Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, May 19, 2022

سپریم کورٹ آف انڈیا متعصب میڈیاکے خلاف جمعیۃعلماء ہند کی پٹیشن پر علیحدہ سماعت کریگی.. 20 جون کو سماعت متوقع.

سپریم کورٹ آف انڈیا سالیسٹر جنرل پر برہم

نئی دہلی /صدائے وقت /18 مئی 2022 /پریس ریلیز 
================================
جھوٹ اورنفرت انگیزیزی کے سہارے مسلمانوں کو نشانہ بنانے اورہندووں اورمسلمانوں کے درمیان منافرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اورپرنٹ میڈیا کے خلاف مولاناارشدمدنی صدرجمعیۃعلماء ہند کی ہدایت پر 6/اپریل 20220کو داخل پٹیشن پر آج گیارہویں سماعت ہوئی، سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج سالیسٹر جنرل آف انڈیا کے ذریعہ ہیٹ اسپیچ (نفرت آمیز تقاریر) ہیٹ کرائم (نفرت آمیز جرائم) اور ٹیلی ویژن قوانین کو چیلنج کرنے والی عرضداشتوں کی فہرست داخل نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس اے ایم کھانولکر نے سالیسٹر جنرل آف انڈیا کو ناراضگی بھرے لہجے میں کہا کہ گذشتہ سماعت پر ہی آپ کو حکم دیا گیا تھا کہ فہرست مرتب کرکے عدالت میں پیش کی جائے لیکن آفس رپورٹ کے مطابق یونین آف انڈیا کی جانب سے رجسٹری میں کوئی فہرست داخل نہیں کی گئی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج ہی فہرست تیار کرکے عدالت میں داخل کریں گے۔ اس درمیان جانبدار میڈیا پر کارروائی کرنے کو لیکر سپریم کورٹ میں داخل جمعیۃعلماء ہند کی پٹیشن کی سماعت سپریم کورٹ آف انڈیا علیحدہ سے 20/ جون کو کریگی اوردیگر عرضداشتوں پر بھی الگ الگ تاریخوں پر سماعت کریگی۔جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے آج عدالت میں سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول پیش ہوئے اور کہا کہ اس معاملے میں سب سے پہلے جمعیۃ علماء ہند نے پٹیشن داخل کی تھی جس پر عدالت نے یونین آف انڈیا نوٹس جاری کیا تھا لیکن اس درمیان دریگر فریق بھی عدالت سے رجوع ہوئے جس کی وجہ سے معاملہ پیچیدہ ہوگیا۔ وکلاء نے عدالت سے گذارش کی جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون کو چیلنج کیا گیا ہے پر سماعت علیحدہ کرنا چاہئے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔سپریم کورٹ آف انڈیا کی تین رکنی بینچ کے جسٹس کھانولکر، جسٹس ابھئے اوکااور جسٹس جے بی پاردی والا نے حکم دیا کہ عرضداشتوں کو ان کے نیچر کے حساب سے علیحدہ کیا جائے اور گرمیوں کی تعطیلات کے بعد سماعت کے لیئے پیش کیا جائے۔ اسی درمیان دھرم سنسد پر پابندی لگانے والی پٹیشن پر سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت سے مجوزہ دھرم سنسد پر پابندی لگانے کی عدالت سے گذارش کی جسے عدالت نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ مستقبل میں کیا ہوگا ابھی اس کے خلاف پابندی نہیں لگائی جاسکتی ہے البتہ عدالت یہ اجازت دے رہی ہیکہ گرمیوں کی تعطیلات کے دوران اگر دھرم سنسد منعقد ہوئی تو آپ عدالت سے رجوع ہوسکتے ہو۔ چھٹیوں کے دوران بیٹھنے والی عدالت آپ کے مقدمہ کی سماعت کریگی۔ آج سماعت کے دوران جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایڈوکیٹ اکرتی چوبے، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل پٹیشن پر جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں۔اس سے قبل جمعیۃعلماء ہند کی جانب سے ڈیڑھ سوسے زیادہ ٹی وی چینلوں اوراخبارات کے تراشے اوراہم تفصیلات پٹیشن کے ساتھ عدالت میں داخل کی گئی ہیں، جن میں انڈیا ٹی وی، زی نیوز، نیشن نیوز، ری پبلک بھارت، ری پبلک ٹی وی، شدرشن نیوزاورنیوز18وغیرہ جیسے چینل بھی شامل ہیں جنہوں نے صحافتی اصولوں واخلاق کو تارتار کرتے ہوئے مسلمانوں کی دل آزاری کررہے ہیں اوراپنی اس حرکتوں سے انہوں نے ملک کے امن واتحاداورسلامتی کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسرنہیں اٹھارکھی ہے۔تبلیغی مرکز کو لیکر کمیونل و نفرت آمیز رپورٹ کرنے والے اخبارات جن کے خلاف شکایت موصول ہوئی ہیں دینک جاگرن، لوک مت،دینک بھاسکر، ٹائمز آف انڈیا، نو بھارت، دی ہندو، دوییا بھاسکر، وجئے کرناٹک،دی ٹیلی گراف، اسٹار آف میسور، ممبئی سماچار، تہلکہ میگزین، انڈیا ٹودے و دیگر شامل ہیں جنک کی تفصیلات عدالت میں بذریعہ حلف نامہ داخل کی گئی ہے۔
فضل الرحمن قاسمی
پریس سکریٹری جمعیۃعلماء ہند