Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, July 22, 2021

نائب امیر شریعت کی غیر دستوری سرگرمیوں سے امارت شرعیہ کا وقار مجروح. ‏. ‏. ‏



بہار کے اس ایک صدی قدیم و عظیم ادارے کے  تحفظ کےلئے مسلمانان بہار،جھارکھنڈ اوراڈیشہ سے آگے آنے کی اپیل،... 
مولانا  سرفراز احمد قاسمی کا بیان 
حیدرآباد ( ایجنسی )/صدائے وقت. 
+++++++++++++++++++++++++++++
          بہار،جھارکھنڈ اوراڈیشہ کے مسلمانوں کا ایک متفقہ اور عظیم ادارہ ان دنوں سورشوں کی زد میں ہے،امیر شریعت سابع حضرت مولانا ولی رحمانی صاحب کا انتقال اسی سال اپریل کے پہلے ہفتے میں ہواتھا،جسکی وجہ سے یہ سیٹ خالی ہوگئی تھی،امارت شرعیہ کے دستور کے مطابق تین ماہ کے اندر دوسرے امیر شریعت کا انتخاب ہوجانا چاہئے تھا لیکن اب تک ایسانہیں ہوسکا،اسکی کئی وجہ رہی کورونا وباء  اورحکومتی گائیڈ لائن بھی نئے امیر شریعت کے انتخاب میں رکاوٹ بنی،اب جبکہ حالات کچھ سازگار ہورہے ہیں،ایسے میں آنے والے 8 اگست کی تاریخ امیر شریعت  کے انتخاب کےلئے طے کردی گئی ہے،اور انتخاب امیر شریعت کا جو طریقہ پہلے رائج تھا اس سے انحراف کرکے ایک نیا طریقہ جاری کیاگیاہے، جس طریقے سے سابق میں سات امرائے شریعت منتخب کئے گئے اکابرین کے اس طریقے سے یکسر انحراف کیا جارہاہے،نائب امیر شریعت مسلسل کئی ماہ سے غیر دستوری سرگرمیوں میں ملوث ہیں،انکی اسی سرگرمیوں کی وجہ سے لوگوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے اورامارت شرعیہ کےتئیں انکی فکرمندی میں اضافہ ہوا ہے  ،اور امارت سے وابستہ لوگوں نے آواز بلند کرنا بھی شروع کردیا ہے،ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین اور ممتاز صحافی و قلم کار،مولانا سرفراز احمد قاسمی جنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک حیدرآباد  نے اپنے ایک بیان میں کیا،انھوں نے کہا کہ نائب امیر شریعت اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرکے انتہائی جانب داری کا معاملہ کررہےہیں،جبکہ ایسے وقت میں انھیں بالکل غیر جانب دار ہوکر امیر شریعت کے انتخاب کو یقینی بنانا چاہئے تھا،اورکسی باصلاحیت اورمتفقہ عالم کےلئے راستے فراہم کرنا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا،وہ مسلسل غیردستوری طریقے سے امارت شرعیہ کوہائی جیک کرنے میں مصروف ہیں جسکی میں شدید الفاظ  میں مذمت کرتاہوں،وہ ایک معین فردکےلئے مسلسل لابنگ کررہے ہیں اوراسی وجہ سے  انھوں نے مولانا ولی رحمانی صاحبؒ کے انتقال کے بعد نہ کوئی ارباب حل وعقد کی آف لائن میٹنگ بلائی اور نہ ہی شوری کی کوئی آف لائن میٹنگ بلائی گئی،امیر شریعتؒ نے مرض الوفات میں  انھیں نائب امیر شریعت نامزد کیاتھا،مولانا ولی رحمانی صاحبؒ کے انتقال