Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, May 2, 2022

آج دنیا کو عالمی سطح پر ایک عید کی ضرورت ہے۔


از / مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی/ صدائے وقت 
==================================
عید کا دن تمام بنی نوع انسان کودعوت دیتا ہے کہ مذہب اسلام امن وسلامتی کا ضامن ، ایثار و ہمدردی کا معلّم اور اخوت ومساوات کا مذہب ہے۔
 عید کادن مسلمانوں کو سبق دیتا ہے کہ وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئیں ۔ اوراُنہیں بھی عید مبارک کی پُرکیف مسرتوں میں اپنے دوش بدوش برابر کا شریک کریں اور اسلامی عبادات و فرائض میں جو خدمت خلق کا شاندار پہلو مضمر ہے اس کو آج کے دن اپنے عمل سے اُجاگر کریں اوردنیاکو بتائیں کہ رحمۃ للعالمین صلی الله عليه وسلم کی تعلیمات اور اسلامی احکامات ہی درحقیقت پورے عالم کے لئے سراپا رحمت و ہدایت ہیں ، عید کے اس پیغام کوپیغمبر حق نے اپنی امت کو سکھایا۔ اور امت کے سامنے اس کی عملی تصویریں پیش فرماکر درس مسرت کو ان کے دلوں پر ہمیشہ کے لئے نقش فرما دیا۔
 مسلمانوں کو چاہئے کہ عید کے دن اپنی برادری ، اپنے رشتہ داروں اور اپنے محلہ والوں کا بلکہ یتیموں ، بیواؤں ، محتاجوں ، معذوروں اور غریبوں کا بھرپور خیال رکھیں ،
جب تک ہم عید کا تہوار غریبوں کے ساتھ مل کر نہیں منائیں گے،  اس وقت تک ہم عید کی حقیقی خوشیوں سے محروم رہیں گے۔عید ہمیں خوشی کا موقع فراہم کرنے کے ساتھ اخوت اور اجتماعیت کی تربیت دیتی ہے۔خود احتسابی اور شکر گزاری کی دعوت دیتی ہے،قربانی اوربندگی کے بلند مقام تک پہنچاتی ہے،پاکیزگی اور تجدید عہد کا سبق دیتی ہے،تبدیلی اور انقلاب کا پیغام سناتی ہے۔
 "آج کے دن قبل نمازعیدہرصاحبِ حیثیت مسلمان پرصدقہ ایک خفیف سی مقدار میں واجب ہے، اس کانام صدقہ فطرہے۔ اہمیت اس حدیث نبوی سے ظاہرہے کہ جب تک یہ صدقہ ادانہ ہولے گا رمضان کے روزوں تک کااجرمعلّق رہے گا۔ آج مسلمان کے قومی و ملّی جشن کادن ہے۔ کم از کم آج تومفلس سامفلس بھی اسلام کی عمل داری میں بھوکا نہ رہنے پائے ۔ صدقہ تونام ہے اس مالی اعانت کا جواسلام کے ملّی نظام معاشیا ت میں ہرپیسہ والا بے روزگار کی کرتارہتاہے اور جس کے بعد بے روزگاری بے معاشی کا کو ئی سوال ہی نہیں پیداہوتا۔
مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی رحمۃ الله عليه فرماتے ہیں کہ " یہ ایسا تہوار ہے کہ امت کو اس میں چھٹی نہیں ملتی ، اور اب ضرورت ہے کہ ہم مسلمان دین پر ازسر نو قائم اور پختہ ہوں ، اس دین کا ایسا مُظاہرہ کریں اور دین کا ایسا نمونہ پیش کریں اور دنیا کے سامنے لائیں کہ دنیا کی بھی عید ہوجائے ، بہت دن سے دنیا کی عید نہیں ہوئی ہے ، دنیا عید سے محروم ہے ، دنیا حقیقی عید سے محروم ہے ، یہ سب جعلی باتیں ہیں ، کہاں کا کرسمس ، اور کہاں کی ہولی دیوالی ، لیکن دنیا کی حقیقی عید صدیوں سے نہیں ہوئی ، اور پھر مسلمان مسلمان بن جائیں ، دنیا کی عید ہوسکتی ہے ، دنیا حقیقی عید کو ترس رہی ہے ، نہ امن ہے ، نہ اخلاق ہے ، نہ انسانیت ہے ، نہ شرافت ہے ، نہ قدرشناسی ہے ، نہ خدمت کا جذبہ ہے ، نہ خدا کی یاد ہے ، نہ خدا کی شناخت ہے اور نہ پہچان ہے ، کچھ نہیں ہے ، کہاں کا تہوار ہے ، سارے تہوار جو ہیں ، یہ بچوں کے سے کھیل ہیں ۔ جیسے بچوں کی کوئی ذمہ داری نہیں ، کھیلیں ، کودیں ، کھائیں ، پیئیں ، اور خوش وخرم رہیں ، کچھ فکر نہیں ، ایسے ہی دنیا کی قومیں بچوں ک طرح خوشیاں منارہی ہیں ، لیکن حقیقی خوشی نصیب نہیں ، آج دنیا کو عالمی سطح پر ایک عید کی ضرورت ہے ، وہ عید مسلمانوں کی کوشش سے ہی آسکتی ہے ۔ لیکن افسوس ہے کہ مسلمان خود اپنی عید کا شکر صحیح طریقہ سے ادا نہیں کرپاتے ، اور اس کے معنی صحیح طور پر نہیں سمجھتے ، آپ جہاں رہیں ، ثابت کریں آپ کوئی اور قوم ہیں ، افسوس کہ اس کو آنکھ ترس رہی ہے ، سب ایک جیسے ، وہ بھی رشوت لیتے ہیں ، ہم بھی رشوت لیتے ہیں ، وہ بھی سود کھاتے ہیں ہم بھی سود کھاتے ہیں ، وہ بھی پیسہ کا پجاری ہے ، بھوکا اور شائق ہے ، یہ بھی پیسہ کا بھوکا ہے ، یہ بھی آرام طلب ہے ، وہ بھی آرام طلب ، اس کو بھی کسی کی فکر نہیں کہ دنیا میں کیا گزر رہی ہے ، محلہ ، پڑوس میں کیا گزر رہی ہے ، یہ بھی ایسا ہی ، مسلمان ایسا نہیں ہوسکتا ، الله تعالیٰ فرماتا ہے " ویجعل لکم فرقانا" تم حقیقی مسلمان بنوگے ، الله سے ڈروگے تو الله تمہیں شانِ امتیازی عطا فرمائے گا ، دُور سے پہچانے جاؤگے ، دیکھو مسلمان آرہا ہے ، یہ حالت تھی قرنِ اولیٰ میں کہ ملک کے ملک مسلمان ہوئے ، مسلمان کو دیکھ کر ، سمجھانے بجھانے میں ، دلیل لانے اور مطمئن کرنے میں تو برسوں لگ جاتے ہیں ، توکیا بات ہے ، مصر پورا کا پورا مسلمان ہوگیا ، تہذیب بدل گئی ، رسم الخط بدل گیا ، طور و طریق بدل گیا، اور اسی طرح کیا عراق پورا کا پورا مسلمان تھا ، کیا شام پورا کا پورا مسلمان تھا ، سب دوسرے ادیان کے ماننے والے تھے ، یہودی تھے ،  اور بت پرست ، زبانیں جداگانہ تھیں ، اور کلچر بھی الگ ،تو گویا کہ سانچہ میں ڈھال دیا گیا ہو ، مشین سے ڈھلا ڈھلایا نکلا ہو ، ہندوستان میں یہ نہیں ہوا ، جو لوگ آئے ان کے اندر یہ روح نہیں تھی ، جو عربوں میں تھی کہ وہ جہاں جاتے تھے ، پورا کا پورا مسلمان بنادیتے تھے ، ساتھ کھانا ، ساتھ پینا ، اونچ نیچ سب ختم ، سب انسان ہیں ، کوئی فرق نہیں۔"  اسلام کی نشر واشاعت کے لئے آج بھی اسی نمونہ کو اپنانے کی اور اس کو عملی جامہ پہنانے کی سخت ضرورت ہے۔ 
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اس عید کو ہم سب مسلمانوں اور پوری انسانیت کےلئے امن وامان ، چین وسکون اور خوشیوں کا ذریعہ بنائے ۔
خدا کرے عید کے اس پیغام کو ہم سمجھیں اور اپنی خوشیوں میں سب کو شامل کریں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں عید کی حقیقی خوشی نصیب فرمائے۔(آمین یارب العالمین)
سب لوگ اس حقیقت سے اچھی طرح واقف ہیں کہ دنیا بھر کے مسلمان دوسال بعد کوویڈ تحدیدات کے بغیر عید الفطر منائیں گے ، وبا کی وجہ سے گزشتہ دوعیدیں سخت تحدیدات میں آئی تھیں ، سال 2020 ء میں بیشتر مقامات پر مساجد بھی بند تھیں ، ملک میں3/ مئی کو عیدالفطر کا دن ہوگا۔