Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, June 6, 2022

امراض وبائیہ میں طب یونانی کا کردار اور علاج بالتدبیر کے عملی پہلو پر دو روزہ نیشنل کانفرنس...

گورنمنٹ یونانی میڈیکل کالج ٹونک میں اساتذہ کا تقرر جلد از جلد یقینی بنایا جائے: 

پروفیسر سعود علی خاں

جے پور،نئی دہلی /. صدائے وقت /6 جون 2022 /ذرائع. 

==================================

آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس (راجستھان اسٹیٹ) کی جانب سے جے پور میں واقع ہوٹل آرکو پیلیس میں امراض وبائیہ میں طب یونانی کا کردار اور علاج بالتدبیر کے عملی پہلو پر دو روزہ نیشنل کانفرنس زیر صدارت پروفیسر مشتاق احمد (سابق صدر شعبہ یونانی، کیپ ٹاو¿ن یونیورسٹی، ساو¿تھ افریقہ) منعقد ہوئی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ طب یونانی ہمارا عظیم سرمایہ ہے ہم لوگ حسب سابق بڑے پیمانے پر دنیا بھر کے انسانوں بالخصوص بھارتیہ عوام کی خدمت بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں۔ بھارت میں رائج مرکزی حکومت کے تسلیم شدہ طریقہ علاج (آیوش) میں شامل طبوں میں ہمارا بھی مقام و مرتبہ ہے۔ بھارتیہ زبان اردو اس کا ذریعہ تعلیم ہے اور بقراط جیسے دنیا کے عظیم ترین فلسفی کے قائم کردہ اصولوں کے مطابق طب یونانی کا استحکام ہے۔ ہمارا مستقبل بہت تابناک ہے۔ سرکاری اور غیر سرکاری یونانی طبیہ کالجوں میں بڑے پیمانے پر مثبت تبدیلیاں بھی آرہی ہیں۔ مرکزی حکومت کا تعاون بھی حاصل ہو رہا ہے۔ یہ سب علامتیں نئے دور میں روشن مستقبل کی غماز ہیں۔

