Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, August 31, 2021

سنکٹ موچن ‏ مندر ‏. ‏. ‏ بم ‏ بلاسٹ ‏معاملہ .خصوصی ‏ عدالت ‏میں ‏ روزانہ ‏ سماعت ‏. ‏


سنکٹ موچن مندر مقدمہ
حتمی بحث ایک بار پھر شروع، خصوصی عدالت روزانہ معاملے کی سماعت کرر ہی ہے
 متعدد مرتبہ حتمی بحث ہونے کے باوجود فیصلہ دینے سے قبل ججوں کو ٹرانسفر کردیا گیا، 
گلزار اعظمی

==============================
ممبئی 31./ اگست/پریس ریلیز /صدائے وقت 
........................................................... 
اترد یش کے شہر ورانسی میں واقع مشہور سنکٹ موچن مندر میں 2006میں ہوئے دہشت گردانہ واقعہ جس میں 28افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے مقدمہ کے اکلوتے ملزم مفتی ولی اللہ کے مقدمہ میں ایک بار پھر حتمی بحث شروع ہوچکی ہے، غازی آباد کی خصوصی عدالت روزانہ کی بنیاد پر مقدمہ کی سماعت کررہی ہے، جمعیۃعلماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے مقرر کردہ ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد حتمی بحث کررہے ہیں۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ  اس معاملے میں تمام سرکاری گواہوں کے بیانات کا اندراج کئی سال پہلے ہی مکمل ہوچکا ہے نیز فریقین کی جانب سے متعدد مرتبہ حتمی بحث بھی کی گئی لیکن فیصلہ ظاہر کرنے سے قبل ہی ججوں کو منتقل کردیا گیا جس کی وجہ سے مقدمہ ختم نہیں پارہا ہے لیکن اب سپریم کورٹ نے نچلی عدالت کو حکم دیا ہیکہ وہ جلداز جلد حتمی بحث کی سماعت کرکے مقدمہ کا فیصلہ کرے۔
گلزار اعظمی نے مزید بتایاکہ گذشتہ دو دسالوں سے اس  مقدمہ میں کوئی کا پیش رفت نہیں ہوئی ہے تھی جس کی وجہ سے ملزم ذہنی تناؤ کا شکار بھی ہوچکا ہے اور اس کے اہل خانہ بھی مایوس ہوتے جارہے ہیں اور دفاعی وکلاء بھی کئی بار حتمی بحث کرچکے ہیں لیکن ججوں کی منتقلی کی وجہ سے مقدمہ فیصل نہیں ہوپارہا ہے جس کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔
گلزار اعظمی نے معاملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ7مارچ 2006 سنکٹ موچن مندر میں شام چھ بجے بم دھماک ہوا تھا جبکہ دوسرا دھماکہ ورانسی ریلوے اسٹیشن پر ہوا تھا جبکہ ایف آئی آر کا اندراج بم دھماکوں کے دوسرے دن یعنی کے8/ مارچ کو پولس اسٹیشن لنکا میں سب انسپکٹر سمرجیت کی فریاد پر درج ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مفتی ولی وللہ کو 5/ اپریل 2006ء کو لکھنؤ سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر مندر میں بم دھماکہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تعزیرات ہند کی دفعات 304,302,307,324 اور آتش گیر مادہ کے قانون کی دفعات 3,4,5 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ملزم ولی وللہ کے خلاف دو مقدما ت کا اندراج کیا گیا تھا جن کے نمبر  1786/2006اور 815/2011  ہیں جو زیر سماعت ہیں۔
سال2011ء میں غازیہ آباد کی خصوصی عدالت نے دونوں مقدمات کو یکجہ کرکے مقدمہ کی سماعت کا آغاز کیا،دوران مقدمہ ملزم کے خلاف گواہ دینے کے لیئے استغاثہ نے 48/ گواہوں کو عدالت میں پیش کیا تھا۔ 
جمعیۃ علماء مہاراشٹر