Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, April 24, 2022

ہدیہ تراویح اور شرعی موقف*



 *بقلم: پروفیسر ڈاکٹر عبدالحليم قاسمی*
                       صدائے وقت 
==================================
قرآن کا حفظ کرنا، قرآن کی یادداشت کو تادم آخر برقرار اور تازہ رکھنا، رمضان المبارک میں قیام لیل اور تراویح میں انفرادی و اجتماعی طور پر کلام الٰہی کا سنانا بذات خود معجزہ اور انسانی عقلوں کو حیران کرنے کے مترادف ہے،
 *قرآنی اعجاز*
ابتداء آفرینش سے لیکر رہتی دنیا تک کسی بھی قوم کی رہنمائی کے لیے اس جیسی آسمانی کتاب نازل نہیں ہوئی،
قرآن مجید ہی واحد ایک ایسی کتاب ہے کہ جس کا پڑھنا،سننا، رکھنا، دیکھنا غرضیکہ سبھی کچھ عبادت میں شمار ہوا کرتا ہے،
قرآن مجید دنیا کی واحد ایسی مقدس کتاب ہے جو سب سے زیادہ پڑھی جانے والی، سمجھی جانے والی، عمل میں لائی جائے والی  ہر گھر میں رکھی جانے والی کتاب ہے،
قرآن پاک دنیا کی واحد ایسی سچی مذہبی کتاب اور  نبی آخر الزماں صل اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والا معجزہ ہے جس کی حفاظت کا ذمہ تا صبح قیامت خود خالقِ کائنات نے اپنے ذمہ لے رکھا ہے، 
 *قرآن پاک اور طریقہ تعلیم*
دنیا میں مروجہ سبھی طریقہ تعلیم وتعلم، علوم و فنون میں قرآن پاک کی تعلیم کو جو شرعی مرتبہ اور درجہ حاصل ہے وہ ماضی سے لیکر مستقبل میں رہتی دنیا تک کسی بھی آسمانی کتاب اور کسی بھی علم و فن کو کسی بھی دور میں نہ حاصل ہوا اور نہ ہوگا،
( *1* ) قرآن پاک واحد ایسی کتاب ہے جس کے حفظ اور یاد کرنے، درس و تدریس کا پوری دنیا میں منظم و منضبط نظام تعلیم قائم و دائم ہے،
( *2* )قرآن پاک واحد ایسی مذہبی جامع آسمانی کتاب ہے جس کی تلفظ کی ادائیگی ترتیل و تجوید کا فن، انداز تلاوت سبعہ عشرہ کا فن، انداز خطاطی و رسم الخط کا فن، انداز تفہیم تفسیر کا فن، انداز تخاطب فصاحت و بلاغت کا فن،انداز تحقیق ریسرچ و استنباط کا فن، الغرض تمام قسم کے اسلوب و طریقہ تعلیم، علوم و فنون کا نہ صرف منبع و مرکز بلکہ دنیا و آخرت دونوں جہان کی کامیابی کا راز  ہے،
( *3* )قرآن رہتی دنیا تک للکارنے والی واحد ایسی کتاب ہے جس کے تراجم و تفاسیر ہر ملک و علاقائی زبانوں میں ہو چکے ہیں اور قیامت تک انشاءاللہ ہوتے رہیں گے، 
( *4* )قرآن پاک ایسی واحد آسمانی کتاب ہے جو تمام مسلم مکاتب فکر و مسالک کے جزئی اختلافات کے باوجود تعمیلِ نصوص اور بنیادی احکامات میں یکسانیت رکھتی ہے،
 *رمضان المبارک اور تلاوت قرآن* 
رمضان المبارک کا تصور قرآن پاک کے بغیر اور قرآن پاک کا تصور رمضان المبارک کے بغیر نامکمل اور ادھورا ہے، 
( *1* )ہزارہا ہزار راتوں سے افضل لیلۃالقدر میں قرآن مجید کا نزول رمضان المبارک بطور خاص اخیر عشرہ اعتکاف، قیام لیل، عبادت کی اہمیت کو اجاگر اور واضح کرتا ہے، 
( *2* ) از روئے شرع ماہ رمضان میں فرائض واجبہ کے علاوہ سب سے محبوب و مقبول ترین عبادت کا درجہ تلاوت کلام اللہ کو دیا جانا قرآن کی عظمت و اہمت کو ظاہر کرتا ہے، 
( *3* )ایک حرف پر خالقِ کائنات کا دس نیکیاں عطاء فرمانے کا وعدہ بذات خود قارئین کو تلاوت کلام اللہ پر شوق دلانے، ثواب بٹورنے، بر انگیختہ کرنے کے علاوہ کلام الٰہی کے منفرد اور اعجاز کو واضح کرتا ہے،
*رمضان المبارک اور قیام لیل*
دراصل راتوں کو قائم کرنے، عبادت کرنے، شب بیداری کرنے کا تصور قرآن کی تلاوت سے تعبیر ہے،
یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ہر ملک اور خطے میں کم و بیش فرق کے ساتھ لوگ انفرادی اور اجتماعی تراویح کا انتظام و اہتمام ضرور کرتے ہیں،
 *حفاظ کرام اور تراویح*
قرآن کو حفظ کرنا اس کے بعد عملی زندگی میں قرآن کی یادداشت کو برقرار رکھنا، قرآن کی روانی ، ترتیل و تجوید کو استمرار و دوام بخشنا تراویح پڑھائے بغیر گرچہ ممکن البتہ دشوار گزار ضرور ہے،
