Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, March 25, 2021

‎ ‎پھلوں ‏کا ‏ بادشاہ ‏"آم". ‏. ‏. ‏

تحریر.. عظیم لطیف /صدائے وقت. 
++++++++++++++++++++++++++++
سوشل میڈیا پہ ہر جگہ آم عام ہورہا ہے تو سوچا کہ آم پہ کچھ بات کرلی جائے۔ دوست بہت کہتے ہیں کہ کبھی کسی پاکستانی آبائی پھل پہ پوسٹ نہیں لکھی تو لیجئیے آم جو پاکستان و ہندوستان کا آبائی پھل ہے اس پہ لکھتے ہیں۔ آم کے بارے میں کوئی حرف آخر موجود نہیں کہ یہ برصغیر کے کس علاقے سے اگا، کچھ تاریخ دان اس کا تعلق ہمالیائی پہاڑوں کے خطے سے جوڑتے ہیں تو کچھ ہندوستان کے جنوبی خطے سے۔ بہرحال یہ بات تو طے ہے یہ برصغیر علاقے کی ہی پیداوار ہے اور یہیں سے باقی دنیا میں پھیلا۔ کچھ لوگ آم کا نام سنسکرت زبان کے لفظ آمرن سے جوڑتے ہیں اور کچھ کے نزدیک لفظ Mango دراصل  ہندوستانی جنوبی ریاست کیرالہ میں بولے جانی والی Malayalam زبان سے جس میں آم کو Manga کہتے ہیں۔ سولہویں صدی میں برطانوی انگریز یہاں پہنچے تو Manga کو Mango بنادیا۔ چونکہ کیرالہ بھارت کی جنوبی ریاست ہے اسلئیے اشارہ تو ایسے ہی ملتا ہے جیسے آم اسی علاقے کے اردگرد سے ہی شروع ہوا۔ آم کی تاریخ بس اسی کی طرح کھٹی میٹھی ہے۔  
آم کے لئیے سب سے موزوں مٹی اور علاقہ برصغیر پاک و ہند کا ہی ہے لیکن یہ تقریباً سب براعظموں میں ہی کامیابی سے اگ جاتا ہے اور ٹراپیکل علاقوں میں بھی اچھا خاصا پھلتا پھولتا ہے۔ دنیا میں آم پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک  انڈیا ، پھر چین ہے جبکہ پاکستان کا پانچواں نمبر ہے۔ یہ پاکستان ہندوستان اور فلپائین کا قومی پھل بھی ہے۔ 
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ آم پستے اور کاجو Cashew کا کزن ہے۔ دراصل یہ تینوں پھل  anacardiacae خاندان کے ہیں اور اس خاندان میں ان تین پھلوں کے علاوہ 860 پودوں کی قسمیں ہیں جن میں Poison Ivy سخت الرجی کرنے والا پودا بھی شامل ہے۔ 
آم کی مختلف طریقوں سے بریڈنگ  اور جینز میں ردو بدل کر کے سینکڑوں نسلیں بنائی چکی ہیں۔ اس پھل کے فائدے دیکھتے ہیں: 
۰ آم میں 83 فیصد پانی ہوتا ہے اور پوٹاشئیم بڑی مقدار میں موجود ہے۔ پوٹائیشیم قدرتی الیکٹرولائیٹ ہے جو جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرتا ہے ۔ اسکے علاوہ یہ دل کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
۰آم کا رنگ تیز نظر آنے کی وجہ اس میں موجود Beta Carotine  کیمیکل کی وجہ سے ہے. ہمارا جسم اس کیمیکل کو وٹامن اے میں تبدیل کردیتا ہے اور وٹامن اے آنکھوں اور جلد کے لئیے بہت اچھا ہے۔ یعنی آم آنکھوں کے لئیے بہت اچھا۔
۰آم میں بہت کم کیلوریز ہیں اور فائیبر بھی مناسب مقدار میں موجود ہے اس لئیے قابل ہضم ہلکی غذا ہے۔ 
۰ اس میں وٹامن سی اچھی خاصی مقدار میں موجود ہے جو آپ کے جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرکے بیماریوں کے خلاف قدرتی حفاظت عطا کرتا ہے۔ 
