Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, February 1, 2021

‏ ‏ ‏ ‎؛کابینہ توسیع میں تاخیر، جے ڈی یو بی جے پی سے معاوضہ چاہتی ہے؟ ‏


از /سیماب اختر / صدائے وقت /یکم فروری 2021 
9199112324. 
===============================
این ڈی اے کی حکومت سازی کے بعد ہی مسلسل تلخ رشتوں کو لیکر جے ڈی یو اور این ڈی اے میں شامل دیگر پارٹیوں کا یہ دعویٰ مسلسل رہا ہے کہ ہمارا اتحاد اٹوٹ ہے اور اس رشتے کو نبھانے کے لیے ہمیشہ سے ہی پرعزم رہے ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے لیکن ان دعووں کے ساتھ ساتھ زمینی حقائق سے کسی کو بھی انکار نہیں ہو سکتا کیونکہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار ودیگر کے پیش رفت و یقین دہانی کے باوجود اب تک کابینہ کی توسیع میں پینچ پھنسا ہوا ہے پہلے تو کھرماس بہانا تھا لیکن اب کسی اور سیاسی ماس کی تلاش جاری ہے شاید اسی لیے اب تک قلمدان کے تقسیم پر بات نہیں بنی ہے حالانکہ اس دوران کئ بار بی جے پی لیڈران دلی بھی حاضری دے چکے ہیں پھر بھی مسئلہ حل ہوتا نظر نہیں آرہا ہے جب کابینہ کی توسیع کی افواہ اڑی تو خود وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے صفائی دیتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیا اہلکار پریشان نہ ہوں توسیع کی اطلاع آپ کے ہی توسط سے عوام کو دی جانے گی، لیکن اب تک بات نہیں بنی لیکن اب بھی نتیش کابینہ کے توسیع پر خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ عالم یہ ہے کہ اب بی جے پی اور جے ڈی یو کے بڑے  لیڈر بھی اس معاملے پر بیانات دینے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بہار میں 50–50 کابینہ میں توسیع کی سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ جے ڈی یو اب کابینہ میں موجود 50-50 فارمولہ پر قائم ہے۔ اس سے قبل بی جے پی زیاد ہ سیٹوں  کی وجہ سے کابینہ میں وزرا کی زیادہ  سیٹوں  کی حقدار تھی۔ پھر اروناچل معاملہ  ہوا اور بی جے پی بیک فٹ پر آگئی۔ اروناچل میں جے ڈی یو کے 6 ایم ایل اے نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ لہذا اب بہار کابینہ میں جے ڈی خود کو ملے ہر غم کا سیاسی بدلہ چاہتی ہے۔
ایک درجن میٹنگ ہوگئی ، ملا کچھ نہیں؟ 
بی جے پی کابینہ میں توسیع کو لیکر سرگرمی نظر آرہی ہے۔ دہلی سے لیکر بہار تک کے بی جے پی لیڈر نصف درجن سے زیادہ بار وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے سات ایک انے مارگ میں ملاقات کر چکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اب تک توسیع نہیں ہو سکی۔  جے ڈی یو میں رکاوٹ کے پیچھے ایل جے پی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ پارٹی کا خیال ہے کہ جے ڈی یو کی یہ حالت بہار انتخابات میں ایل جے پی کی وجہ سے  ہوئی تھی ۔ ایل جے پی بی جے پی کی شراکت دار ہے۔ ایسی صورتحال میں بی جے پی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ جے ڈی یو ایل جے پی کی وجہ سے تقریبا 35 سیٹوں پر خود کو ہوئے  نقصان کا دعویٰ کرتی رہی ہے۔بی جے پی نئے مینڈیٹ کے مطابق کابینہ میں توسیع کرنا چاہتی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ نتیش کمار کو وزیر اعلی کی کرسی سونپی گئی ہے۔ اب کابینہ کے کوٹے کا فیصلہ نمبر کے مطابق ہونا چاہئے۔ سیٹوں کے حساب  کے مطابق ہر 7 ممبر اسمبلی پر 2 وزیر بنائے جا سکتے ہیں۔ اس طرح بی جے پی کے20-22 اور جے ڈی یو کے12-14 وزراء کا کوٹہ ممبران اسمبلی کی تعداد کے لحاظ سے طے ہوتا ہے۔ اس میں ایک ۔ ایک وزیر وی آئی پی اور جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہم کے ہیں۔ وہیں وزیر   اعلی نتیش کمار چاہتے ہیں کہ بی جے پی۔جے ڈی یو 17۔17 اور ہم۔ وی آئی پی کے ایک ۔ ایک ممبر کو کابینہ میں جگہ دی جائے۔
اب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بی جے پی اپنے محکموں سے خوش نہیں ہے۔ وہ تعلیم اور داخلہ  جیسے محکمہ اپنے  کھاتے  میں چاہتی ہے۔ نتیش کابینہ میں فی الحال 14 وزیر ہیں، جس میں  بی جے پی  سے7،جے ڈی یو  سے 5اور ایک ایک ہم اور  وی آئی پی سے ہے۔پارٹیوں کے مابین محکموں کو بھی تقسیم کیا گیا ہے۔ اس کے بعد 21 محکموں بی جے پی کے پاس تو20 جے ڈی یو  کے پاس ، 2 محکمہ ہم کے پاس  اور ایک وی آئی پی کے پاس ہے۔ جے ڈی یو کے پاس داخلہ ،  جنرل ایڈمنسٹریشن ، کابینہ ، تعلیم ، توانائی ، آبی وسائل ، دیہی ترقی اور محکمہ دیہی امور جیسے بڑے محکمہ ہیں۔ بی جے پی کے پاس  صحت، سڑک، خزانہ، تجارت، پی ایس ای ڈی ، صنعت اور زراعت جیسے محکمہ ہیں۔اس کے بعد بھی انتظار اس بات کا ہے کہ آنے والے دنوں میں اتحاد کا پاس و لحاظ رکھا جاتا ہے یا پھر آپسی رسہ کشی کی وجہ سے ایک ایک وزیر کو پانچ محکموں کی ذمہ داری سنبھالنی ہوگی؟