( *1* ) رمضانی و غیر رمضانی کم و بیش ہر حافظ کے لیے عموماً تراویح پڑھانا کسی بڑے سے بڑے امتحان پاس کرنے اور کٹھن سے کٹھن راستہ عبور کرنے کے مترادف ہوا کرتا ہے،
( *2* )دن بھر کی ضروری کاروباری، دیگر ملازمتی مشغولیات سے نبرد آزمائی کے بعد قرآنی دور اور ورق گردانی کے بعد تراویح سنانا دوران تراویح بعض مراقی مقتدیوں کے طنز نہ سہی مگر مشوروں کو سننا برداشت کرنا،شکایات کا تصفیہ کرنا دشوار گزار مرحلہ ہوا کرتا ہے، 
( *3* )تکمیل تراويح پر عوامی تعظیم و تکریم کے علاوہ عقیدتمند مقتدیوں کا سینہ کھول کر اپنے سینوں پر حافظ صاحب سے دم اور پھونک مروانا،
محراب کے اردگرد مختلف انواع و اقسام کی پانی سے بھری بوتلوں، تیل کی شیشیوں ، سرمہ دانی وغیرہ کی موجودگی گزشتہ دوران تراویح پیش آئے تمام شکوہ و شکایات مقتدیوں کے طنز چھوٹی موٹی کہا سنی اور مشوروں کی نہ صرف تلافی بلکہ مکمل سمجھوتہ صلح و صفائی اور آئندہ سالوں کی پیشگی بکنگ، اظہارِ اطمنان کی مکمل دلیل ہوا کرتا ہے،
( *4* )تکمیل تراويح کے بعد حفاظ کرام کو مقتدیوں کے جانب سے ملنے والے اعزاز کے علاوہ تراویح پڑھانے سے آزادی، فکروں سے خلاصی، راحت و سکون کی سانس عمروں و حالات کے تفاوت و فرق سے میسر ہونے والی خوشی اور سکون کسی قید و بند کی رہائی سے کہیں بالاتر ہوا کرتی ہے،
*ہدیہ تراویح*
ادھر سوشل میڈیا پر ختم تراویح کے مواقع کی مناسبت سے ہدیہ تحائف و نذرانہ کی خوب تصاویر کچھ  وائرل ہو رہی ہیں اور کچھ لوگ باعث ثواب سمجھکر ترغیبی انداز میں وائرل کر رہے ہیں، 
 *ہدیہ تراویح و شرعی موقف* 
تکیملِ تراویح پر ہدیہ و تحالف، نذارنہ کی پیشکش ملک گیر مسئلہ ہے، 
عوام ہر زمانہ میں حفاظ کرام کو نوازنے پر نہ صرف خوشی محسوس کرتی ہے بلکہ أجر عظیم اور ثواب سمجھکر ایک دوسرے پر سبقت لیجانے میں فخر بھی محسوس کرتی ہے، 
بحیثیت حافظ 33 سالوں پر مشتمل ذاتی تجربہ کی بنیاد یہ مشاہدہ رہا ہے،
 پہلی بار جب 1988 میں تراویح سنائی اس وقت علماء کبار اور مرکزی ادارے ہدیہ و نذرانہ کی پیشکش بموقع تراویح نہ صرف عدم جواز کے قائل بلکہ شدید ترین مخالف تھے ، 
ادھر گزشتہ سالوں میں اس سلسلے میں کچھ چشم پوشی اور نرمی کا مشاہدہ ہوا، کچھ شرائط کے ساتھ کچھ انفرادی عالم دین طالبعلموں، اور مستقل پنج وقتہ اماموں کے لیے تاویلات کے ساتھ ہدیہ دینے لینے دونوں کے جواز کے قائل ہوئے ہیں، 
البتہ عمومی گنجائش اور جواز فتویٰ کی کوئی تحریر ابھی تک منظر عام پر دیکھنے کو نہیں ملی، 
 بعض کبارِ علماء ابھی بھی ہدیہ و نذرانہ بموقع تکمیل ِتراویح کو اجرت میں شمار کرتے ہوئے عدم جواز کے قائل ہیں،
 *سفارشات و تجویز* 
ہدیہ و تحالف کی پیشکش بموقع تکمیلِ تراویح  ایک ایسا حساس ملک گیر مسئلہ ہے کہ جہاں عقیدتمند مقتدی عوام ثواب سمجھ کر ائمہ و حفاظ کرام کو نذارنہ پیش کرتے ہیں، 
دوسرا مقصد حفاظ کرام کی ذاتی ضروریات کو پورا کرنا بھی ہوا کرتا ہے، 
کبھی کبھی بعض حفاط کرام کے نامساعد حالات ہدیہ بشکل تعاون کرنے کے متقاضی بھی ہوا کرتے ہیں، 
میری ناقص رائے کے مطابق ایسی سبھی مذکورہ صورتوں کے علاوہ خالص شرعی اجتماعی امور میں جہاں عوام کاموں کی انجام دہی کو ثواب سمجھکر کرتی ہے وہاں موقف کی وضاحت اور شرعی مستند گائیڈ لائن مرکزی اداروں کی جانب سے ضرور جاری ہونا چاہئے،
بصورت دیگر ذاتی طور پر ہدیہ، تحائف و نذرانہ کی پیشکش کی گنجائش تو نکالی جا سکتی ہے البتہ عمومی تحریری و تقریری ترغیبات کے پیغامات کو عام کرنا، تشہیر و تبلیغ کرنا، سوشل میڈیا پر وائرل کرنا بغیر واضح مرکزی مستند شرعی اجازت کے کیونکر اور کیسے درست ٹھہرایا جا سکتا ہے،
شکریہ
مورخہ 24-4-2022 بروز اتوار رمضان المبارک
 *abdulhaleemeumc@gmail.com* 
 *WatsApp 9307219807*