پروفیسر سعود علی خاں (سابق پرنسپل، اجمل خاں طبیہ کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) نے کہا کہ آزادی کے بعد راجستھان میں اشوک گہلوت حکومت میں کابینہ وزیر عمادالدین احمد عرف درّو میاں کی خاص دلچسپی سے ٹونک میں گورنمنٹ یونانی میڈیکل کالج قائم تو ہوا مگر ایک دہائی گزرنے کے بعد بھی اس میں ضرورت بھر مستقل اساتذہ کا نہ ہونا افسوس ناک ہے۔ انہوں نے حکومت راجستھان پر زور دیا کہ مذکورہ یونانی میڈیکل کالج میں اَنڈر پی جی کے ساتھ ساتھ ایم ڈی یونانی کے لیے بھی اساتذہ کے تقرر کو یقینی بنایا جائے۔ پروفیسر محمد ادریس (سابق پرنسپل، اے اینڈ یو طبیہ کالج کالج، قرول باغ، نئی دہلی) نے کہا کہ راجستھان میں طب یونانی کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ یہاں تحقیقی شعبہ کا قیام ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز مجاہد آزادی مسیح الملک حکیم اجمل خاں ’آیوش سسٹم‘ کے جنم داتا ہیں۔ پٹنہ، جے پور اور دہلی اس کی مثالیں ہیں اور میں انہی کے قائم کردہ طبیہ کالج دہلی میں درس و تدریس کی خدمات انجام دے رہا ہوں جہاں ایک چھت کے نیچے آیوروید اور یونانی کی تعلیم و تربیت کا سلسلہ جاری ہے۔ پروفیسر ایم اے فاروقی (سابق پرنسپل، گورنمنٹ یونانی طبیہ کالج، حیدرآباد) نے کہا کہ طب یونانی میں حجامہ کو عام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ حجامہ کے ذریعہ NCD کی بیماریوں کو کم خرچ میں جلد سے جلد ختم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس دوران تقریباً پچاس لوگوں پر پریکٹیکل کرکے ثابت بھی کیا۔ ڈاکٹر اعظم بیگ (نیشنل کوآرڈی نیٹر اقلیتی شعبہ، آل انڈیا کانگریس کمیٹی) نے کہا کہ حکومت کی سرپرستی کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے اس لیے میری کوشش مرکزی و صوبائی حکومتوں سے تعاون حاصل کرنے کے لیے یکساں طور پر جاری رہے گی۔ ڈاکٹر فیاض احمد خاں (ڈائرکٹر محکمہ یونانی، حکومت راجستھان) نے اپنے خطاب میں حکومت راجستھان سے حاصل مراعات کا ذکر کیا اور کہا کہ راجستھان میں بھی طب یونانی کا مستقبل روشن ہے۔ ڈاکٹر گردھر گوپال (اوایس ڈی محکمہ آیوش، حکومت راجستھان) نے اپنے خطاب میں کہا کہ راجستھان میں جب سے محکمہ یونانی علاحدہ ہوا ہے اس کے بعد سے طب یونانی یہاں دن دونی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے اور ہم حکومت راجستھان کے ذریعہ صحتی نظام کے لیے ملے بجٹ کو آیوروید، یونانی اور ہومیوپیتھی کے لیے یکساں طور پر صرف کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر سیّد احمد خاں (سکریٹری جنرل، آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس) نے ’امراض وبائیہ میں طب یونانی کا کردار اور علاج بالتدبیر‘ کے موضوع پر کلیدی خطبہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اطبائ یونان و عرب کی تحریروں کا جائزہ لینے سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ امراض متعدیہ ، اجسام خبیثہ، وبائ عفونت اور ہوا کے جوہری تغیرات جیسی اصطلاحات سے بخوبی واقف تھے۔ قوت مدبرہ بدن ایک قابل قدر اور سائنسی نظریہ ہے اور جدید طب کا موجودہ نظریہ امیونٹی اسی کا حصہ ہے۔ اس موقع پر طبّی کانگریس ٹیکنیکل ونگ کی قومی سینئر نائب صدر ڈاکٹر ایس جی وِشنو ستیہ نے امراض وبائیہ پر تفصیلی مقالہ پیش کیا۔ طبّی کانگریس ٹیکنیکل ونگ کے قومی جنرل سکریٹری ڈاکٹر مصباح الدین اظہر نے امراض کلیہ پر بہت ہی شاندار مقالہ پیش کیا۔ طبّی کانگریس انٹرنیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی کے صدر ڈاکٹر عبیداللہ بیگ نے کہا کہ آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کی 17 ممالک میں ہم نے اس کی شاخیں قائم کردی ہیں اور یہ امر خوش آئند ہے کہ کووڈ 19 وبا میں طب یونانی نے انسانیت کی بھلائی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ طبّی کانگریس راجستھان اسٹیٹ کے صدر ڈاکٹر سیّد نوازالحق نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔اس کانفرنس کے قابل ذکر شرکاء میں ڈاکٹر محمد شجاع الدین (لکھنو ¿)، ڈاکٹر ساجد نثار (جودھپور)، ڈاکٹر ضیائ الرحمن (دیواس)، ڈاکٹر ایس ایم یعقوب (ناگپور)، ڈاکٹر طیب انجم (دیوبند)، ڈاکٹر محمد اکمل علوی (بارہ بنکی)، ڈاکٹر محمد ارشد غیاث (نوح)، ڈاکٹر یاسر اے قریشی (احمد آباد)، ڈاکٹر اعزاز علی قادری (بھوپال)، ڈاکٹر ایس اے نیازی (مالیگا?ں)، پروفیسر غلام قطب چشتی (جے پور)، ڈاکٹر سیّد منصور علی (اجمیر)، ڈاکٹر عطاء الرحمن خاں (جے پور)، حکیم عطاءالرحمن اجملی (دہلی)، حکیم محمد مرتضیٰ (رانچی)، پروفیسر محمد شفیق نقوی (جے پور)، ڈاکٹر مسز ایم اے فاروقی (حیدرآباد)، ڈاکٹر ایس کے حمید (چنئی)، حکیم شمشاد احمد (ریکس، دہلی)، حکیم آفتاب عالم (دہلی)، ڈاکٹر محمد روشن (اجمیر)، ڈاکٹر محمد احمد صدیقی (جے پور)، ڈاکٹر نثار احمد (جے پور)، ڈاکٹر سراج الحق (جے پور)، ڈاکٹر ایچ ایس گورا (دوسہ)، ڈاکٹر محمد ارشاد خاں (ٹونک)، الحاج انیس احمد علوی (جے پور)، ڈاکٹر احمد رانا، ڈاکٹر جنید ملک، ڈاکٹر ہدایت اللہ (سہارنپور)، محمد صابر آرکو (جے پور)، اسرار احمد ا±جینی (دہلی) اور محمد عمران قنوجی (دہلی) وغیرہ شامل ہیں۔ کانفرنس میں شامل تمام شرکائ کا شکریہ ڈاکٹر شوکت علی انصاری نے ادا کیا۔