۰ انزائمز Enzyme کچھ خاص قسم کے پروٹین ہوتے ہیں جو ہمارے جسم میں مختلف کھانے والی چیزوں کے ہضم ہونے کی رفتار تیز کرتے ہیں۔ ہمارے تھوک میں ایک انزائم Amalyses ہوتا ہے جو نشاستہ دار چیزیں (Starch) ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے مثلاً  آلو، چاول گندم وغیرہ۔ زیادہ چبا کر کھانے سے یہ انزائم زیادہ خوراک میں داخل ہوتا ہے اور اسے قابل ہضم بناتا ہے۔ اسی لئیے روٹی آہستہ کھانی چاہئیے۔ خیر یہ انزائم Amalyses آم کے اندر بھی موجود ہے اس کا اصل کام تو پھل کو پکانا ہوتا ہے لیکن ہم کھائیں گے تو ہمارے پتے اور جگر کے لئیے بھی فائدہ مند چیز ہے۔ اس کے علاوہ بھی ایک اور انزائم  actinidain موجود ہے جو گوشت یعنی پروٹین کو قابل ہضم بناتا ہے۔ مختصر یہ کہ آم ہاضمے کے لئیے بہت اچھا ہے۔
۰ آم میں Polyphenol سمیت بہت سارے چھوٹے موٹے اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہیں۔ جو خون کو صاف کرتے کولیسٹرول کم کرتے اور صحت مند جسم بناتے ہیں۔زود ہضم پھل ہونے کی وجہ سے یہ دوائی اچھی ہے۔ 
آم اور امبی میں فرق:
امبی دراصل کچا چھوٹا آم ہے جس میں وٹامن سی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جبکہ پکے ہوئے پیلے پھل میں Beta Carotene کی مقدار زیادہ اور وٹامن سی زرا کم ہوجاتا ہے۔ اسلئیے کچی امبی زیادہ قوت مدافعت بہتر کرے گی جبکہ پکا ہوا آم نظر اچھی کرے گا۔ لیکن بہت زیادہ امبی کا استعمال دانتوں اور معدے کے لئیے اچھا نہیں۔ آم کا اچار تھوڑا بہت کھانے کے ساتھ لینا مطلب وٹامن سی کا اضافہ ہے البتہ آئل جو Fat ہے اسکو ٹھیک طرح نچوڑ لیا کریں۔ 
آم کا ملک شیک بھی بہت فائدہ مند چیز ہے۔ لیکن بھارت میں آم کی امبی سے املی آلو بخارے کی طرح ایک خاص شربت 'آم پنا' بنایا جاتا ہے۔ اس میں امبیوں کو پریشر کوکر میں تھوڑی دیر پکا کر انتہائی نرم کر لیا جاتا ہے اور چھلکا اتار کر اندر سے سارا نرم گودا نکال کر اس میں چینی، نمک، کالی مرچ پسا ہوا زیرہ سونف وغیرہ  ڈال کر گاڑھا محلول بنا کے بوتل میں جام شیریں کی طرح رکھ دیا جاتا ہے۔ پھر ایک دو چمچیں  گلاس میں  ڈال کر اس میں پودینے کے دو چار پتے  ڈال کر پئیں۔ وٹامن سی سے بھرپور مزیدار شربت۔ 
آم کو کیسے اگایا جائے: 
آم بیج ، قلمکاری، پیوندکاری اور ائیر لئیرنگ سب طریقوں سے اگایا جاتا ہے۔ بیج سے پھل بہت دیر بعد ملتا ہے اس لئیے باقی کے طریقے اپنائے جاتے ہیں جس سے سال کے اندر ہی پھل کے “ ثمرات” آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ 
آم کی گھٹلی سے بیج نکال کر اسے 70% مٹی اور 30% کمپوسٹ مکس میں بو  ڈالیں۔ گملا سوراخ دار اور چھائوں میں رکھیں۔ چند دنوں میں جرمینیٹ ( پودا باہر) ہوجائے گا لیکن پھل دینے میں اسے شاید چار سال لگ جائیں گے۔ یاد رکھیں زیادہ پھل دینے والا درخت بیج سے ہی بنتا ہے اور آم کا درخت بھی ماشاللہ خوب قد کاٹھی نکالتا ہے اور کئی سو سال پھل دیتا رہتا ہے۔ آم کا درخت سو فٹ سے بھی بڑھ سکتا ہے جہاں اس کا پھل اتارنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ اس لئیے اکثر آم کی بونی (Dwarf یا چھوٹا قد) نسلیں اگائی جاتی ہیں۔کئی نسلیں تو سال میں دو بار پھل دیتی ہیں۔  
آم کی کئی سو قسمیں ہیں اور ہندوستان و پاکستان میں ان کی اکثر نمائش منعقد ہوتی ہے۔ آم کی چند مشہور اقسام میں: لنگڑا آم،لال پری، نیلم ، چونسا ، پرنس اور بیگم پسند😄ہیں. 
ویسےآپ لال پری اگائیں یا بیگم پسند لیکن مٹی ہماری بہت زرخیز ہے اس پھل کے لئیے اس کا ایک پودا لگا  ڈالیں۔ اسکا ہر پھل آپ کے لئیے صدقہ جاریہ ہوگا اور اولاد سالوں مٹھاس پائے گی۔ حکومتیں آموں کے درخت کاٹیں تو آپ احتجاجاً  ہر جگہ لگا  ڈالیں۔ خوش رہیں😊
تحریر: Azeem Latif