Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 10, 2021

#اذانوں_میں_زندگی_ہے*مساجد کے مائیک کے غلط استعمال کا معاملہ: ‏


 از /سمیع اللہ خان /صدائے وقت 
==============================
 ہندوستان کی ایک بڑی محترم شخصیت نے آج مساجد میں مائیک کے غلط استعمال پر یہ بیان جاری کیا کہ، اگر کسی جگہ پر کئی مساجد ہیں تو اذان صرف ایک مسجد میں دی جائے، یہ مشورہ تکنیکی و ملّی اور بہ تقاضائے حالات، ہر لحاظ سے غلط ہے 
 سب سے پہلے تو ہم یہ وضاحت کردیں کہ مساجد کے مائیک استعمال کرنے میں کی جانے والی افراط و تفریط سے ہم خود متفق نہیں ہیں، اس بابت ہم ہمیشہ یہ کہتےہیں کہ: 
مساجد کے مائیک کا استعمال غلط بھی ہوتاہے اس میں کوئی شبہ نہیں، اس بابت اصلاح کی سخت ضرورت ہے، مساجد کے مائیک سے جمعہ کے روز ہونے والی تقریریں سب سے زیادہ بےسکونی کا باعث ہوتی ہیں جیسے کہ وہ مسلم آبادیاں جہاں پر کئی مساجد میں جمعہ ہوتی ہے ان تمام مساجد میں ایک ہی وقت مقررین کا بھی ہوتاہے اور اکثر جگہوں پر مقررین بیرونی مائیک کےساتھ تقریر کرتےہیں، پھر جب ان کی چیختی چنگھاڑتی آوازیں آپس میں بڑے لاؤڈ اسپیکر سے ٹکراتی ہوئی آبادی میں پھیلتی ہیں تو عالم یہ ہوتاہے کہ شیرخوار بچے بھی چونک جاتےہیں 
اسلیے جمعہ کی تقریروں کو بیرونی مائیک پر نشر نہیں کرنا چاہیے 
 ایسے ہی رمضان میں سحری کےوقت جو نعت و قوالیوں کا شور مائیک سے بلند ہوتاہے وہ بھی غلط ہے ان پر بھی ٹرسٹیان مساجد کو پابندی لگانی چاہیے
ایسے ہی مخلوط آبادیوں میں تراویح کی نماز کو بھی مائیک پر نشر نہیں کرنا چاہیے اور بہتر ہیکہ تراویح کی نماز بھی مسجد کے اندرونی مائیک پر ہی ادا کی جاوے 
 ایسے ہی مساجد کے مائیک کے مزید کئی پہلو قابلِ اصلاح ہوسکتے ہیں جن کی اصلاح ناگزیر ہے

 لیکن اذان ایک ایسی علامت ہیکہ اسے آپ کسی بھی حال میں معمولی نہیں کرسکتے، اذان کا دورانیہ مشکل سے چار و پانچ منٹ کا ہوتاہے اور ہر مسجد و متعلقہ آبادی کو روحانی زندگی دیتاہے، اذانیں مسلمانوں کو اسلام کی یاد دلاتی ہیں اور شیطانوں اور مشرکین میں توحید کے نغمے سناتی ہیں، آپ اذان کی روحانی اثرپذیری کے بھی منکر نہیں ہوسکتے ناہی موجودہ ہندوستان میں اذانوں کو ان کی اپنی اصل پر باقی رہنے دینے کی افادیت و ضرورت سے منہ موڑ سکتےہیں 
 ایسے ہی اذان، پست معمولی اور دھیمی آواز میں دی جائے یہ مشورہ بھی ایسا ہی ہیکہ کل کو دشمنان اسلام ان سے شہہ حاصل کرکے اذانوں کی مکمل پابندی کا مطالبہ لے آئیں ۔ 
 البته اذانوں کے سلسلے میں یہ اصلاح بھی بہت ضروری ہیکہ مؤذنین خوش الحان ہوں ۔

 بہت افسوس ہوتاہے کہ ہمارے پالیسی ساز درجے کے مؤقر حضرات اب جو پالیسیاں وضع کررہےہیں وہ انتہائی غلط ہوتی ہیں اور موجودہ ملکی حالات کےتناظر میں اب  اس قسم کی پالیسیاں اختیار کرنا انتہائی غلط ہے  افسوس ہیکہ ۔ جب جب حکومتی ڈنڈا سر پر سوار ہوگا تبھی ہمارے اندر تبدیلی آئےگی ورنہ آج ستر سالوں سے یہ مائیک کے ساتھ کیا کرتے رہے آپ؟ پہلے ہی اس غلطی کا آپکو ادراک نہیں ہوا؟  
اب جبکہ مودی سرکار مساجد کو مائیک سے خالی کرنا چاہتی ہے تو ہمارے بڑے ایسی پالیسی اختیار کرنے جارہےہیں جس سے کہ نفسیاتی طورپر بھی مسلمان خوف و معذرت خواہی کے شکار ہوجائیں، آپ جب مساجد سے مائیک کے سسٹم میں ایسی بڑی تبدیلی لائیں گے تو عام مسلمان یہی سمجھے گا کہ یہاں بھی شکست ہوگئی ناکہ اصلاح ۔ کیونکہ آپ ناصرف وقت سے پہلے آنے والے وقت کی نزاکت کو نہ سمجھنے کے خطاکار ہیں بلکہ آپ اپنی قوم میں قیادت کی لیول سے سرایت بھی نہیں کرسکے ہیں، ناہی ان کی ذہن سازی کرنے کا کنٹرول اب آپکے ہاتھوں میں رہا ہے، ایک روایتی غیرت و حمیت اور اسلامی شعائر کو انہوں نے فولو کررکھاہے اگر ان روایتوں میں اصلاح لانا ہے توابھی نہیں، کیونکہ اب آپکی اصلاحات ہندوتوا سرکار کے پریشر میں ہوگی جسے عامۃ المسلمین اصلاح نہیں بلکہ شکست مان کر مزید نفسیاتی احساس کمتری میں مبتلاء ہوجائیں گے اور ردعمل کے شکار ہوں گے
اور بہت ضروری ہو تو ائمہ و علماء کو پہلے تربیت دیں اور ان کےذریعے خاموشی سے مساجد میں ضروری اصلاحات لائیں لیکن خدارا عمومی سطح پر ایسے بیانیے جاری نہ کریں جن سے پست ہمتی عام ہو اور خدانخواستہ آپکا بیانیہ دشمن کا بہانہ بن جائے_
 *آپ گر آج اذانوں پر سمجھوتہ کرلیں گے تو کل وہ مساجد کے میناروں پر حملہ آور ہوں گے، کیونکہ یہ مینارے بھی انہیں چبھتے ہیں، اسلیے اصلاحات و اعتدال مائیک کے غلط استعمال کےمتعلق ہوں ناکہ ان کا رخ اذانوں کی طرف کیاجائے*
موجودہ وقت میں حالات کی نزاکت اور ان کی وجہ سے پیدا ہوجانے والی نفسیات کو سامنے رکھ کر رہنمائی کرناہی ایمانی، ربانی اور کامیاب نمائندگی کہلائے گی۔ بہرحال اذانوں میں زندگی ہے، مساجد کے میناروں میں ہلالی پرچم کی سربلندی کا پیغام ہے، کلماتِ اذان میں زندہ دلی ہے توحید کا پیغام ہے_
 سمیع اللّٰہ خان*
۹ اپریل ۲۰۲۱ 
ksamikhann@gmail.com