Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 18, 2022

جونپور صدر سیٹ ،سماجوادی پارٹی اور مسلمان.

جونپور اتر پردیش /صدائے وقت / اداریہ /19 فروری 2022 
==================================
اتر پردیش کے حالیہ اسمبلی انتخاب میں 366 جونپور صدر سیٹ کے ٹکٹ کو لیکر سماجوادی پارٹی میں جاری رسہ کشی اپنے اختتام کو پہنچی اور بالآخر فیصلہ محمد ارشد خان کے حق میں ہوا.. اکھیلیش یادو اور سماجوادی پارٹی نے ان کے نام پر مہر لگادی.. انھوں نے نامزدگی بھی کردی، پرچہ بھی صحیح پایا گیا اور نامزدگی کی تاریخ بھی نکل چکی ہے... اب یہ رسہ کشی ختم اور محمد ارشد خان حتمی طور پر سماج وادی پارٹی کے امیدوار ہیں.
جونپور صدر /شہری سیٹ ایک ایسی سیٹ تھی جس کے کنڈیڈیٹ کا اعلان آخری لمحات میں ہوا. اس سیٹ پر سب سے پہلے   تیز بہادر عرف پپو موریہ کے نام کا اعلان ہوا تھا مگر ان کے نام کو لیکر مسلمانوں میں کچھ ناراضگی بھی تھی.. واضح کردیں کہ ضلع جونپور میں بشمول صدر کل 9 اسمبلی سیٹ ہیں. ٨ سیٹوں پر پہلے ہی اعلان کر دیا گیا تھا جس میں کوئی مسلم امیدوار نہیں تھا مگر جونپور صدر سیٹ ایک مسلم اکثریت والی سیٹ ہے اس سیٹ پر تقریباً ایک لاکھ پچیس ہزار یعنی سوا لاکھ مسلم ووٹرس ہیں. اس مسلم اکثریتی سیٹ پر بھی پپو موریہ کو ٹکٹ دینا یہ اکھیلیش یادو کی بھول تھی اور اسی بات کی مخالفت بھی مسلمان کر رہا تھا.. مسلمانو کا مطالبہ تھا کہ 9 میں سے کم از کم ایک سیٹ تو مسلم کو ملنا چاہیے وہ بھی جہاں مسلم اکثریت میں ہو.. یہ مطالبہ کسی حد تک جائز بھی تھا اور خاص طور پر موجودہ الیکشن میں جبکہ مسلمانوں کی اکثریت سبھی سیٹوں پر سماجوادی پارٹی کو ووٹنگ کررہی ہے یا کرنے کا من بنا چکی ہے.
اب اکھیلیش یادو نے مسلم قوم کے اس مطالبہ کو پورا کردیا ہے. شاید جونپور کے مسلم عوام کے جذبات کو انھوں نے وقت پر بھانپ لیا ورنہ مخالفت میں تو کچھ جوشیلے نوجوانوں نے اپنی گاڑیوں سے سپا کے اسٹیکر تک نکال دیے تھے.. کچھ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ اگر جونپور سے کسی مسلم کو امیدوار نہیں بنایا گیا تو اس کا اثر جونپور کی دیگر سیٹوں کے علاوہ دوسرے متصل اضلاع اعظم گڑھ، بنارس و غازی پور تک پڑ سکتا ہے.
اب جبکہ مسلمانو کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے اکھیلیش یادو نے جونپور صدر کی سیٹ پر محمد ارشد خان پر بھروسہ جتایا ہے تو اب سوا لاکھ مسلمانو کے پالے میں گیند ہے.
