Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 11, 2021

14_فروری یوم فحاشی و بے حیائی ‏

14_فروری یوم فحاشی و بے حیائی
 .  .  .  .  .  .  .  .  تحریر .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  
مفتی محمد اجوداللہ پھولپوری 
نائب ناظم مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائمیر اعظم گڈھ
 .  .  .  .  .  .  .  .  صدائے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
+++++++++++++++++++++++++)++++++++
یقینا خداء وحدہ لاشریک لہ کی ذات تمام عیوب سے پاک ہے وہ قدوس ہے پاکیزہ صفات کا حامل ہے اور پاکیزگی کو پسند کرنے والا ہے وہ اپنے ماننے اور چاہنے والوں کو بھی پاکیزگی اور عفت و پاکدامنی کی تاکید کرتا ہے فحاشی اور بے حیائی پہ ترہیب و تنبیہ بھی فرماتا ہے 
وَلَا تَقۡرَبُوا الۡفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنۡهَا وَمَا بَطَنَ‌
ترجمہ: اور بےحیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس بھی مت جاؤ خواہ وہ اعلانیہ ہوں اور خواہ پوشیدہ ہوں (الانعام ۱۵۱(
خداء وحدہ لا شریک لہ نے انسانوں کو زندگی گزارنے اور انکی رشد وہدایت کے واسطے شریعت مطہرہ اور قرآن کریم کی صورت میں ایک عظیم  ضابطئہ حیات عطاء فرمایا ہے جو رہتی دنیا تک کیلئے "ہدی للناس" ہے لیکن افسوس! آج امت اس شریعت اور کتاب ہدایت کے اوامر کو چھوڑ کر اسکے منہیات کی طرف تیزی سے راغب ہورہی ہے اسلامی کلچر اور اسکی پاکیزگی سے دوری اختیار کرکے مغربی تہذیب اور انکی فحاشی پہ فریفتہ ہورہی ہے ویلنٹائن ڈے ( Valentine Day ) جیسے افحش، ارزل، گھٹیا اور شرمناک  دن کو بڑے ہی ذوق و شوق سے منا رہی ہے جبکہ اسلام جیسے پاکیزہ، نفیس اور صاف ستھرے مذہب میں اسکی ادنی سی بھی گنجائش نہیں عاملین فحاشی کی گرفت اپنی جگہ جو لوگ اسکی نشر و اشاعت اور ترویج و تشہیر میں حصہ دار ہیں وہ بھی آخرت کے عذاب سے بچنے والے نہیں قرآن کریم میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے
اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۭ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
ترجمہ :- بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں بےحیائی کا چرچا ہو ‘ ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے اور اللہ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
(النور ۱۹)
مسلم شریف کی روایت کا ایک حصہ ہے
ومن دعا إلى ضلالة كان عليه من الإثم مثل آثام من تبعه، ‏‏‏‏‏‏لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا"
اور جو شخص گمراہی کی طرف بلائے' اس کو گمراہی پر چلنے والوں کا بھی گناہ ہوگا اور ان چلنے والوں کے گناہ میں بھی کسی قسم کی
کمی نہیں کی جائے گی
ویلنٹائن ڈے ( Valentine Day )کے نام پر بہن بیٹیوں کی عصمت وعفت سے کھیلنے والوں کو ایک لمحہ کیلئے اپنی بہنوں اور بیٹیوں کے بارے میں بھی سوچنا چاہئے ہوسکتا ہے اسی مغربی تہذیب کی آڑ میں کوئی اور اسکے گھر کی عزت کو نیلام کرنے کی تیاری کررہا ہو.....
عین سے اس نے آپ لکھا ہو یہ بھی تو ہوسکتا ہے...!
پڑھا لکھا وہ شخص گدھا ہو یہ بھی تو ہوسکتا ہے...!
تو جو کسی کے گھر میں گُھسا ہے اپنا جی بہلانے کو...!
