Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, June 19, 2021

‎ ‎ ‎ ‎ ‎سیکولر علماء پر غیروں کی کرم نوازیاں. .. ‏. ‏

از/ غلام نبی کشافی /صدائے وقت                _________________________________-__
     میں اس وقت بعض باتوں پر غور کر رہا تھا کہ میری سمجھ میں آیا کہ اللہ تعالی کے جتنے بھی پیغمبر مبعوث ہوئے تھے، ان میں دو تین کو چھوڑ کر باقی تقریباً تمام پیغمبروں کو سخت ترین آزمائشوں اور اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا ، بلکہ بعض پیغمبروں کو شہید بھی کر دیا گیا تھا ، مثال کے طور پر سیدنا یحییٰ علیہ السلام کا قتل کیا گیا تھا ، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھا دیا گیا تھا ، مگر عین وقت پر ان کو اللہ تعالی نے زندہ آسمان پر اٹھا لیا تھا ، سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تھا ، مگر اللہ تعالی نے اسی آگ کے اندر سے ان کو صحیح و سلامت باہر نکالا تھا ، اسی طرح پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے مہاجر صحابہ کرام  پر مشرکین مکہ نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دئےتھے ، اور یہاں تک کہ آپ کو ہجرت کرنی پڑی تھی ۔
   پھر آپ کے بعد ہر دور کے عبقری علماء کو طرح طرح کی آزمائشوں اور تکلیفوں سے گزرنا پڑا ، امام ابوحنیفہ ، امام احمد بن حنبل ، امام بخاری ، امام ابن تیمیہ وغیرہ جیسے بیشمار علماء کو ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا تھا ، اسی طرح بیسویں صدی عیسوی میں جہاں ایک طرف مصر میں اخوان المسلمین کے قائدین میں سے ایک ایک کو شہید کردیا گیا ہے ، جیسے حسن البناء سے لیکن ڈاکٹر مرسی تک شہادتوں کا سلسلہ برابر جاری ہے ، تو وہاں دوسری طرف غیر منقسم ہندوستان میں علماء ربانی کو بے پناہ ظلم و ستم اور جیل کی سلاخوں  کا سامنا کرنا پڑا ، اس سلسلے میں مولانا ابوالکلام آزاد جیسے بہت سے علماء کو سخت ترین آزمائشوں سے گزرنا پڑا تھا ، اسی طرح پاکستان میں فتنہ قادیانیت کے خلاف تحفظ ختم نبوت کی دفاع میں آواز حق بلند کرنے کی پاداش میں مولانا سید ابو الاعلی مودودی کو بھی پھانسی کے تختے تک سے گزرنا پڑا تھا ۔
    لیکن اگر کوئی اس ظلم و ستم سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ، تو وہ صرف سیکولر یا لبرل افکار و نظریات کے حامل علماء اور اہل دانش ہوتے ہیں ، جو کفر و باطل سے ٹکرانے کی ہمت تو نہیں رکھتے ہیں ، مگر وہ اپنے باطل افکار و نظریات کے ذریعے ہمیشہ اسلام دشمن عناصر کی خوشنودی اور آشرواد حاصل کرکے خوشحال زندگی بسر کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ، جیسے ہندوستان کے مولانا وحید الدین خان اور پاکستان کے جاوید احمد غامدی کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں ، اس طرح کے لوگ دین کی ہمیشہ ایسی تعبیریں کرتے ہیں ، جو باطل سے قریب اور سیکولر و لبرل خیالات رکھنے والوں کو بہت زیادہ متاثر کرتی ہیں ، اور یہی علماء اور اہل دانش باطل کے سرغنوں کے ساتھ ہاں میں ہاں ملانے کے لئے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں ، جس کے نتیجے میں وہ ان کے محبوب بن جاتے ہیں ، اور ان کو پلکوں پر بٹھا دیتے ہیں ، جبکہ حق کے لئے اپنی جان تک قربان کرنے والے علماء ربانی اپنے دین کے ساتھ کسی طرح کا کوئی کھلواڑ نہیں کرتے ہیں ، اور نہ وہ باطل عناصر کے سامنے جھکتے ہیں ، اور ان کا مقصد حیات علامہ اقبال کے الفاظ میں صرف یہ ہوتا ہے ۔ 
         شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
         نہ  مال  غنیمت  نہ   کشور  کشائی
                  (غلام نبی کشافی سرینگر)