Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, September 11, 2021

دارالعلوم دیوبند کے سابق استاذ حدیث مولانا حبیب الرحمن اعظمی کی حیات و خدمات پر مشتمل ماہنامہ "الماس" کے خصوصی نمبر کا رسم اجراء*ف


اعظم گڑھ.. اتر پردیش /صدائے وقت /ذرائع /10 ستمبر 2021 (عاصم طاہر اعظمی) 
=====) ========================
دارالعلوم دیوبند کے سابق استاذ حدیث ، ماہنامہ دارالعلوم دیوبند کے سابق ایڈیٹر ، تیس سے  زائد کتابوں کے مصنف مولانا حبیب الرحمن اعظمی قاسمی کی حیات وخدمات پر مشتمل ماہنامہ "الماس" ممبئی کے خصوصی نمبر کی تقریب رسم اجراء کل بروز جمعرات مولانا اعظمی کے آبائی وطن جگدیش پور اعظم گڑھ میں منعقد ہوئی،
 نظامت کے فرائض الماس  کے نائب مدیر مولانا حفظ الرحمن  اعظمی نے انجام دیے ، قاری اسعد اعظمی کی تلاوت سے تقریب کا اغاز ہوا، بارگاہ رسالت میں خراج تحسین مفتی شرف الدین اعظمی اور مولانا بلال قاسمی نے  پیش کیا، مولانا عبدالرب قاسمی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خدا کا فضل ہے کہ آبائی گاوں جگدیش پور میں یہ علمی ادبی تقریب منعقد ہوئی ، انہوں نے  مدیر الماس اور نائب مدیران کو اس اہم علمی و وقیع کارنامے پر مبارک آبادی دئی اور شکریہ ادا کیا ،مولانا ضیاء الدین قاسمی ندوی نے مولانا اعظمی کی منفرد خصوصیات پر  روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مولانا اعظمی کا شمار عظیم محدثین میں ہوتا ہے ،  فن حدیث میں اسماء رجال میں اس وقت بلا مبالغہ مولانا حبیب الرحمن قاسمی اعظمی ایک منفرد مقام رکھتے ہیں،تدریس میں ان کی عظمت کی گواہی دینے کے لیے ان کے ہزاروں تلامذہ تیار ہیں،  اردو ادب میں مولانا کا ایک بلند مقام تھا ،  مولانا وسیم شیروانی نے کہا کہ اعظم گڑھ کے سلسلے میں  سہیل اعظمی نے جو کہا تھا  " اس خطہ اعظم گڑھ پر مگر فیضان تجلی ہو یکسر      جو زرہ یہاں سے اٹھتا ہے وہ نیر تاباں ہوتا ہے "  کو مولانا حبیب الرحمن اعظمی نے اپنی بے تکان محنتوں اور علمی تحقیقات کے ذریعہ اس شعر صادق کر دکھایا اور چھوٹوں کو یہ  بتا دیا کہ کچھ پانا چاھتے ہو تو منزلیں بڑھ کر تمہارا استقبال کرنے کے لیے تیار ہیں ، معروف قلمکار مولانا ضیاء الحق خیرآبادی نے خصوصی نمبر پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ مفتی شرف الدین اعظمی ، مولانا حفظ الرحمن اور مولانا خورشید اعظمی  مبارک آباد کے مستحق ہیں کہ محض تین لوگوں کی  جہد مسلسل سے یہ اہم کارنامہ منظر عام پر آیا ، جو لوگ اس میدان کے ہیں ان کو بخوبی معلوم ہوگا کہ مضامین و مقالات کے جمع کرنے اور ترتیب دینے سے لیکر اشاعت تک مراحل کتنے دشوار ہوتے ہیں، اس اہم علمی ، ادبی اور تاریخی کارنامے پر  ان لوگوں کی محنتوں اور جدوجہد کا شکریہ اس وقت اداء ہوگا جب آپ لوگ اور مولانا مرحوم کے متعلقین اور ہزراوں شاگرد اس نمبر کو خرید کر پڑھیں،  مولانا عرفات اعجاز اعظمی نے کتاب کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ حبیب شناشی کے لیے یہ اہم دستاویز نقش اول کی حیثیت اور بنیادی ماخذ کا درجہ رکھتا ہے ، سارے مقالہ نویسوں نے محنت لگن عقیدت و محنت کے ساتھ مولانا کی ذات و صفات پر لکھا ہے ، مقالہ نویسوں میں چند ایک مولانا کے معاصر اور زیادہ تر ان کے شاگرد ہیں گویا کہ اس کتاب میں جو کہکشاں آباد ہے وہ بلا واسطہ مولانا کے   فیض یافتگان ہیں اور اس چمن کے بیشتر  پھول کی آبیاری مولانا کے ہی ہاتھوں سے ہوئی ہے، مہمان خصوصی مولانا سید ازہر مدنی نے اپنے تاثرات میں فرمایا کہ  مولانا اعظمی کی شخصیت ایک ہمہ گیر شخصیت تھی، ہر میدان کے وہ منفرد کھلاڑی تھے ،جس میدان کے اندر  بھی وہ  قدم رکھتے تھے تو حضرت مولانا ہی کا نام نظر اتا تھا ، کوئی حدیث کا درس دیتا ہے تو لوگ اسے محدث کہتے ہیں تفسیر بیان کرتا ہے تو مفسر،  تصنیفات لکھتا ہے تو مصنف،  تقریر کرتا ہے تو مقرر کہتے ہیں  لیکن حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی کی شخصیت جامع کمالات تھی ،  مولانا اعظمی ان شخصیات میں سے تھے جو جس میدان میں بھی داخل ہوتے  تھے اس میں اپنی منفرد شناخت بنا لیتے تھے ۔ 
مدیر الماس مفتی شرف الدین عظیم قاسمی نے آنے والے تمام مہمانان کرام کا استقبال اور شکریہ ادا کیا خصوصا سید مولانا ازہر مدنی ، مولانا ضیاء الحق خیرآبادی ، مولانا عبید الرحمن قاسمی، مولانا وسیم قاسمی مولانا سلیم قاسمی مولانا حفظ الرحمن اعظمی اور  مولانا خورشید اعظمی کا خصوصی نمبر میں تعاون ، طباعت ، اور پروگرام کے انعقاد کے سلسلے میں شکریہ  ادا کیا۔ 
صدر تقریب مولانا عبدالرشید مظاہری صاحب کے صدارتی کلمات اور دعا کے ساتھ تقریب اختتام پذیر ہوئی ۔ 
واضح ہو کہ اس تقریب میں  مولانا حبیب الرحمن اعظمی پر خصوصی نمبر کے علاوہ مفتی عبید اللہ شمیم صاحب کی تصنیف "دیار مشرق کے درخشندہ ستارے " مفتی شرف الدین صاحب کی تصنیف "تنویر مہ و نجم " اور ماہنامہ "الماس" اگست کے شمارہ کا بھی اجراء ہوا ، ڈاکٹر ارشد قاسمی  نے ادارہ پاسبان علم و ادب کی جانب سے  مدیر محترم  اور نائب مدیران کو خصوصی ایوراڈ دیکر اس اہم کارنامے کی حوصلہ افزائی کی ، پروگرام میں اعظم گڑھ و اطراف کے علماء کثیر تعداد میں  شریک ہوئے تھے ۔