Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, July 9, 2022

عید قرباں ، اہل ایماں مبارک ہو


عید کا دن ہے کدورت کو مٹاؤ یارو ، اپنے دشمن کو بھی سینے سے لگاؤ یارو ۔

از / شمشیر عالم مظاہری دربھنگویی. 
             
                     صدائے وقت
=================================

امام جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی بہار 
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عید کے دن نبی کریم ﷺ  سے ملاقات کی اور میں نے کہا ( تقبل اللہ منا ومنک)  اللہ تعالی ہمارے اور آپ کے نیک اعمال قبول فرمائے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاں ہاں ضرور ( تقبل اللہ منا ومنک) اللہ تعالیٰ ہمارے اور آپ کے نیک اعمال قبول فرمائے (سنن البیقہی للکبری)
مسلمانوں کے لئے رسولِ خدا ﷺ نے سال بھر میں خوشی کے دو دن مقرر فرمائے ہیں ایک عید الفطر کا، دوسرا دن عید الاضحی کا،  ان دونوں دنوں میں ہمیں کیا کرنا چاہئے اور خوشی کس طرح منانی چاہئے  یہ بھی آپ نے تعلیم فرما دیا ہے یہ دن ناٹکوں، تماشہ گاہوں،  پتنگ بازی،اور لہو ولعب کے لئے  نہیں ہے مبارک ہیں وہ لوگ جو عید کے دن رسول اللہ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق گزارتے اور خوشی کی خوشی اور ثواب کا ثواب حاصل کرتے ہیں
رسول اللہ ﷺ  فرماتے ہیں کہ عید الفطر کے دن فرشتے تمام راستوں پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور بآواز بلند پکارتے ہیں اے مسلمانوں اپنے رب کریم کے  دربار کی طرف چلو جو بہت بڑا منعم اور محسن ہے تم کو اس نے روزے رکھنے اور راتوں کو قیام کرنے کا حکم دیا تھا تم اسے بجالاۓ اب اپنا انعام لینے کو آؤ اور جب وہ نمازیں پڑھ چکتے ہیں تو فرشتے کہتے ہیں مسلمانوں خوش ہو جاؤ اللہ نے تمہیں بخش دیا اب تم خوشی کے ساتھ اور نیک بختی کے ساتھ اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ (طبرانی مجمع الزوائد) اور اللہ تبارک و تعالی فرماتا ہے اے فرشتو تم گواہ رہو میں ان کے روزوں اور نمازوں کی وجہ سے ان سے خوش ہو گیا اور ان کے لیے رضامندی اور بخشش کو عام کر دیا میرے بندو تم مجھ سے مانگو مجھے اپنے عزت و جلال کی قسم تم مجھ سے آج کے دن جو کچھ دنیا کی آخرت کی بھلائی طلب کرو گے میں تمہیں دوں گا اور جب تک میرا خوف کرتے رہو گے میں تمہاری خطاؤں سے در گزر کرتا رہوں گا مجھے میری عزت و جلال کی قسم میں تمہیں نہ رسوا کروں گانہ فضیحت دونگا جاؤ میں نے تم سب کو بخش دیا تم نے مجھے راضی کرنا چاہا تھا میں تم سے خوش ہوگیا اے میرے غلاموں اور لونڈیو میں نے تمہارے سارے گناہ معاف کر دئیے اور میں نے اپنی رضامندی سے تمہاری برائیوں کو بھلائیوں سے بدل دیا (ابن حبان بیہقی) یوم الفطر کو اللہ تعالیٰ اس قدر لوگوں کو جہنم سے آزاد کرے گا کہ جس قدر سارے رمضان میں کئے تھے (ترغیب) پس اس سارے دن کو خوشی کے ساتھ ذکر اللہ میں گزارنا چاہیے۔
عید کے دن کا غسل
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ  عید الفطر اور عید الاضحٰی کے دن غسل فرمایا کرتے تھے (سنن ابن ماجہ)
عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن غسل کرنا اور حسب توفیق اچھا صاف ستھرا لباس پہننا اور خوشبو استعمال کرنا امت کے ان متوارث اعمال میں سے ہے جن کا رواج بلاشبہ قرن اول سے چلا آرہا ہے اس لیے اس میں شبہ نہیں کیا جا سکتا کہ امت کو اس کی تعلیم و ہدایت رسول اللّٰہ ﷺ  کے ارشاد یا عمل ہی سے ملی ہے لیکن ان چیزوں کے بارے میں جو روایات کتب حدیث میں ملتی ہیں محدثین کے اصول تنقید مطابق ان سب کی سندوں میں ضعف ہے حضرت عبداللہ بن عباس کی یہ روایت جو سنن ابن ماجہ کے حوالے سے یہاں درج کی گئی ہے اس کی سند بھی ضعیف ہے یہ ایک واضح مثال ہے اس حقیقت کی کہ بعض روایات کی سندوں میں اصطلاحی ضعف ہوتا ہے لیکن ان کا مضمون صحیح اور ثابت ہوتا ہے اگر کسی حدیث کی سند میں محدثین کے نزدیک ضعف ہو لیکن اس کا مضمون شواہد و قرائن سے صحیح ثابت ہوتا ہو تو وہ صحیح حدیث کی طرح حجت اور قابل قبول ہوگی ۔
بقرعید کے دنوں میں تکبیرات تشریق کا حکم
ذی الحجہ کی نویں تاریخ کی صبح سے تیرھویں تاریخ کی عصر تک ہر نماز فرض کے بعد ہر بالغ مرد اور عورت پر تکبیرات تشریق واجب ہیں تکبیر تشریق یہ ہے کہ ہلکی بلند آواز سے یہ کلمات پڑھے : اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، لاالہ الااللہ واللہ اکبر ، اللہ اکبر وللہ الحمد "( الدر المختار مع رد المحتار) 
روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تکبیر پڑھا کرتے تھے عرفہ کی فجر سے یوم النحر کی عصر تک ( ہر نماز کے بعد بآواز بلند)  فرمایا کرتے تھے اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ،  واللہ اکبر وللہ الحمد اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ عرفہ کی فجر سے ایام تشریق کے اخیر دن ( یعنی تیرھویں) کی عصر تک ہر نماز کے بعد تکبیر پڑھا کرتے تھے (ہر دو عین ترغیب عن ابی بکر بن ابی شیبہ مع تصحیح السندین) 
عرفہ کا روزہ
رسولِ خدا ﷺ  نے ارشاد فرمایا کہ میں امید کرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے کہ عرفہ (نویں ذی الحجہ) کا روزہ کفارہ ہو جاتا ہے ایک سال گذشتہ اور ایک سالہ آئندہ کا (مسلم)
عید گاہ میں گلے ملنا بدعت ہے
 عیدگاہ میں گلے ملنا سنت نہیں محض لوگوں کی بنائی ہوئی ایک رسم ہے ان کو دین کی بات سمجھنا اور نہ کرنے والے کو لائق ملامت سمجھنا بدعت ہے 
فضائل قربانی
رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا اے لوگو قربانیاں کرو اور ان کے خون کو اپنے لئے نیکی اور قرب خدا کا سبب سمجھو یہ خون گو بظاہر زمین پر گرتا ہے لیکن دراصل اللہ عزوجل کے پاس اس کی نگرانی میں پہنچتا ہے (رواہ الطبرانی فی الأوسط)
براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے مجمع میں کھڑے ہوکر ہمیں احکام قربانی کی تلقین کرتے ہوئے اپنی انگلیوں سے اس طرح اشارہ کرکے فرمایا کہ چار قسم کے جانوروں پر بقرہ عید کی قربانی ناجائز ہے اول تو وہ کانا جانور جس کا کانا پن ظاہر ہو۔  دوسرے وہ بیمار جانور جس کی بیماری ظاہر ہو۔ تیسرے وہ لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو۔  چوتھے وہ دبلا پتلا جانور جس کی ہڈیوں میں گودا تک نہ رہا ہو ۔
الغرض قربانی اور نماز عید اللہ کے رسول ﷺ نے مقرر کی ہے عید کے دن تماشوں اور پتنگ بازیوں اور گنجفے چوسر اور شطرنج کے لئے نہیں ہیں یہ بزرگ اور برتر دن افضلیت والے دن ہیں اس دن سرور و خوشی ساتھ پاک اور صاف ستھرے لباسوں سے عمدہ طیب لذیذ غذائیں کھائیں اور خدا کی عبادت بجا لائیں اور مسلمانوں کے غریب غربا کو بھی نہ بھولیں اللہ تعالی ہمیں یہ مبارک دن مبارک کرے اور ہمیں دین و دنیا کی برکتیں عطا فرمائے
تقبل اللہ منا ومنکم