Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, May 30, 2022

ہندوستان کے صدر کا انتخاب کون بنے گاملک کا اگلا صدر ؟


از ڈاکٹر عزیز برنی/ صدائے وقت 
==================================
موجودہ صدر رام ناتھ کووند کی میعاد 25 جولائی 2022 کو ختم ہو جائے گی۔ لہٰذا 24 جولائی تک ہندوستان کے نئے صدر کے انتخاب کا عمل مکمل ہوجانا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے پاس اپنے اور اپنے اتحادیوں کےکل ووٹ ملا کر بھیاتنےنہیں ہیں کہ وہ صرف اپنے بوطے پر اپنی پسند کاصدر منتخب کر سکے،لہٰذا اسے اپوزیشن کے ساتھ سمجھوتہ کرنا ہوگا یا ایسے امیدوار کا انتخاب کرنا ہو گا جو ہر کسی کی پسند کے معیار پر پورا اترسکے۔ اگر پوری اپوزیشن کے ساتھ ایک رائے قائم ہو سکے تو ایسی صورت میں یہ سمجھوتہ فارمولہ کیا ہو گا یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ کیاصدر ایک جماعت کا اور نائب صدر دوسری جماعت کا ہوگا،اس پرسبھی کی رضامندی ہوگی یا پھربی جے پی صدر اور نائب صدر دونوں عہدوں پر اپنی پسند کے لوگوں کو دیکھنا چاہے گی اور پوری اپوزیشن متحد ہوکر اپنی پسندکے امیدوار کھڑا کرنا چاہے گی، یہ ابھی تک صاف نہیں ہے، لیکن بی جے پی کی طرف سے کچھ اشارہ نتیش کمار کی طرف تھا، اگر ایسا ہوتا ہے تو بی جے پی کو اس کے دو فائدے ہیں، ایک تو نتیش کمار کی فعال سیاست کا خاتمہ اوربہار میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بنانے کا راستہ صاف ۔اس کے علاوہ صدارتی انتخاب میں جے ڈی یو کے ووٹوں کی فکر بھی ختم ۔
              *عارف محمد خان
 بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایک اور نمایاں نام کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان ہیں، عارف محمد خان بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی خارجہ پالیسیوں میں بہت مددگار ثابت ہو سکتے ہیںاوربی جے پی کی پالیسیوں پر عمل کرنے والے ایک بااثر مسلمان بھی ہیں یعنی عارف محمدخان مسلمان ہونے کے ناطے مسلمانوں کے سامنے بھارتیہ جنتا پارٹی کی شبیہ کو بہتر انداز میں پیش کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ساتھ اس سے مسلم ممالک کو ایک اچھا پیغام جائے گا جو این آر سی اور سی اے اے کے بعد بننے والی تصویر کو بدلنے میں کارآمد ثابت ہو سکتا ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ سنگھ پریوار کی پہلی پسند ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ سنگھ کی پالیسیوں کے حامی ہےں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر اور ایک بااثر مسلم خطیب رہے ہیں جو ہندوستان کے صدر کی حیثیت سے بیرونممالک میں ہندوستان کی اچھی نمائندگی کرسکتے ہیں۔