Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, May 30, 2021

سیاہ پھپھوند/ ‎بلیک فنگس (Mucormycosis)سے تحفظ کے یونانی طریقے



از: ڈاکٹر محمد ارشد جمال، مالیگاؤں /صداؠے وقت۔۔۔۔30 مؠی 2021۔
+++++++++++++++++++++++++++++++++++
سیاہ پھپھوند ایک عام لیکن شدید متعدی مرض ہے جو فی زمانہ  کووڈ ۱۹ کے مریضوں میں اسٹیرائڈ کے کثرت استعمال سے لاحق ہونے والی مریض کی قوت مناعت میں شدید کمی اور بلڈ شوگر لیول میں واضح زیادتی کے سبب مابعد کووڈ عارضہ کے طور پر طبی دنیا کے لئے چیلنج بنا ہوا ہے ،جس میں بیشتر مریضوں کی یا تو موت واقع ہوجارہی ہے یا ایمرجنسی آپریشن کے سبب ان کے چہرے بدوضعی کا شکار ہو جارہے ہیں۔
فی الواقع یہ کوئی نیا مرض نہیں ہے بلکہ اس کے لئے ذمہ دارفطیرات (پھپھوند)  عام حالات میں بھی ماحولیات ( ہوا، مٹی ، کھاد، پودے، بوسیدہ ہورہے پھلوں اور سبزیوں ) میں موجود ہوتے ہیں۔ یہ فطیرات ان افراد کو اپنا شکار بناتے ہیں جن کی بدنی قوتیں تعدیہ اور بیرونی اجسام  سے مزاحمت میں ناکام ہوتی ہیں  یا جوایسے امراض کا شکار ہوتے ہیں یا ایسی دوائوں پر منحصر ہوتے ہیں جن سے بدن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا جاتا ہے۔ انتقال اعضاء، ایڈس، ذیابیطس شکری، سرطان ، سقوط کلیہ ، تلییف جگراور نقص تغذیہ وغیرہ  اس مرض کے لئے اسباب ممدہ شمار کئے جاتے ہیں ۔

میوکور مائ کوسس کے نام سے معروف یہ مرض عام طور پر تجاویف انف و دماغ اور ریہ کو متاثر کرتا ہے جہاں پر اس کے تخمیات بذریعہ استنشاق پہونچتے ہیں  اوراپنی نشو ونما کرکے مرضی علامات کا شاخسانہ ثابت ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات اس مرض کے لئے ذمہ دار فطیرات  ضربہ و جراحت کے سبب داخلِ جلد ہوکر وہاں اپنی  علامات صادر کرتے ہیں ۔ علاوہ ازیں متعدی غذا کے استعمال کے سبب  یہ مرض معدہ و امعاء کو بھی متاثر کرتا ہے نیز دوران خون میں پہونچ کر پورے جسم میں منتشر بھی ہو جایا کرتا ہے ۔

میو کور مائی کوسس  کی علامات کا انحصار بالعموم پھپھوند کے تعدیہ کے مقام پر ہوا کرتا ہے چنانچہ انفی دماغی  Mucormycosisمیں جو اس کی سب سے عام قسم ہے چہرے کے ایک جانب التہاب ، صداع ،انفی امتلاء، وجع چشم ، زوال شم ، التہاب تجاویف ، بخارپایا جاتا ہے  نیز ناک کے بانسہ ، آنکھ اور پیشانی کے اطراف اور منھ میں سیاہی مائل اصابات ظاہر ہوتے ہیں جو بہت تیزی سے ترقی کرتے ہیں اور شدید سے شدید تر ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ Pulmonary Mucormycosisکی صورت میں یہ مرض بخار ، کھانسی ، وجع الفواد، نفث الدم اور عسر تنفس جیسی علامات صادر کرتا ہے ۔Gastrointestinal Mucormycosis میں وجع البطن ، متلی و غثیان اور قے الدم کے پائے جانے کے امکانات ہوتے ہیں جبکہ  Cutaneous Mucormycosisمیں درد آمیز سیاہی مائل آبلے و قرحہ جات پائے جاتے ہیں ـ 

اس مرض کی prognosisبہت ضعیف ہوتی ہے اس لئےیہ شدید  مہلک اثرات کا حامل ہوتا ہے جس کے تحت انفی تجاویفی قسم کے تقریباً  نصف اور ریوی قسم کے دوتہائی افراد موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں ۔ علاوہ ازیں  متاثرہ افراد  میں اعصابی افعال میں خلل ، زوال بصارت ، انجماد دم کے عوارضات بھی مشاہدہ میں آتے ہیں ۔ ساتھ ہی ساتھ اس کے علاج کی ممکنہ صورتیں بھی  مریض کو مختلف طرح کی ساختیاتی  بدوضعی سے مامون نہیں رکھ پاتی ہیں  ۔غالباً یہی وجہ ہے طبی ادارے اس بات کے لئے کوشاں ہیں کی کووڈ ۱۹ سے صحت یاب  افراد کو کسی  نہ کسی طرح اس پھپھوند کی رسائی سے محفوظ رکھا جائے اور اس کے لئے وہ تمام تر تحفظی اقدامات اختیار کئے جائیں جن سے  متاثرین کی جاں بخشی ہو سکے ۔اس ضمن میں حکومت کی جانب سے نہ صرف طب جدید کے  ادراوں کو بلکہ محکمہ ایوش کے تحت آنے والی تمام دیگر طبوں کو بھی مکلف بنایا گیا ہے کہ وہ اس سلسلےمیں آگے آئیں اور اپنی خدمات پیش کریں ۔

