Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, May 3, 2021

نعمتوں کی قدر کیجئے

                      تحریر 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار و اڈیشہ و جھارکھنڈ
                    صدائے وقت. 
++++++++++++++++++++++++++++++
اللہ ربّ العزت نے اس کائنات کو بنایا، ساری مخلوقات کے لیے اسے سجایا سنوارا، ہر قسم کی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے سامان فراہم کیے، نعمتوں کی اس قدر فراوانی کی کہ اگر سارے درخت کا قلم اور سارے سمندر کو روشنائی میں بدل دیا جائے تو بھی ہم ان نعمتوں کا شمار نہیں کرسکتے، اللہ ربّ العزت نے خود ہی ارشاد فرمایا کہ اگر تم اللہ تعالٰی کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو نہیں کرسکتے، ان نعمتوں کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم اللہ ربّ العزت کے ہر وقت شکرگزار رہیں؛ کیوں کہ اللہ کو بندے سے کچھ نہیں چاہیے، بندہ عبادت نہ کرے اللہ کا کچھ نہیں بگڑنے والا، بندہ شکر ادا نہ کرے اللہ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا؛ لیکن اللہ ربّ العزت کی شکر گزاری سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور ناشکری کا عذاب بھی بندے کو جھیلنا پڑتا ہے اور اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے۔
اللہ کی ان نعمتوں میں ایک بڑی نعمت آکسجین ہے، اس کے لیے اللہ ربّ العزت کی جانب سے قدرتی مشین درخت ہے، یہ درخت ہمارے لیے اس قدر آکسجین تیار کرتے ہیں کہ جن مخلوقات کو اس کی ضرورت ہے،سب تک پہونچتا ہے اور مفت میں پہونچتا ہے، نہ روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں نہ لائن لگانا پڑتا ہے اور نہ ہی اس آکسجین کی کوئی کالا بازاری کرسکتا ہے، جسم کی ضرورتوں کے مطابق آپ جتنا چاہیں، استعمال کریں؛ چونکہ یہ آکسجین ہمیں مفت مل رہا ہے، اس کی قدر  ہمارے دلوں میں نہیں ہوتی اور احساس بھی نہیں ہوتا کہ یہ بھی کوئی نعمت ہے؛ لیکن جب سانس کی ڈور ٹوٹنے لگتی ہے اور پھیپھڑے قدرت کے آکسجین خزانے سے اسے نہیں لے پاتے، آکسجین کی نالی ناک میں جاتی ہے اور ایک ایک سانس کے لیے رقم دینی پڑتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی اس نعمت کا شکر تو ہم نے کبھی ادا  ہی نہیں کیا ہے، ان دنوں جب کہ کورونا کے جراثیم پھیپھڑے پر اثر انداز ہورہے ہیں اور دم گھٹنے لگتا ہے، مریض کو فوری آکسجین پر ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن آکسجین دستیاب نہیں ہے، اسپتالوں میں مریض مررہے ہیں، انہیں آکسجین سیلنڈر مل ہی نہیں رہا ہے ، مختلف ممالک سے آکسجین کے سلنڈر منگاۓ جارہے ہیں، پھر بھی پورتی نہیں ہورہی ہے، عدالت کے اس سخت موقف کے بعد بھی کہ جو آکسجین کی سپلائی میں رکاوٹ پیدا کرے گا ہم اسے سولی پر لٹکا دیں گے، کالا بازاری کرنے والے کر رہے ہیں ، حفظ ماتقدم کے طور پر آکسجین سلنڈر خرید خرید کر لوگوں نے ذخیرہ کرلیا ہے اس سے بھی مارکیٹ میں آکسجین کی فراہمی میں کمی آئی، آج صورت حال یہ ہے کہ ایک ہزار کا سلنڈر بیس بیس ہزار روپے دینے پر بھی فراہم نہیں ہوپا رہا ہے اور اگر آپ خود سے آکسجین فراہم نہیں کرسکے تو ہوسپیٹل والے نام کاٹ دیتے ہیں۔اب ذرا اللہ کی اس نعمت کا حساب لگائیے، ہم نے بچپن سے لے کر آج تک آکسجین کس قدر استعمال کیا اور اس کے عوض شکر کے کتنے کلمات کہے تو معلوم ہوگا کہ اللہ کی اس نعمت کا تو ہم شکر ادا ہی نہیں کرسکے اب اس ناشکری کے نتیجے میں جو عذاب آیا ہے اسے پوری دنیا جھیل رہی ہے، مرگ انبوہ ہے اور خبر یہ آرہی ہے کہ قبرستان میں جگہ نہیں بچی اور شمشان گھاٹ میں مردہ جلانے کے لیے لکڑیاں دستیاب نہیں ہیں اور جو برقی شمشان گھاٹ ہے ان میں چوبیس چوبیس گھنٹے کی ویٹنگ چل رہی  ہے۔ اور یہ سارا معاملہ صرف آکسجین قدرتی خزانہ سے لینے کی صلاحیت کے کم یا ختم ہوجانے کی وجہ سے ہے۔اگر آکسجین پورے طور پر پھیپھڑا حسب سابق لینے لگے تو یہ مرض یوں ہی اختتام کو پہنچ جائے گا۔
یہی حال اللہ تعالیٰ کی ایک دوسری نعمت پانی کا ہے، ہم کس بے دردی سے قدرت کی اس نعمت کو بہاتے ہیں اور کس طرح اسے گدلا اور ناقابل استعمال کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ہماری اس بے راہ روی کی وجہ سے پانی کا ذخیرہ ناقابل استعمال ہوتا جا رہا ہے، اب آرو خرید ئیے، پانی کے فلٹر کرنے کا انتظام کیجئے، مشین خریدئیے، تب کہیں پینے کے لائق پانی مہیا ہوپاتا ہے یہ بھی ہمیں اللہ ربّ العزت نے مفت مہیا کیا ہے، ہم بچپن سے آج تک پانی کا مفت استعمال کررہے ہیں، ہمیں احساس نہیں ہوتا کہ یہ  اللہ کی کتنی بڑی نعمت ہے، اس نعمت کی قدر و قیمت کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب گل کوز کی نلی رگوں میں گھستی ہے اور ایک ایک بوند کی قیمت ہوسپیٹل اور نرسنگ ہوم والا وصول کرتا ہے تب ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ پانی کی کس قدر اہمیت ہے؛ حالانکہ اللہ ربّ العزت نے پہلے ہی اعلان کردیا کہ اللہ رب العزت نے ہر چیز کو پانی سے زندگی بخشی ہے،اللہ نے بار بار یہ بات بھی کہی کہ تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے، بندہ اس کے بعد بھی ناشکری کرکے عملاً اسے جھٹلا رہا ہے، یہ مصیبتیں در اصل ہماری ناشکری کے نتیجے میں آئی ہیں ، فی الوقت ان دو نعمتوں کا تذکرہ کیا گیا، خصوصاً آکسجین کا تاکہ ہم سمجھ سکیں اور شکر کا مزاج بنا لیں۔اللہ ہم سب کو نعمتوں کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے۔آمین