Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, December 8, 2021

شبلی کالج انتظامیہ کمیٹی کا الیکشن کالعدم. .. سب رجسٹرار سوسائٹی فرم و چٹ نے دیا فیصلہ.

اعظم گڑھ اتر پردیش /صدائے وقت.
==================================
سب رجسٹرار ، سوسائٹی  فرم و چٹ نے اپنے مورخہ 2 دسمبر 2021 کے ایک فیصلہ میں اس  سال مارچ میں منعقدہ شبلی کالج کی انتظامیہ کمیٹی کے انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا ہے.
واضح ہو کہ شبلی کالج کی انتظامیہ کمیٹی میں سالوں سے تنازعہ ہے. گروپ بازی کے سبب ہر الیکشن     کے بعد تنازعہ شروع ہو جاتا ہے.. معاملہ عدالت تک پہنچتا ہے.. ذیلی عدالت سے لیکر ہائی کورٹ تک بات پہنچتی ہے فیصلہ آنے تک 3سال کا مدت کار ختم ہوجاتا ہے اور دوبارہ الیکشن ہوتا ہے... الیکشن آنے سے قبل زبردست طریقے سے گروپ بندی ہوتی ہے جنرل باڈی کے ممبران کی وفاداریاں تبدیل ہو جایا کرتی ہیں. اس کے بعد جب الیکشن ہوتا ہے تو اکثر و بیشتر کسی پینل کو مکمل اکثریت حاصل نہیں ہوتی اور اگر  بالاتفاق اکثریت مل بھی جاتی ہے تو درمیان میں ہی گروپ بازی و وفاداری کی تبدیلی شروع ہوجاتی ہے اور معاملہ نئے سرے سے عدالتوں تک 
پہنچنا شروع ہوجاتا ہے. 
مذکورہ الیکشن کی کہانی بھی کچھ اسی طرح ہے.
 اسی سال 7 مارچ 2021 کو کالج انتظامیہ کا الیکشن منعقد ہوا.. بات پھر وہیں پر آکر ٹھر گئ.. اس الیکشن میں اس وقت کے موجودہ عہدیداران ابو صالح انصاری، شاہ عالم عرف گڈو جمالی اور عبد القیوم خان کو اپنے عہدوں سے ہاتھ دھونا پڑا یعنی ان کا گروپ الیکشن ہار گیا اور ابوسعد  شمسی. اطہر رشید کا گروپ فتح یاب قرار دیا گیا مگر اس الیکشن میں اتنی خامیاں تھیں کہ الیکشن کو سب رجسٹرار سوسائٹی فرم اینڈ چٹ میں چیلنج کیا گیا جس میں طرفین کے دلائل سننے کے بعد سب رجسٹرار نے فیصلہ سنایا.. سب رجسٹرار نے اپنے 26 صفحات پر مشتمل فیصلے میں ہر نکات پر غور کرنے اور طرفین کے دلائل کا ریفرنس دیتے ہوئے الیکشن کو کالعدم قرار دے دیا.
اس سے قبل اسی الیکشن کو انٹر کالج کے معاملہ کو لیکر انسپکٹر آف اسکولز نے ماننے سے انکار کردیا تھا جس کے فیصلہ پر ہائی کورٹ نے اسٹے کر دیا تھا
اب سب رجسٹرار کے فیصلے کو لیکر انتظامیہ کمیٹی کے ممبران میں ہلچل ہے. کالج سے متعلقہ سیاسی سر گرمیاں شباب پر ہے معاملہ پھر ہائی کورٹ پہنچ چکا ہے...
ایک غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق کالج کے بینک اکاونٹ کو سیل کرا دیا گیا ہے اور ڈگری کالج کے موجودہ پرنسپل نے اپنا استعفیٰ بھی پیش کر دیا ہے. اب جب تک ہائی کورٹ سے کوئی فیصلہ یا اسٹے آرڈر نہیں آتا
 جب تک کالج میں کوئی مجلس انتظامیہ نہیں ہوگی... ایسے حالات میں پرنسپل کی ذمے داری کالج کو چلانے کی ہوتی ہے... اب اگر پرنسپل نے بھی واقعی میں استعفیٰ دے دیا ہے تو اس کو منظور کرنے یا نا منظور کرنے والا کوئی نہیں ہوگا.. استعفیٰ بھی معلق ہی رہے گا.
 آپ کو بتا دیں کی شبلی کالج کو چلانے اور اس کے نظام کو دیکھنے کے لئے "دی اعظم گڑھ ایجوکیشنل سوسائٹی اعظم گڑھ" کے نام سے 1914 میں ایک کمیٹی رجسٹرڈ ہوئی تھی. سوسائٹی کے تحت ہی شبلی کالج کا انتظام و دیکھ بھال ہوتا ہے.. سوسائٹی، مجلس انتظامیہ شبلی پی جی کالج و شبلی انٹر کالج کی انتظامیہ کا الیکشن ہر تین سال میں ہوتا ہے.. یہ الیکشن عام طور پر دو پینلز کے درمیان ہوتا ہے اس طرح سے ہمیشہ دو گروپ رہتے ہیں. مجلس انتظامیہ کے ممبران کا انتخاب جنرل باڈی کے ممبران کرتے ہیں.
 سالوں قبل جنرل باڈی کے ممبران کی تعداد 894 تھی جو اب گھٹ کر صرف 523 رہ گئی ہے.. اکثر و بیشتر جنرل باڈی کے ممبران کی تعداد کو بڑھانے میں بھی تنازعہ پیدا ہوتا ہے.. ایک گروپ. ممبر سازی کرتا ہے تو دوسرا گروپ اعتراض کرکے اس کو خارج کروانے کے لئے عدالت جاتا ہے عدالتی کاروائی میں اتنی تاخیر ہوتی ہے کہ الیکشن کا وقت آجانا ہے اور انھیں پرانے ممبران کی تعداد پر ہی الیکشن کرائے جاتے ہیں جنکی تعداد مستقل کم ہوتی جا رہی ہے...
کبھی ممبر سازی کو لیکر تنازعہ تو کبھی الیکشن کو لیکر، کبھی تدریسی و غیر تدریسی عملہ کی تقرری کو لیکر مقدمہ بازی چلتی رہتی ہے.. یہاں یہ بھی واضح کردوں کی شبلی انٹر کالج و پی جی کالج میں تدریسی و غیر تدریسی عملہ کی تقریباً سو سے زیادہ آسامیاں خالی
پڑی  ہیں. انتظامیہ کمیٹی کے لوگ مقدمات میں الجھے ہیں نقصان ادارے کو اٹھانا پڑتا ہے.اب اگر سب رجسٹرار کے فیصلہ پر ہائی کورٹ نے کسی قسم کا اسٹے آرڈر نہیں دیا تو جلد ہی انتظامیہ کمیٹی کا الیکشن دوبارہ سے ہوگا