Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, April 5, 2021

مہاراشٹر :وزیرداخلہ انل دیشمکھ نے دیا استعفی، ممبئی کے سابق پولیس کشمنر نے لگایا تھا سنگین الزام

 بامبے ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ کے ذریعہ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ کے خلاف لگائے گئے سنگین بدعنوانی کے الزامات کی پندرہ دنوں کے اندر ابتدائی جانچ شروع کرنے کیلئے کہا ہے ۔

ممبئی.. مہاراشٹر /صدائے وقت /ذرائع /5اپریل.
+++++++++++++++++++++++++++++
: ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ کے الزامات میں گھرے مہاراشٹر کے  وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے اپنے عہدہ سے استعفی دیا ہے ۔ بتادیں کہ کچھ دیر پہلے ہی بامبے ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ کے ذریعہ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ کے خلاف لگائے گئے سنگین بدعنوانی کے الزامات کی پندرہ دنوں کے اندر ابتدائی جانچ شروع کرنے کیلئے کہا ہے ۔
بتادیں کہ ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ نے جس طرح سے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو خط لکھ کر وزیر داخلہ انل دیشمکھ پر سنگین الزامات لگائے ہیں ، اس کے بعد سے مہاراشٹر کی سیاست میں بھونچال آگیا ہے ۔ پرمبیر سنگھ نے ادھو ٹھاکرے کو لکھے خط میں کہا کہ وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے ہر مہینے 100 کروڑ روپے کی ڈیمانڈ رکھی تھی ۔ حالانکہ پرمبیر سنگھ کے الزامات کو انل دیشمکھ نے خارج کردیا تھا اور ریاست کے وزیر اعلی سے سبھی الزامات کی جانچ کرانے کیلئے کہا تھا ۔
بتادیں کہ اس معاملہ میں آج بامبے ہائی کورٹ میں بھی سماعت ہوئی ۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ انل دیشمکھ وزیر داخلہ ہیں اور پولیس کی جانب سے غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کی جاسکتی ہیں ۔ لہذا سی بی آئی کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اس معاملہ کی ابتدائی تفشیش پندرہ دنوں کے اندر مکمل کر کے اس پر کارروائی کرے ۔
بینچ نے یہ بھی کہا کہ یہ ایک غیرمعمولی معاملہ ہے ، جس کی آزادانہ جانچ ہونی چاہئے ۔ بینچ تین مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت کررہی تھی ۔ ان میں سے ایک عرضی خود پرمبیر سنگھ نے جبکہ دوسری عرضی شہر کی وکیل جے شری پاٹل اور تیسری ایک ٹیچر موہن بھڑے نے دائر کی تھی ، جس میں الگ الگ قدم اٹھانے کی اپیل کی گئی ہے ۔ بینچ نے تینوں نے عرضیوں کا نمٹارہ کیا ۔
سنگھ نے جو عرضداشت داخل کی تھی اس کے مطابق وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے مبینہ طور پر ایک معطل معاون پولیس انسپکٹر سچن وازے سے ہرماہ 100 کروڑ روپے وصولی کا حکم دیا تھا ، اس انکشاف پر ریاست سمیت ملک میں بڑے پیمانے پر سیاسی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی ۔