اورتدفین کے بعد یکا یک امارت شرعیہ کے کارگزار ناظم جن پر گذشتہ دنوں ایک خاتون نے بڑا الزام عائد کیاتھا اور اس الزام کی تحقیق تک انھیں امارت سے الگ رہنے کےلئے کہاگیاتھا،اچانک وہ بھی  متحرک ہوگئے اورانکے ساتھ نائب امیر شریعت بھی متحرک ہوگئے، اسی سلسلے میں کئی اضلاع کاسفر بھی کیا،انھوں نے سوال کیاکہ کارگزار ناظم پر جوالزام عائد کیاگیاتھا اوراسکی وجہ سے جوتحقیقات چل رہی تھی آخراس تحقیقاتی کمیٹی کا کیاہوا؟کیا اسکے لئے اب تک ارباب حل عقد اورشوری کی کوئی میٹنگ آف لائن بلائی گئی؟ اگرنہیں بلائی گئی توپھراخبار میں جھوٹی خبرانکے ذریعے کیوں شائع کرائی گئی؟ مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی صاحب کے مطابق ایسی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے اور قائم مقام ناظم کے حوالے سےجھوٹی خبر اخبارات میں شائع کرائی گئی ہے،اس طرح کی کئی جھوٹی خبریں امارت شرعیہ میں مقیم مختلف لوگوں کی جانب سے اخبارات کو بھیجی گئی ظاہر ہے یہ سب نائب امیر شریعت کے حکم کے بغیر نہیں ہواہے،پھر کس کے اشارے پر وہاں افراتفری اورتماشا جاری ہے،ایک اخبار نے بھی معذرت کی ہے کہ" جھوٹی خبر ہمیں امارت سے موصول ہوئی اور ہم نے اس خبر کو حسن ظن کی بنیاد پرشائع کردیا،جوادارے کی غلطی ہے اب ایسی خبریں شائع نہیں کی جائیں گی"
نائب امیر شریعت نے گذشتہ چارمہینے میں ریاست کے مختلف اضلاع کا دورہ کیا اور لوگوں کو یہ باور کرایا کہ"ہم امارت شرعیہ کی سوسالہ مدت پوری ہونے پر یہ دورہ کررہےہیں،لیکن ان دورں میں خفیہ طور پر وہ ایک مخصوص فرد کےلئے لابنگ کرنے میں مصروف ہیں،انکے دل میں خود کالا ہے تو ایسے میں ان سے شفاف طریقے اورغیر جانب داری کے ساتھ امیر شریعت کے انتخاب کی توقعات وابستہ کرنا فضول ہے،نائب امیر شریعت نے گذشتہ چار ماہ میں جو اہم کام کیا اور سیاسی الیکشن والا جو طریقہ جاری کیاہے وہ یہ کہ ارباب حل وعقد کی تعداد 800 سے زائد ہے،جن میں ڈھائی سو لوگ اس دارفانی سے چل بسے، نائب امیر نے یہ کیاکہ پہلے سے جولوگ ارباب حل وعقد میں شامل تھے ان میں سے ایک بڑی تعداد کو گمراہ کرکے ایک مخصوص فرد کےلئے لابنگ کی گئی اورانکو قائل کیاگیا،دوسرے جن ڈھائی سو لوگوں کی وفات ہوچکی ہے انکی جگہ پر چن چن کر نامزد کیا جو انکے پسندیدہ امیدوار کےلئے ووٹ کرسکے،بہت سے ایسے اضلاع بھی ہیں جہاں سے ایک بھی رکن نامزد نہیں کیاگیا،اوربعض گاؤں سے کئی کئی لوگ نامزد کرلئےگیے ہیں،ایسا کس بنیاد پر کیاگیا؟
