Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, July 1, 2022

نوپور_شرما معاملےمیں سپریم_کورٹ کا فیصلہ*.....

.

 اودے پور قتل معاملہ اور جمعہ کے پرتشدد مظاہروں کے لیے نوپور شرما، یعنی کہ بھاجپا ذمہ دار ہے: 
از / سمیع اللہ خان/ صدائے وقت. 
==================================
نوپور شرما معاملے میں سپریم کورٹ کا موجودہ موقف اہم تو ہے لیکن اسے " تاریخی " کہنے جیسی کوئی بات نہیں ہے
 پڑھے لکھے نظریاتی لوگ " اہمیت " اور " تاریخیت " کے درمیانی فاصلے کو بخوبی جانتے ہوں گے۔
 سپریم کورٹ کے اس موقف میں اہمیت یہ ہےکہ اُس نے واضح کردیا ہے کہ " اودے پور قتل معاملہ بھی نوپور شرما کے بھڑکانے اور پیغمبر محمدﷺ کے خلاف گستاخانہ بدگوئی کا نتیجہ تھا "
 اور بہت کچھ سپریم کورٹ نے نوپور شرما کےمتعلق کہا ہے جس کا خلاصہ یہ ہےکہ پیغمبر اسلامﷺ کےخلاف نوپور کی بدگوئی مجرمانہ معاملہ ہے جس سے پورے ملک میں ہنگامہ مچ گیا اور ملک بھر میں پھیلنے والی بدامنی کے لیے یہی نوپور ذمہ دار ہے، 
 جمعہ کو جب نوپور شرما کےخلاف ملک بھر میں بھارت بند کی افواہ پر غیرمنظم احتجاج ہوا اور اس کے نتیجے میں مسلمان شہید، زخمی اور گرفتار بھی ہوئے تب بھی ہم نے یہ صراحت کے ساتھ کہا تھا کہ جمعہ کے پرتشدد واقعات کے لیے صرف مودی سرکار ذمہ دار ہے، اگر وہ گستاخ نوپور کو بروقت گرفتار کرلیتی تو نہ احتجاج کے لیے لوگ نکلتے نہ تشدد ہوتا،، لیکن کیا کہہ سکتےہیں بڑے  دانش وروں کی جماعت کو کہ وہ احتجاج کی  جڑ کو چھوڑ کر احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر غصہ نکالنے بیٹھے تھے، خیر آج سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے شاید انہیں کچھ احساس ہو، 

لیکن نوپور معاملے پر ہی کمینٹ کرتے ہوئے اودے پور سانحے کےمتعلق سپریم کورٹ کا یہ بیانیہ اہمیت کا حامل ہے اور ان مسلمانوں کے لیے آئینہ ہے جو اودے پور واقعے کےبعد  افراتفری، خوف اور سنسناہٹ میں مبتلاء ہوگئے تھے اور ابھی بھی بعض حضرات اس ابتلاء کے شکار ہیں، جیسے کہ بس اس اودے پور واقعے سے پہلے تو مسلمانوں کے لیے بھارت میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں لیکن اودے پور حادثے نے اس نہر کے سیلِ رواں کو روک دیا ہو، 
 سپریم کورٹ نے بہت ہی صراحت کےساتھ اودے پور قتل کے سانحے کو اس کی بنیادوں سے جوڑ دیا ہے 
 جو حضرات اودے پور حادثے پر حد سے زیادہ بیک فُٹ پر چلے گئے تھے اور یکطرفہ مسلمانوں کے ہی خلاف گفتگو کرنے لگے تھے امید ہے کہ انہیں کچھ راحت ملے گی اور ہوش آئےگا 

 یاد رکھنا چاہیے کہ کسی بھی سانحے کو لےکر جس میں بظاہر مسلمانوں کی غلطی بھی ہو اس پر ہندوستان کا میڈیا کیسا ماحول بناتاہے اور کیسے سنسنی پھیلاتا ہے ان سے اصولی بنیادوں پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، 
اودے پور واقعے کے بعد ہم نے اچھے خاصے مسلمانوں کو دیکھا کہ ان کا جیسے بلڈ پریشر بڑھ گیا تھا اور انتہائی خوف و سنسنی کی نفسیات میں مبتلاء ہوکر پوری ملت کےخلاف طعن و تشنیع میں لتھڑی زبان استعمال کررہےتھے 
لیکن
ہم نے اچھے خاصے غیرمسلموں کو بھی اس دوران دیکھا کہ اودے پور واقعے کےخلاف سخت تنقیدوں کے ساتھ ساتھ وہ واضح کرتے جاتے تھے کہ اودے پور کا یہ ایک واقعہ ہندوتوا کے سینکڑوں مسلم دشمن درندگیوں کے برابر نہیں ہے اور نہ اس وجہ سے مسلمان ظالم اور تمام ہندو مظلوم ہوجاتےہیں 

 اودے پور کا سانحہ افسوسناک ہے کسی بھی قابلِ ذکر مسلمان نے اس کی حمایت نہیں کی،  یہ سانحہ مسلمانوں کی اجتماعی نفسیات کی نمائندگی نہیں کرتاہے انسانوں کی جان لینے کے سلسلے میں مسلمانوں کی اجتماعی نفسیات وہی ہے جس کی نمائندگی اودے پور واقعے کے فوری بعد مسلم نمائندوں نے کی، 
لیکن کچھ لوگوں نے مسلسل ایسا رویہ اختیار کیا گویاکہ تمام مسلمان اس انفرادی واقعے کو اپنے سر لے لیں اور یہی تو ہندوتوا چاہتاہے کہ مسلمان اس ملک میں مظلوم ہوکر بھی ظالم و وحشی قرار پائیں جبکہ حقیقت یہ ہےکہ ہندوتوا طاقتیں مسلمانوں پر اس ملک میں مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم ڈھا رہےہیں، اودے پور کے ایک سانحے سے اس حقیقت پر کوئی فرق بھی نہیں پڑےگا، 
 اودے پور سانحے کی جڑ کو آج بھارتی سپریم کورٹ نے بھی واشگاف کردیاہے، سوال یہ ہےکہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کےبعد کیا ہم یہ امید کرسکتےہیں کہ بھارتی سرکار اس جڑ کو پھیلنے سے روکے گی ۔

 سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بھی کچھ منفی پہلو ہیں جس میں سب سے بڑا یہ ہےکہ نوپور شرما کےخلاف لمبی چوڑی ڈانٹ پھٹکار تو لگادی، لیکن کوئی قانونی حکم نہیں سنایا، کوئی سزا نہیں تجویز کی اوپر سے معافی کی تجویز پیش کردی جسے ممکن ہےکہ نچلی عدالتیں بنیاد بناکر نوپور شرما کو بغیر سزا کے صرف معافی پر چھوڑ دیں۔