Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 14, 2022

وقت رہتے اپنا موقف بدل لیں ہمارے اکابرین۔.


از /عدیل اختر /صدائے وقت. 
===================================
آرایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے آج ہی یہ بیان دیا ہے کہ سناتن دھرم ہی ہندو راشٹر ہے، اور اگلے کچھ سالوں میں اکھنڈ بھارت کا منصوبہ پورا ہوجائے گا۔ سناتن دھرم کی منزل ہی بھارت کی منزل ہے۔
ملت اسلامیہ ہند کے اکابرین نے قرآن کی واضح ہدایات کو نظر انداز کرکے بھارت کی مشرک قوم کو اپنا ولی بناکر ان کے ماتحت رہنے کا فیصلہ کیا تھا جو صرف غیر قرآنی ہی نہیں بلکہ غیر فطری فیصلہ تھا۔ اسلام اور مذہب شرک دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں یہ دونوں قومیں جب اپنے اپنے مذہبی کردار کو پختہ کریں گی تو یقینی طور سے ایک دوسرے سے ٹکرائیں گی اس بدیہی حقیقت کو ہمارے اکابرین نے اپنے خود ساختہ نظریوں کے نیچے دبانے کی کوشش کی تھی لیکن حقیقت نہ دب سکتی تھی نہ دبی۔ 

مسلمانوں کو اللہ نے دعوت دین کی ذمہ داری دی ہے لیکن اس کے لئے جبر کی کوئی اجازت نہیں دی ہے۔ جب کہ مشرکین کے مذہب کی بقا کا تو دار ومدار ہی جبر اور زور زبردستی پر اور بد عقیدگیوں پر ہے۔ مسلمانوں کو  اکابرین نے دعوت دین کے کام سے روکنے کی تو پوری کوشش کی لیکن مسلمانوں کو اسلام پر باقی رکھنے کی کوشش ضرور کی۔ جس سے مسلمانوں میں مذہبی بیداری آتی گئی اؤر دعوت دین کا شعور بھی پیدا ہوا۔ مشرکین کے مذہبی سردار جو مسلمانوں اور انگریزوں کے سیاسی اقتدار میں ایک ہزار سال تک دبے اور سمٹے رہے، آزادی ‌ملنے کے بعد اپنے مذہب اور مذہبی طور طریقوں کے احیاء کے لئےسرگرم ہو نے کو بےتاب تھے، چنانچہ اول دن سے ہی سرگرم عمل ہوگئے۔ ہندوؤں اور مسلمانوں کی اس مذہبی بیداری کا لازمی نتیجہ ٹکراؤ تھا جو  اب سامنے آرہا ہے۔ مسلمانوں کا اپنے مذہبی تشخص کے ساتھ رہنا اور مضبوط ہونا مشرکوں کے سرداروں کو کبھی بھی قبول نہیں تھا لیکن اس کے اظہار کے لئے انہیں صحیح وقت کا انتظار تھا جو اب آ پہنچا ہے۔

 چنانچہ ہندو نئے سال کے آغاز پر مسلمانوں پر حملوں کا نمونہ دکھانے کے بعد آر ایس ایس کے موہن بھاگوت نے اب یہ بیان دیا ہے کہ بھارت اور بھارتی ہونے کا مطلب سناتن دھرم ہے۔ یعنی اب بھارتیہ سنسکرتی کا راگ الاپنے کی ضرورت بھی نہیں ہے بلکہ سانپ نے اپنی ساری کیچلیاں اتار دی ہیں اور اپنی زہریلی زبان سے یہ دھمکی دے رہا ہے کہ جو بھی سناتن دھرم کو بھارت  کا دھرم بنانے کے راستے میں آئے گا مٹ جائے گا۔ سانپ کی اس پھنپھناہٹ سے تو خیر کیا ڈرنا! موسیٰ کا عصا سانپوں کو زندہ نگل جائے گا، ان شاءاللہ ۔ مگر پیغمبروں کو اپنا ہادی و رہنما ماننے والی قوم کے اکابرین کو اب یہ ضرور سوچنا پڑے گا کہ وہ کہاں کھڑے ہیں؟

 ہمارا ان سب سے کہنا یہ ہے کہ اللہ کے واسطے آپ لوگ ہوش میں آجائیے، عقل اور انکھوں پر پڑے فریب خیالی کے پردے چاک کر دیجئے اور اس یقین کو تازہ کیجیے کہ قرآن و سنت کی رہنمائی بالکل سچی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشن گوئیاں غلط نہیں ہو سکتیں بلکہ ان کے پورا ہونے کا وقت آگیا ہے۔ 

ابھی بھی وقت ہے آپ اپنا موقف بدلئے۔ قوم و وطن کے نام پر یکجھتی، ہم آہنگی، سالمیت اور امن و امان کی یک طرفہ خواہش کو ایک طرف رکھ کر یہ دیکھئے کہ اکثریتی آبادی والے فریق نے (مذہبی اور سماجی قیادت نے) ان ساری باتوں کو ایک طرف ڈال کر آپ سے برسر جنگ ہونے کی تیاری کر لی ہے۔ ابھی آپ کے پاس موقع ہے کہ دشمن کو مذاکرات کی میز پر لانے کی حکمت عملی اپنائںں، یہ وقت بھی گزر جائے گا تو آپ کچھ کر نہیں سکیں سوائے یہ دیکھنے کے کہ دشمن کی تلواریں ہر طرف چل رہی ہوں گی اور آپ نے اپنی قوم کو ڈھال تک فراہم نہ کی ہو گی۔ ایسے میں شاید اللہ کی مدد بھی ہمیں نہ ملے کیوں کہ
تن بے روح سے بیزار ہے حق
خدائے زندہ زندوں کا خدا ہے
(اقبال)

عدیل اختر