Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 9, 2021

امیر شریعت حضرت مولانا ولی رحمانی کی رحلت ملت اسلامیہ کا عظیم خسارہ ::::: :مولانا محمد نعیم الدین غازی پوری ؔ


غازی پور :  (نامہ نگار خاطر احمد غازی پوری/9اپریل 2021  ). 
++++++++++++++++++++++++++++
جمعیۃ علماء شہر غازی پور کی ایک تعزیتی میٹنگ  بیاد مولانا سید ولی رحمانی دفتر جمعیۃ علماء غازی پور واقع قاسمی منزل سید واڑہ میں بروز جمعہ  بعد نماز مغرب 9/اپریل 2021ء منعقد ہوئی جس کی صدارت مفتی عبد اللہ فاروق قاسمی ؔنے کی،پروگرام کا آغاز قاری صاحب علی کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ اور نعت النبی ﷺ مولانا عاصم قاسمی ؔ نے پڑھی ،
حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی ایک عظیم دینی و علمی خانودے کے چشم و چراغ تھے ، اس خاندان کا ملتِ اسلامیہ کے لئےعظیم کارنامہ رہاہے ان میں سے ایک ندوۃ العلماء کا قیام ، مولاناؒ نے امارت شرعیہ بہار ،اڑیشہ و جھارکھنڈ ،نیز آل اندیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ اور خانقاہ رحمانی مونگیر سمیت متعد دینی ،علمی ، سماجی اور سیاسی پلیٹ فارموں سے قوم و ملت کی بیش بہا خدمات انجام دیتےرہے ، مولانا  ؒ کا عالم اسلام میں ان کی سوچ عام علماء اور دانشوروں سے مختلف تھی اور ہمیشہ حق کو حق کہنا ان کی فطرت میں شامل تھا ، ہندوستان میں موجودہ سیاسی حالات اور مسلمانوں پر ہورہے ظلم و زیادتی پر وہ ہمیشہ ایک ذمے دار مفکر اور قوم و ملت سےہمدردی کے طور پر ببانگ دہل بولتے تھے، ان کے انتقال سے ملت کا بڑا نقصان ہوا۔ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء شہر غازی پور کے سکریٹری مولانا محمد نعیم الدین غازی پوریؔ نے کیا۔

مولانااسرالحق ثاقبی نے اپنے مختصر تعزیتی پیغام میں کہا کہ حضرت ایک بے باک اور جری عالم دین ہونے کے ساتھ ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے، آپ کی سرپرستی میں امارت شرعیہ نے ترقیاتی منازل طے کیے ہیں جو آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں، مولاناؒ ایک منجھے ہوئے اور باوقار عالم دین تھے، آپ جو بولتے اس میں ایک پیغام ہوتا۔آپ دینی علوم کے ساتھ دنیاوی علوم میں بھی مہارت رکھتے تھے۔

مدرسہ اشاعت العلوم کے صدر مدرس قاری صاحب علی نے کہا کہ مدرسہ کے طلبہ اور
 اساتذہ نے مولانا ؒ کے لئے رفع درجات کی دعا کی ,تعزیتی کلمات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضرت کی شخصیت کا اس وقت کوئی نعمل البدل نہیں، آپ نہایت ہی ذہین و فطین تھے، آپ کی شخصیت مرنجا مرنج تھی، آپ بہترین خطیب کے ساتھ عمدہ نثر نگار بھی تھے، اور ملت اسلامیہ کے کھیون ہار تھے، آپ نے ملک و ملت کے لئے کئی کامیاب تحریک چلائی ہیں۔

جمعیۃ علماء ضلع غازی پور کے جنرل سکریٹی مولانا محمد انس حبیب قاسمی ؔ نے بیان کرتے ہو ئے کہا کہ مولانا ولی رحمانی  ؒ کو اللہ تعالیٰ جنت الفردوس عطا کرے حضرت کے تمام دینی تصنیفی وتنظیمی خدمات کو قبول فرماکر رفع درجات کا ذریعہ بنا ئےاور اعلی علیین میں جگہ مرحمت فرما ئےاور حضرت ؒ کے رخصت ہوجانے سے امت و ملت کا جو نقصان اور کمی ہوئی باری تعالیٰ جلد از جلد اس کی تلافی کی کوئی سبیل پیدافرمائے اور تمام لواحقین و متو سلین کو صبر جمیل عطا فرمائے ،حضرت ؒ ایک بلند پایہ عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کی سیاست پر بھی ان کی گہری نظر تھی ۔ مولانا ؒ ہندوستان میں مسلم پرسنل لا پر خارجی حملوں اور اندورونی خطروں سے خوب اچھی طرح واقف تھے، اور اس کے ازالہ کے لیے نہ صرف ہر وقت متفکر رہتے بلکہ غیر معمولی تدابیر بھی اختیار کرتے تھے۔

آخر میں آج کے اجلا س کے صدرمفتی عبد اللہ فاروق قاسمی ؔ نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ مولانا  ؒ دارالعلوم دیوبند کے اجل فضلا ء میں سے تھے،خانقاہ رحمانی مو نگیر کے سجادہ نشین ، صاحب نسبت بزرگ اور ہزاروں تشنگان حق کے لیے چشمہ فیض تھے۔ مولا نا مرحوم کے والد ؒ  حضرت مولانا سید منت اللہ صاحب رحمانی  ؒحضرت شیخ الا سلام مولانا حسین احمد مدنی  ؒکے شاگردتھے، حضرت مولانا منت اللہ صاحب  ؒ حضرت مدنی ؒ سے گہرا تعلق رکھتے تھے اور حضرت مدنیؒ کی ہدایت پر آزادی سے قبل اور بعد جمعیۃ علماء کی تحریکات میں سرگرم کردار ادا کرتے رہے۔  اور آخر میں حضرت مولانا محمود مدنی صاحب ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند کی  صحت یابی کے لئے  اور مولانا ولی رحمانی ؒ کے رفع درجات کی دعا پر میٹنگ ختم ہوئی .