Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 2, 2022

ہمیں اردو نہیں آتی“



از /معصوم مرادآبادی/ صدائے وقت 
==================================
جناب عالم بدیع اعظمی کی عمر اس وقت 86 سال ہے۔ وہ پانچویں بار یوپی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ان کا تعلق اترپردیش کے مردم خیز خطے اعظم گڑھ کے نظام آباد حلقے سے ہے، جہاں سے وہ 1996سے مسلسل کامیاب ہورہے ہیں۔وہ اکثر خاکسار کی تحریریں پڑھ کر ملک وملت کے مسائل پرطویل گفتگو کرتے ہیں۔ آج شام انھوں نے مجھ سے ایک عجیب وغریب سوال پوچھا اور وہ یہ تھا کہ”اردو کس کی زبان ہے؟“میں نے جب ان سے اس سوال کا پس منظرمعلوم کیا تو اچانک ان کا لہجہ تلخ ہوگیا۔ انھوں نے مجھے بتایا کہ اس بار یوپی اسمبلی کے لیے جو 36 مسلمان چن کرلکھنؤ پہنچے ہیں، ان میں سے بیشتر اردو سے نابلد ہیں۔انھوں نے بتایا کہ گزشتہ 27 مارچ کو اسمبلی میں نئے ارکان کی حلف برداری شروع ہوئی۔ ان کی کوشش تھی کہ جن لوگوں کی مادری زبان اردو ہے، وہ اردو میں ہی حلف لیں۔ حلف برداری کے لیے اردو کے فارم بھی موجود تھے۔ لیکن ان 36 مسلم ممبران میں سے صرف چار نے اردو میں حلف اٹھایا اور باقی 32 ممبران نے ہندی میں حلف لیا۔عالم بدیع صاحب نے جب ان ممبران سے اردو میں حلف لینے کی گزارش کی تو انھوں نے یہ کہتے ہوئے معذوری ظاہر کردی کہ ہمیں اردو نہیں آتی۔
عالم بدیع اعظمی صاحب مسلم مجلس کے بانی ڈاکٹر عبدالجلیل فریدی کے پروردہ ہیں۔1996میں ا ن کا نام اس وقت سرخیوں میں آیا تھا جب انھوں نے پہلی باریوپی اسمبلی کا ممبر منتخب ہونے کے بعد صرف اردو میں حلف لینے پر اصرار کیا۔ اسمبلی اسپیکر نے انھیں اس کی اجازت نہیں دی تھی۔اسی کشمکش میں وہ ایک سال تک حلف نہیں لے سکے اور آخر کار اسپیکر نے مجبور ہوکر انھیں ایک سال بعد اردو میں حلف لینے کی اجازت دی، تب کہیں جاکر وہ اسمبلی میں داخل ہوئے۔ان کا کہنا ہے کہ جو مسلمان اردو نہیں جانتا وہ یہ بھی نہیں جانتا ہوگا کہ وہ مسلمان کیوں ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو مسلمان اپنے بچوں کو انگریزی تعلیم دلاکر آئی اے ایس اور آئی پی ایس بنانے کے خواب دیکھ رہے ہیں، ان کے بچے چپراسی بھی نہیں بن پارہے ہیں۔ یہ شاید اردو زبان اور تہذیب کو نظرانداز کرنے کا ہی نتیجہ ہے۔