مولانا قاسمی نے مزید کہاکہ نائب امیر کی انہیں غیر دستوری سرگرمیوں کو دیکھ کر رانچی سے امارت شرعیہ کے قدیم خیر خواہ اوررکن مولانا ڈاکٹر یاسین قاسمی صاحب کا ایک کھلا خط سوشل میڈیا پروائرل ہورہاہے اوراخباروں میں بھی شائع ہوا جس میں انھوں نے نائب امیر کے غیردستوری سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے"امارت شرعیہ جھارکھنڈ" کی تجویز پیش کی ہے،اسی طرح امارت سے وابستہ ایک اہم رکن اورملک کے نامور عالم دین مولانا نذر توحید مظاہری صاحب کا دوصفحے کا خط بھی وائرل ہورہاہے جس میں انھوں نے غیردستوری چیزوں کا تذکرہ کرکے امارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیاہے،ایسے ہی مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی صاحب کا ایک خط بھی وائرل ہورہاہے جس میں غیردستوری سرگرمیوں کا تذکرہ کیاگیاہے،ان حضرات کے خطوط اور انکی ناراضگی سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ نائب امیر اپنی من مانی کرنے میں مصروف ہیں اور وہ مسلسل غیر دستوری سرگرمیوں میں ملوث ہوکر اپنی نااہلی کاثبوت پیش کررہے ہیں،جویقینا قابل مذمت ہے،امارت کے تشویشناک صورتحال کو دیکھتے ہوئے کئی وفد نے نائب امیر شریعت سے ملاقات بھی کی اوربعض  وفد کو انھوں نے یقین دہانی بھی کرائی کہ سب کچھ دستور کے مطابق،غیرجانب داری اورشفاف طریقے پرہوگا لیکن انکے عمل اورقول میں واضح تضاد معلوم ہورہاہے،جویقینا افسوسناک ہے،ان حالات کو دیکھتے ہوئے بہار،جھارکھنڈ،اڈیشہ اوربنگال کے مسلمانوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ امارت شرعیہ جیسے عظیم ادارے کوتقسیم ہونے سے بچائیں اوراسکےلئے اہم کردار اداکریں،انھوں نے دارالعلوم دیوبند،مظاہرعلوم سہارنپور،جمعیة علماء ہند اوران اداروں سے وابستہ اکابرعلماء کرام اوردیگربزرگان دین سے بھی درخواست کی ہے کہ اس ادارے کو تقسیم سے بچانے کےلئے آپ آگے آئیں اورآواز بلندکریں،کیونکہ اس ادارے کاتعلق مذہب سے ہے اورمذہبی رہنمائی آپ کی ذمہ داری ہے،قوم آپ کی ممنون ہوگی،ورنہ ایک اورادارے کی تقسیم کےلئے بہار کے مسلمانوں کو تیاررہنا ہوگا،
انھوں نے مزید کہاکہ نائب امیر شریعت نے الیکشن کا جونیا طریقہ جاری کیاہے یہ سراسر غیر دستوری ہے جس پر فوری روک لگانی چاہئے،اور اسکے لئے ہم سبکو حرکت میں آناچاہئے،یہ ادارہ متحد رہے،قوم میں اسکا وقار و اعتبار باقی رہے سبکو اسکی کوشش کرنی چاہئے،متفقہ طور پر کسی غیر متنازع  شخصیت کا انتخاب اگر نہیں ہوتاہے تو پھر اس ادارے کا اللہ ہی محافظ ہے،جو لوگ عہدے کی دوڑ میں شامل ہیں ایسے کسی بھی شخص کے علاوہ دوسری شخصیت کو امیر شریعت بنایا جاناچاہئے،بہار کی سرزمین ابھی بانجھ نہیں ہوئی ہے،اگرایسا ممکن نہیں ہے تو پھر یہ انتخاب کچھ دنوں کےلئے ٹال دیاجانا چاہئے تاکہ دستور کے مطابق کسی غیر متنازع اورمتفقہ شخصیت کو منتخب کیاجاسکے۔ارباب حل وعقد میں شامل علماء کو بھی اپنے ضمیر کی آواز پر ادارے کی حفاظت کےلئے سرگرم ہوناچاہئے اللہ تعالی اس ادارے کی حفاظت فرمائے۔