Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 1, 2024

افراد سازی اور موجودہ نتائج*



بقلم پروفیسر عبدالحلیم قاسمی/صدائے وقت۔
++++++++++++++++++++++++++++++++++++
مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد انگریزوں کا تسلط اس کے بعد جنگ آزادی کی تحریک کے نتیجے میں حاصل ہوئی آزادی کے بعد سے برادران وطن کی لگاتار افراد سازی کی کوششوں کا رزلٹ آج یہ دیکھنے کو مل رہا ہے کہ ہندوستان کی ہر انتظامی اور ایڈمنسٹریٹیو پوسٹ پر ان برادران وطن کے تربیت یافتہ افراد ساز کی تعیناتی تقریباً مکمل ہو چکی ہے جہاں سے عوامی، سماجی، عائلی، قبائلی، قانونی درپیش مسائل کے فیصلے ہوا کرتے ہیں،
مشاہداتی تجزیہ بتاتا ہے کہ ہر وہ ایکٹیو پوسٹس جہاں سے اہم عوامی فیصلے ہوا کرتے ہیں وہاں تقریباً یہ افراد ساز اپنا کردار اپنی سوچ کے مطابق ادا کرنے میں مصروف عمل ہو چکے ہیں،

اگر برادران وطن کے یہاں لکچھمی پوجا کا نظریہ نہ ہوتا تو شاید  ہمارے بہت سارے دفتری کاموں میں رکاوٹیں بھی دیکھنے کو ملتی، 

لمحہ فکریہ یہ ہے کہ آزادی کے بعد افراد سازی کا موقع تو ہماری مذہبی قیادت کو بھی میسر ہوا تھا،
ہم نے اس جانب توجہ کیوں نہیں دی ہم بھی اگر چاہتے تو برادران وطن کی طرح اُسی وقت سے کچھ لوگوں کو ترغیبات دے کر دال میں نمک کے برابر اور کفارہ کے طور پر ہی سہی کچھ افراد کی افراد سازی کرنا شروع کر دیتے،

اس افراد سازی کے لیے بیشمار وسائل، وقت، انرجی اور مساعد حالات کی ضرورت بالکل بھی نہیں تھی بلکہ صرف مروجہ جلوس اور دینی حلقوں سے معمولی سی زبانی  اجازت دیتے ہوئے ذہن سازی اور رہنمائی کر دی جاتی وہی نہ صرف کافی بلکہ شافی بھی ہوتی، 

کہیں ایسا تو نہیں کہ ہماری مذہبی قیادت نے شرعی ممانعت کی وجہ سے اس جانب توجہ مبذول کرانے میں محتاط پہلو اختیار کیا،

وجوہات کچھ بھی رہے ہوں نتائج تو بہرحال کوششوں کے تناسب سے ہی مرتب ہوا کرتے ہیں، 

ہمارے اس تجزیہ کا مقصد خدانخواستہ مذہبی قیادت کی شان میں گستاخی ہرگز نہیں اور نہ ہی لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا کرنا اور نہ ہی عوام کے سامنے خوفناک صورتحال بنا کر پیش کرتے ہوئے عوامی بدگمانی پیدا کرنا ہے بلکہ صرف اور صرف سچائی پر مبنی نتائج کا مشاہدہ کرانا ہے تاکہ وقت رہتے پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت محسوس کی جا سکے،

مذہبی قیادت جو کہ خالص رفاہ عامہ کی مرہون منت ہوا کرتی ہے اسے عوام کے سامنے یہ وضاحت بہرحال کرنی چاہئے کہ انھوں نے شرعی افراد سازی کے فرائض تو بخوبی انجام دئیے  مگر دنیاوی افراد سازی کی ذمہ داری کس فرشتہ کے سر چھوڑ دی،

کیا یہ سمجھا جائے کہ شرعی نقطہ نظر سے مسلم معاشرے کی شرعی اور مذہبی ذمہ داریوں کی افراد سازی کیا جانا عین شریعت ہے باقی سارے دنیاوی مسائل کے لئے افراد سازی کرنا عین دنیا داری ہے،

اگر یہ تقسیم تقسیم شرعی ہے تو پھر موجودہ اور آئندہ برآمد نتائج اور صورتحال  پر کف افسوس ملنا بے معنیٰ،
بصورت دیگر ایک ملفوف خول، سوچ، فکر سے باہر نکل انداز فکر مفکرانہ و مدبرانہ پیدا کرنے کی سخت ترین ضرورت ہے،
والسلام
شکریہ
مورخہ یکم فروری بروز جمعرات 2024
رابطہ 9307219807