تیرے گھر میں کوئی اور گُھسا ہو یہ بھی تو ہوسکتا ہے...!
 اور یہ تو ہونا ہے اسلئے کہ دنیا تو مکافات عمل ہے آپ کسی کی عفت و پاکدامنی کو داغدار کرینگے تو کوئی اور آپ کی عزت و عصمت کی دھجیاں بکھیریگا
یاد رکھنا چاہئے کہ قدرت کے یہاں دو قانون ہیں ایک  قانون شریعت( Laws of Sharia ) اور دوسرے قانون فطرت (Laws of Nature) شریعت میں تو رحم ہے پر فطرت میں رحم نہیں جو بھی قانون فطرت سے کھلواڑ کریگا اسے اس کی سزاء مل کے رہیگی جیسا کروگے دنیا میں ہی ویسا بھروگے کسی کی بہن بیٹی کی عزت سے کھلواڑ کروگے تو تمہاری بہن بیٹیوں سے کھلواڑ ہوگا  گلاب کی آڑ میں ہوس کی پیاس بجھاؤگے تو جلاب ( Loose Motion ) کی صورت میں تمہاری روح جسم سے نچوڑ دی جائیگی کسی کی عزت نفس کو مجروح کروگے تو تمہاری عزت کی بخیہ ادھیڑ دی جائیگی  باپ کو ستاؤگے تو تمہارا بیٹا تمہاری خبر لےگا ماں کو گھر سے بے گھر کروگے ان شاءاللہ تمہاری اولادیں تمہیں گھسیٹ کے گھر کے باہر کرینگی اسلئے کہ یہ سب قانون فطرت کے زمرہ میں آتا ہے اور قانون فطرت میں رحم کی گنجائش نہیں رحم تو شریعت کا خاصہ ہے تمہارے انفرادی گناہ جو شریعت کے اصولوں سے ہٹے ہوئے ہیں رب کریم تمہارے رونے گڑگڑانے سے معاف بھی کرسکتا ہے الا یہ کہ وہ کفر و شرک سے خالی ہوں پر قانون فطرت سے کھلواڑ کرو اور وہ تمہیں کھلونا بناکے توڑ مروڑ نہ دے یہ ممکن نہیں..!
تصور کرو وہی عمل اسی لمحہ میں اسی طریقہ سے کوئی اور تمہاری بہن بیٹی کے ساتھ کرنے کے لئے آگے بڑھ رہا ہے اس کا بھی وہی مائنڈ سیٹ ( Mindset ) تمہاری بہن بیٹی کے تعلق سے ہے جو تمہاری کسی اور کی بہن بیٹی کیلئے سوچ ہے اففففف توبہ !
اس تصور سے تمہاری روح نہیں کانپتی ؟ تمہارے ہاتھ شل نہیں ہوتے ؟ کیا تم شرم و حیا کی ساری حدوں کو توڑ چکے ہو ؟ دل میں ایمان کی چنگاری بھی نہیں بچی ؟ ماں باپ کی عزت کا کچھ احترام نہیں ؟ بہن بیٹی کی عفت کا کچھ خیال نہیں ؟ کل بروز قیامت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سامنا کرنے کی ہمت ہے ؟ کیا جہنم کا عذاب سہ پانے کی طاقت ہے ؟ کیا خدا کی ناراضگی سہن کرسکتے ہو ؟ اگر ہاں ! تو پھر جو چاہے کرتے رہو خوب کھیلو دوسروں کی عزتوں سے اور اپنے گھروں کی عزتوں کو بھی نیلام کرتے رہو اللہ تمہیں عقل دے،فہم دے، سمجھ دے، شعور دے
اگر نہیں تو پھر باز آجاؤ گزشتہ کیلئے رب کے سامنے روؤ گڑگڑاؤ معافی چاہو خود بھی بچو دوستوں کو بھی بچاؤ اللہ تمہیں ہمت دے،حوصلہ دے، طاقت دے،استقامت دے، استحکام دے، استقلال دے....آمین