Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 4, 2022

تاریخ بدلنے کی مہم ___


از/مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ/صدائے وقت. 
==================================
بھاجپا دور حکومت میں ہر محاذ پر تاریخ بدلنے کی مہم چل رہی ہے، یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ شہروں کا نام بدلنا اسی مہم کا حصہ رہا ہے، تاریخ کو از سر نو لکھنے کا جو کام آر اس اس کے نظریہ ساز مفکر ین نے شروع کر دیا ہے ، وہ بھی اسی نقطۂ نظر سے ہے، وزیر اعظم نریندر مودی جی کی سوچ یہ ہے کہ تاریخی عمارتوں میں بھی تبدیلی کی جائے اور اس پر درج سابقہ حکمرانوں کے بجائے وزیر اعظم کا نام اس پر کندہ ہو، ان کی تصویریں وہاں آویزاں ہوں، اس حوالہ سے پارلیامنٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کامنصوبہ بنایا گیا اور ہندوستان میں جہاں ہر روز لاکھوں لوگ فاقہ کشی کے شکار ہوتے ہیں اربوں روپے اس کام پر لگا یا جا رہاہے ۔ مودی جی وزیر اعظم رہیں یا نہیں، تاریخ یہی کہے گی کہ پارلیامنٹ کی موجودہ عمارت مودی جی کی دین ہے۔
پارلیامنٹ کے قریب ہی انڈیا گیٹ پر امر جوان جیوتی کے نام سے ایک شمع روشن تھی ، ایسی شمع جو ہر وقت شہیدوں کی یاد میں جلتی رہتی تھی اور زائرین اس کو خاص کرکے دیکھنے جایا کرتے تھے، یہ شمع بنگلہ دیش کی آزادی کے وقت جن جوانوں نے قربانیاں دین ان کی یاد میں ۲۶؍ جنوری ۱۹۷۲ء کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے روشن کیا تھا، ۲۶؍ جنوری کو جشن جمہوریہ کی تقریب اسی کے سامنے کھلے میدان میں منعقد ہوا کرتی ہے ، اس موقع سے انڈیا گیٹ واقع اس امر جوان جیوتی کے پاس وزیر اعظم جا کر ہر سال شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے رہے ہیں۔
لیکن تاریخ بدلنے کی اس مہم کے تحت اب یہ شمع انڈیا گیٹ پر بجھادی گئی ہے ، اب یہ شمع بجھنے کے بعد قومی جنگی یادگار (نیشنل وار روم) کے نام سے چار سو میٹر دور پرقائم میوزیم میں روشن ہوگی، اس یادگار عمارت کا افتتاح ۲۵؍ فروری ۲۰۱۹ء کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا، انڈیا گیٹ کے پتھروں پر جن شہداء کے نام کندہ ہیں انہیں دھیرے دھیرے بھلا دیا جائے گا، کیوں کہ حکومت کی نظر میں وہ بنگلہ دیش کی آزادی میں شہداء کے نام نہیں بلکہ وہ پہلی جنگ عظیم اور اینگلو افغان جنگ کے مجاہدین ہیں، اس لیے نئے سرے سے اس کام کو شروع کیا گیا ہے، تاکہ آر اس اس اور بی جے پی کے لوگوں کو بھی مجاہدین کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ با خبر ذرائع کے مطابق اب تک پچیس ہزار نو سو بیالیس افواج کے نام کندہ کیے جا چکے ہیں، یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے، امر جوان جیوتی کے یہاں منتقل کرنے سے ممکن ہے اس یادگار کی اہمیت بڑھ جائے ، لیکن انڈیا گیٹ کی اہمیت کم جائے گی، شاید یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نے اس کے قریب ہی نیتاجی سبھاش چندر بوس کا مجسمہ نصب کیا ہے، اگر سارے مجاہدین کو  نیشنل وار روم میں ہی  جمع کرنا ہے تو پھر نیتاجی کو ہی کیوں اس اسمارک سے دور کیا جا رہا ہے۔