اب اگر مسلمان متحد ہوکر سماجوادی پارٹی کے حق میں ووٹنگ کرتے ہیں تو صرف اپنے بل بوتے پر محمد ارشد خان کو فتحیاب کر سکتے ہیں..  یہاں پر بھی وہی مسئلہ ہے جو ہر مسلم اکثریتی والی سیٹوں پر ہوتا ہے کہ ہر پارٹی مسلمان امیدوار اتار دیتی ہے. نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مسلم ووٹوں کی تقسیم کے نتیجہ میں مسلم اکثریتی علاقوں سے بی جے پی فتحیاب ہو جاتی ہے.. جس کے پورے مواقع جونپور سیٹ پر بھی ہیں کیونکہ کانگریس سے ندیم جاوید سابق ایم ایل اے جونپور اور بی ایس پی سے محمد سلیم خان میدان میں ہیں. اس کے علاوہ ایم آئی ایم بھی اپنا امیدوار میدان میں اتار چکی ہے، گو کہ یہاں پر اویسی نے غیر مسلم پر داؤ لگایا ہے پھر بھی وہ اپنا بیس ووٹ مسلمانوں کو ہی مانتے ہیں اس لیے یہاں ووٹوں کی تقسیم کے پورے امکانات موجود ہیں .. یہاں سے موجودہ ایم ایل اے گریش یادو بی جے پی سے ہی ہیں. 
اب ان حالات میں مسلم ووٹرس اور سماجوادی پارٹی کے قد آور لیڈران پر منحصر ہے کہ وہ اپنے قائد کے فیصلے کا کتنا احترام کرتے ہیں اور ان کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے جونپور کی سیٹ اکھیلیش یادو کی جھولی میں ڈال دیتے ہیں یا پھر کوئی اور بازی مارتا ہے. 
محمد ارشد خان کی سیاست بی ایس پی سے شروع ہوئی ، 1993میں اسی جونپور صدر سیٹ سے بی ایس پی سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں.. بعد میں مایاوتی سے نظریاتی اختلاف کی بنیاد پر اپنی پارٹی "نیشنل لوک تانترک پارٹی بنائی.  2014  میں ملائم سنگھ سے ملکر انھوں نے اپنی پارٹی کو سماجوادی میں ضم کردیا تھا اس وقت ملائم سنگھ نے انھیں پارٹی کا قومی جنرل سکریٹری کا عہدہ دیکر ان کی عزت افزائی کے ساتھ اہم ذمے داری دی تھی. 
اب سماجوادی پارٹی کے مکھیا اکھیلیش یادو نے سب کو درکنار کرتے ہوئے عوام کی مانگ پر ارشد خان پر اپنا بھروسہ جتایا ہے..
ان حالات میں اب مسلم ووٹرس کو یہ طے کرنا ہے کہ وہ اکھیلیش یادو کے اعتماد پر کس حد تک بحال رکھتے ہیں... تجزیہ نگاروں کے مطابق اس بار اکھیلیش یادو کی حکومت صوبے میں بننے کے پورے امکانات ہیں. اگر یہاں کے عوام ارشد خان کو اسمبلی پہنچا دیتے ہیں تو ان کا وزیر بننا بھی تقریباً طے ہے. یہاں کے عوام کو عقلمندی و دانشوری کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے ووٹوں کی تقسیم روکنی ہوگی متحد ہوکر سماجوادی کے حق میں ووٹنگ کرنی ہوگی.. یہ بات بھی واضح کرنا ضروری ہے کہ اگر مسلمانوں نے اتحاد کا ثبوت دیا جیسا کہ گزشتہ مغربی یوپی کے دو مراحل مراحل کی ووٹنگ میں دیکھنے کو ملا تو دوسرے قوم کے لوگ بھی جو بی جے پی کے مخالف ہیں آپ کیساتھ شامل ہو جائیں گے.. ورنہ گزشتہ 2017 کے الیکشن کی کہانی دوہرائی جا سکتی ہے اور بی جے پی کو ایک سیٹ جونپور سے مل سکتی ہے... فیصلہ آپ پر ہے.
ڈاکٹر شرف الدین اعظمی ،چیف ایڈیٹر صدائے وقت.