Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 12, 2021

پولس ‏حراست ‏میں ‏نوجوان ‏کی ‏طبیعت ‏بگڑی۔۔دوران ‏علاج ‏موت۔ناراض ‏عوام ‏نے ‏شاہ ‏راہ ‏پر ‏لگایا ‏جام۔

جون پور..اتر پردیش/ صدائے وقت /۱۲ فروری ۲۰۲۱۔
++++++++++++++++++++++++++++++++++
ضلع کے بکشا تھانہ میں لوٹ کے معاملے میں پوچھ گچھ کیلئے حراست میں لئے گئے نوجوان کی مشتبہ حالت میں دیر شب حالت خراب ہو گئی۔آناً فاناً میں پولیس علاج کیلئے مقامی صحت مرکز لے گئی جہاں سے ڈاکٹروں نے ضلع اسپتال ریفر کر دیا۔ضلع اسپتال میں علاج کے دوران نوجوان کو ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا جس کے بعد پولیس محکمہ میں کھلبلی مچ گئی اور نوجوان کو ساتھ لائے پولیس اہلکار لاش کو چھوڑ کر فرار ہو گئے۔نوجوان کی پولیس حراست میں موت ہونے کی خبر ملتے ہی جمعہ کی الصبح سینکڑوں کی تعداد میں گاؤں والے اہل خانہ کے ساتھ تھانے کا گھیراؤ کرتے ہوئے پولیس کے ذریعے کی گئی پٹائی سے نوجوان کی موت ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ہنگامہ کر دیا۔اس دوران مشتعل ہجوم نے تھانے پر پتھراؤ کر نے کے ساتھ ہی پکڑی چوراہے پر جونپور۔الہ آباد شاہراہ پر جام لگا دیا۔جام کے دوران ہجوم نے دوبارہ پتھراؤ کر دیا جس میں ایک انسپکٹر سمیت دودیگر پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔تھانے پر پتھراؤ کی اطلاع ملتے ہی اعلی افسران کے ساتھ کثیر تعداد میں پولیس فورس موقع پر پہنچ گئی۔حالات کے مدنظر علاقہ میں سرکل کے سبھی تھانوں کی فورس کے ساتھ پی اے سی تعینات کر دی گئی ہے۔
اطلاع کے مطابق شیو غلام گنج بازار میں گزشتہ دنوں ہوئی لوٹ کے معاملے میں کرائم برانچ کی ٹیم نے گزشتہ شام چک مرزاپور گاؤں کے رہنے والے کشن یادو عرف پجاری25ولد تلک دھاری یادوسمیت چار لوگوں کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ کر رہی تھی۔پولیس کے مطابق دیر شب پوچھ گچھ کے دوران نوجوان کی حالت خراب ہونے لگی جس پر اسے علاج کیلئے مقامی صحت مرکز بیلاپار میں داخل کرایا گیا جہاں سے ڈاکٹروں نے ضلع اسپتال ریفر کر دیا۔ضلع اسپتال میں علاج کے دوران نوجوان کی موت ہو گئی۔ضلع میں اسپتال پہنچے لواحقین سمیت گاؤں والوں کو جیسے ہی نوجوان کے موت کی خبر ہوئی سبھی ہنگامہ کرنے لگے جس کے بعد پولیس لاش کو چھوڑ کر فرار ہو گئی۔ادھر واقعہ کی اطلاع گاؤں پہنچی تو سینکڑوں کی تعداد میں گاؤں و الے اہل خانہ کو لیکر تھانے پہنچ گئے اور گھیراؤ کرتے ہوئے پولیس کے ذریعے نوجوان کی پٹائی سے موت ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ہنگامہ شروع کر دیا۔مشتعل ہجوم نے اہل خانہ کے ساتھ پکڑی چوراہے پر بیٹھ کر جونپور۔الہ آباد شاہراہ پر جام لگا دیا۔جام کی اطلاع ملتے ہی پولیس محکمہ میں کھلبلی مچ گئی اور ایڈیشنل ایس پی سرکل کے سبھی تھانوں کی فورس اور پی اے سی لیکر موقع پر پہنچ گئے۔گھنٹوں کی مشقت کے بعد بھی پولیس مشتعل ہجوم کو ہٹانے کی کوشش کرتے رہیں۔اس دوران مشتعل ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ کر دیا جس سے ایک انسپکٹر سمیت تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔زخمیوں کو علاج کیلئے ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا۔گھنٹوں کے جام سے شاہراہ پر دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطار لگ گئی۔اطلاع ملنے پر پہنچے سابق ممبر پارلیمنٹ دھننجے سنگھ نے مشتعل ہجوم کو سمجھا تے رہے لیکن کچھ وقت بعد پہنچے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرٹنڈنٹ نے کاروائی کی یقین دہانی کراتے ہوئے جام کو ختم کرایا۔

بکشا تھانہ پولیس حراست میں نوجوان کی موت ہونے کی اطلاع ملتے ہی ضلع مجسٹریٹ منیش کمار ورما اور پولیس سپرٹنڈنٹ راج کرن نیئر نے چک مرزاپور گاؤں پہنچ کر متوفی کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔اس دوران افسران نے اہل خانہ کو ہر ممکن مدد دلانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے متعلق افسران کے خلاف جانچ کے بعد سخت کاروائی کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔پولیس سپرٹنڈنٹ نے فوری کاروائی کرتے ہوئے تھانہ انچارج اجے کمار سنگھ سمیت تین پولیس اہلکاروں کو معطل کرتے ہوئے لائن حاضر کر دیا جبکہ ضلع مجسٹریٹ نے معاملے میں اے ڈی ایم فنانس رام پرکاش کی قیادت میں جانچ کمیٹی تشکیل کرتے ہوئے تفتیش کی ہدایت دی۔افسران نے کہا کہ پولیس حراست میں نوجوان کی موت کی جانچ پوری سنجیدگی سے کرائی جا رہی ہے۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد افسران اپنی رپورٹ پیش کریں گے جس کے بعد ملزمان کے خلاف کاروائی ہوگی۔