کہ استغاثہ کے مطابق ریاستی انسدا ددہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس)نے ان ملزمین کو 30 اگست2012 کو ناندیڑ ضلع کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے چار ریوالور سمیت دیگر ہتھیار ضبط کرنے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن سرکاری گواہوں کی گواہی سے ایسا لگتا ہے کہ ان ملزمین کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت جعلی مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے ،کیونکہ اس معاملہ میں گواہی دینے والے بیشتر آزاد گواہ اپنے سابقہ بیانوں سے پھر چکے ہیں اور پولس والوں کی گواہی بھی مشکوک رہی ہے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ دوران بحث ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان اور شریف شیخ نے عدالت کو بتایا تھاکہ استغاثہ عدالت میں ملزمین کے خلاف الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوا ہے، لہٰذا ملزمین کو مقدمہ سے باعزت بری کردینا چاہئے۔ دوران بحث دفاعی وکلا نے عدالت کو مزید بتایا تھاکہ گجرات فسادات میں مارے گئے مسلمانو ں کے تعلق سے سوچنا کوئی جرم نہیں ہے اور نہ ہی جہاد کے بارے میں پڑھنا کوئی جرم ہے، استغاثہ نے جہاد کا غلط مطلب عدالت کے سامنے پیس کیا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں ہے نیز ملزمین کے خلاف یو اے پی اے قانون کا نفاذ بھی غیر قانو نی ہے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ دفاعی وکلاء نے ملزمین کے دفاع میں عدالت میں مدلل بحث کی ہے اور انہیں امید ہے کہ عدالت کی جانب سے ملزمین کو راحت حاصل ہوگی ،کیونکہ پورا مقدمہ فرضی گواہوں اورثبوتوں کی بنیاد پر بنایا گیا ہے جس کو دفاعی وکلاء نے نہایت اچھے طریقے سے عدالت کے سامنے زبانی اور تحریری شکل میں پیش کیا ہے۔دفاعی وکلا عبدالوہاب خان اور شریف شیخ کے علاوہ ایڈوکیٹ قدرت شیخ اور ایڈوکیٹ بخاری نے بھی ملزمین کے دفاع میں زبانی بحث کرنے کے ساتھ ساتھ تحریری بحث عدالت میں داخل کی ہے۔ واضح رہے کہ ان ملزمین کی گرفتاری کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جا رہا تھا لیکن بعد میں جب جمعیۃ علماء ناندیڑ سمیت دیگر سماجی تنظیموں نے ان نوجوانوں کی گرفتاری پر احتجاج کیا تو معاملے کی تفتیش 2006مالیگاؤں بم دھماکہ مقدمہ کی طرز پر این آئی اے کے سپرد کی گئی۔استغاثہ کے مطابق ملزمین کاتعلق ممنوع دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ اور حرکت الجہاد سے ہے اور ان کے نشانے پر ناندیڑ علاقے کے ایم پی،ایم ایل اے اور صحافی حضرات تھے۔ اس معاملے میں اے ٹی ایس نے ملزمین محمد مزمل عبدالغفور، محمد صادق محمد فاروق، محمد الیاس محمد اکبر، محمد عرفان محمد غوث اور محمد اکرم محمد اکبر پر آرمس قانون کی دفعات25,3 اور یواے پی اے قانون کی دفعات 10،13،15، اور 16 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