Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, November 14, 2021

سکون حاصل کرنے کا آزمودہ نسخہ.... بچوں سے پیار..

یوم اطفال کی مناسبت سے ایک اچھی تحریر. 
                از /کامران غنی صبا 
اسسٹنٹ پروفیسر نیتیشور کالج، مظفرپور 
==================================
بچوں سے پیار ہمارے نبی کی سنت ہے اور ہر سنت اپنے اندر بے شمار حکمتیں رکھتی ہے. نبی رحمت بچوں سے اس قدر پیار کرتے تھے کہ بعض احادیث سے تو یہاں تک اشارے ملتے ہیں کہ بچوں سے پیار نہ کرنا اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف پہنچانے کے مترادف ہے. چنانچہ بخاری شریف کی ایک حدیث میں ہے
اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو بوسہ دے رہے ہیں، یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ حضور  میرے دس بچے ہیں، میں نے کبھی کسی کو بوسہ نہیں دیا، آپ نے فرمایا: جو شخص رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا.
بخاری شریف کی ہی ایک اور حدیث میں ہے کہ
ایک دفعہ آپ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو بوسہ دے رہے تھے ایک دیہاتی نے حیرت کا اظہار کیا تو فرمایا کہ اگر اللہ نے تیرے دل سے رحمت کو نکال دیا تو میں کیا کرسکتا ہوں.
سیرت رسول کا مطالعہ کیجیے تو بے شمار ایسے واقعات مل جائیں گے جس سے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی بچوں کے تئیں بے پناہ شفقت و محبت ظاہر ہوتی ہے.
مذہبی نقطہ نظر سے قطع نظر اگر صرف اور صرف مادی اور نفسیاتی نقطہ نظر سے بھی دیکھا جائے تو اس میں کوئی دو رائے نہیں بچوں سے محبت کرنے والے لوگ زیادہ خوش مزاج، نرم مزاج، متحمل اور پرسکون ہوتے ہیں. بچوں کی محبت میں کوئی مفاد، ریاکاری اور دکھاوا نہیں ہوتا. بچوں کی محبت دل کی سختی کو دور کرتی ہے. میں اس معاملہ میں خود کو انتہائی خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ مجھے بچوں کی بے پناہ محبتیں ملی ہیں. اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ میری زندگی کی سب سے بڑی کمائی کیا ہے تو میرا جواب ہوگا "بچوں کی محبت".
گاؤں میں شادی ہے. اہل خانہ کا اصرار ہے کہ شادی میں کسی بھی طرح آنا ہے. دن کی شادی ہے. میں چھٹی ضائع کرنا نہیں چاہتا. کوئی معقول بہانہ تلاش کر کے گھر والوں سے معذرت کر لیتا ہوں. ٹھیک شادی والے دن صبح صبح بچوں کے والد کا فون آتا ہے کہ "سر کسی بھی طرح آ جائیے. آپ کی بہت مہربانی ہوگی. بچوں کو ضد ہے کہ سر جب تک نہیں آئیں گے ہم لوگ کمرے سے باہر ہی نہیں نکلیں گے. اگر آپ کو آنے میں دشواری ہے تو ہم کسی کو بھیج دیتے ہیں"
بچوں کی یہ محبت بسا اوقات مجھے پریشان بھی کرتی ہے لیکن سچ پوچھیے تو یہ محبت ہی میری زندگی کی کمائی ہے.
زندگی میں قدم قدم پر اذیتیں ہیں. کرب ہے. رشتوں کی شکست و ریخت ہے. شکایتیں ہیں. عداوتیں ہیں. سیاست ہے. مکر و فریب کا خوب صورت بازار ہر طرف سجا ہوا ہے. ہم اس بازار کا حصہ ہیں. کبھی ہم مکر و فریب فروخت کر رہے ہوتے ہیں تو کبھی ہماری حیثیت خریدار کی ہوتی ہے. جائے پناہ کہیں نہیں ہے. انسان ہر طرف سے تھک ہار کر مذہب کی پناہ میں آنا چاہتا ہے لیکن یہاں بھی اسے پناہ شاید ہی مل پاتی ہے. بظاہر ہنستے مسکراتے چہرے اپنے اندرون میں کتنا زخم چھپائے بیٹھے ہیں اس کا اندازہ بہت مشکل ہے.
ایسے میں حقیقی سکون اگر کہیں ہے تو وہ معصوم بچوں کی رفاقت میں ہی ہے. کتنی عجیب بات ہے کہ بچے عبادت نہیں کرتے، پوجا پاٹھ اور مذہبی رسوم و قیود کی باریکیوں سے ناآشنا.... لیکن پھر بھی فرشتے ہوتے ہیں..... جب انہیں عبادت کا شعور آ جاتا ہے تو فرشتے نہیں رہتے...... بلکہ بسا اوقات تو اتنے خطرناک ہو جاتے ہیں کہ شیطان بھی پناہ مانگنے لگتا ہے.  یہ بڑے راز کی بات ہے.
واصف علی واصف صاحب میری ائڈیل شخصیت ہیں. وہ کہتے ہیں
"ڈیپریشن آ جائے تو عبادت کرو. پھر بھی ڈیپریشن آ جائے تو خیرات کرو. پھر بھی ڈیپریشن آ جائے تو محبت کرو...... اگر زیادہ ڈپریشن آ جائے تو معصوم بچوں کو ساتھ رکھنا شروع کر دو......."
آپ سبھی کو یوم اطفال مبارک.....