طب یونانی اپنے اصول و نظریات کی بنیاد پر ایک مستحکم طب مانی جاتی ہے ۔ علاج و معالجے میں holistic approachہی دراصل اس کا طرہ امتیاز ہے ۔  ریوی اور انفی تجاویفی امراض کے معالجے میں یونانی طب نہ صرف اسباب کا ازالہ کرتی ہےبلکہ  ان  رطوبات کو خارج کرنے کی ترغیب بھی دیتی ہے جن پر بیرونی  و اندرونی اسباب تعامل کرکے موجب مرض ہوتے ہیں ۔ تنفیث  اور تنقیہ فضلات کی تفصیلات  اس امر کا بہترین حوالہ ہیں ۔ مابعد کووڈ ریہ اور تجاویف انف و دماغ میں  Mucormycosisکے تعدیہ کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ اینٹی بایوٹکس اور اسٹیرائڈ کے کثرت استعمال سے ان میں پیدا ہونے والی رطوبتیں غلیظ اور محتبس ہوجاتی ہیں اور اس مخصوص پھپھوند کی نشو و نما کے لئے بہترین میڈیم ثابت ہوتی ہیں ۔ لہذا اگر دوران کووڈ  ہی   یونانی طبی اصولوں کی پاسداری کی جائے تو  کسی نہ کسی حد تک Mucormycosis سے محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔ بہر حال یہ ایک ضمنی بحث ہے  ۔ ہمارا مقصود تو یہاں ان اصول و تدابیر کو بیان کرنا ہے جن پر عمل آوری کر کے کووڈ ۱۹ کے متاثرین کو سیاہ پھپھوند  سے تحفظ  فراہم کیا جاسکے  جو حسب ذیل ہیں :
💐 مریض کی قوت مناعت کو بڑھانے کے لئے خمیرہ مروارید ، حب اسگندھ یا دیگر دواؤں کا استعمال کریں ـ 

💐 وبا کے عمومی اثرات کو کم کرنے کے لئے تریاق اربعہ کا استعمال کریں ـ 

💐 چہرے اور دماغ کے منافذ میں جمع شدہ فضلات کا تنقیہ کرنے کے لئے اطریفلات بالخصوص اطریفل اسطوخودوس کا استعمال کریں ـ 

💐 اگر ریہ بھی متاثر ہو تو تنفیث کے لئے شربت اعجاز ، شربت اڑوسہ یا دیگر دواؤں کا استعمال کریں ـ 

💐 تجاویف انف و دماغ و ریہ  کو غلیظ رطوبات ( جو پھپھوند کے تعفن کی آماجگاہ ٹھہرتے ہیں ) سے پاک کرنے کے لئے تواتر کے ساتھ بھپارہ لیں ـ بھپارہ کی غرض سے حسب ضرورت منقی فضلات دماغ دوائیں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں ـ 

💐 تجاویف انف و دماغ  کے فضلات کو تعفن سے محفوظ رکھنے کے لئے روغن نیم کو بطور قطور انف ( nasal drop) استعمال کریں ـ 

💐 اندفاع فضلات تجاویف انف و دماغ  کی غرض سے کندش ، تمباکو اور دیگر عطوسات کو بطور سعوط یا شموم استعمال کریں ـ 

💐  تصفیہ دم کے لئے شربت عناب ، قرص اصفر  یا جوشاندہ مصفی کا حسب سہولت استعمال کریں ـ 

💐 کمیلہ ، بابچی اور گندھک کو داخلی اور خارجی طور پر استعمال کریں ـ 

💐مقامی طور پر حسب ذیل نسخے استعمال میں لائے جا سکتے ہیں ـ 

🖋️ مرہم کافوری لگائیں ـ 
🖋️ رسکپور ۶ ماشہ ، دم الاخوین ۳ ماشہ دونوں کو پیس کر گھی میں ملا کر مرہم تیار کریں اور مقامی طور پرلگائیں ـ 
🖋️ روغن گندم میں آپ خرفہ اور عرق لیموں کو حل کرکے لگائیں ـ 
🖋️ روغن کمیلہ میں ہلدی اور پھٹکری شامل کرکے لگائیں ـ 
🖋️ صندل ، گیرو، سنگجراحت  کو ہموزن باریک سفوف کرکے عرق گلاب میں حل کرکے لگائیں ـ 
🖋️ مازو ، ہلدی ، مردار سنگ کو سفوف کرکے روغن گل میں ملا کر لگائیں ـ 
🖋️ روغن حنا اور روغن نیم کو  باہم ملا کر لگائیں ـ

از: ڈاکٹر محمد ارشد جمال

صدر شعبہ امراض جلد و تزئینیات ، محمدیہ طبیہ کالج ، مالیگائوں ، مہاراشٹرا۔

sarimnium@gmail.com