Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, August 5, 2018

کرکٹ

کیا صرف کوہلی پر پوری ٹیم منحصر ہے
تجزیہ / ابو نافع اعظمی

یکم اگست سے شروع ہونے والے ایجبسٹن میں انگلینڈ و ھندوستان کے ما بین کھیلے گئے میچ میں ھندوستان فتح کی دہلیز سے چند قدم دور رہ گیا فتح و شکست تو کھیل کا حصہ ہے اور اس پیچھے چھوڑ آگے دیکھنا چاہئے لیکن آگے اچھے پرفارمنس کے لئے اپنی ٹیم کے کمبنیشن پر بھی دھیان دینا ضروری ہے ٹسٹ میچ کے لیے کلاس بہت دیکھی جاتی ہے لیکن مرور آیام کے ساتھ کلاس سے زیادہ میچ کی پرفارمنس زیادہ اہم ہوچکی ہے اگر کلاس میچ نہ جتواسکے تو کس کام کی اسی تناظر میں طوفانی بلے بازوں جیسے ویرندر سہواگ ، کرس گیل ، مارٹن گپٹل اور شاھد آفریدی کو حال کے دنوں میں پسند کیا گیا ہے اس میچ کی گفتگو کریں تو دونوں ٹیموں کی طرف سے بیشتر سینئر کھلاڑیوں نے سطحی پرفارمنس کیا ہے یہی وجہ ھیکہ انگلینڈ ۳۱ رنوں سے جیتنے کے بعد اپنی ٹیم کے ایک بلے باز ملان نو ڈراپ کرکے نئے ابھرتے کھلاڑی پوپ کے لارڈز ٹسٹ کے لئے شامل کیا ہے جبکہ اپنا دوسرا ٹسٹ کھیلنے والے سام کرن نے نے آپ نے آل راؤنڈ پرفارمنس کی وجہ سے مین آف د میچ کا خطاب جیتا ہندوستان کی طرف سے تین کھلاڑیوں کپتان کوہلی کے میچ کی دونوں اننگ میں ٢٠٠، ایشوین کے سات وکٹ ایشانت شرما کے چھ وکٹ کے علاوہ کسی کا حصہ قابل قدر نہیں رہا تو کیا وقت نہیں آیا کہ ٹیم میں نئے خون کو انفیوز کیا جائے ماسٹر بلاسٹر کی طرح کا بلے باز پرتھوی شا، کرناٹک کا بلے باز مانک اگروال جوساؤتھ افریقہ اے کے ساتھ جاری میچ میں ٢٢٠ ناٹ آوٹ ہے اور جسکا گزشتہ سیزن بہت شاندار رہا ہے اور اسی طرح رشبھ پنت جیسے کھلاڑیوں کو مرلی وجے ، چتیشور پجارا،اور دنیش کارتک کی جگہ اگر ھندوستانی ٹیم میں جگہ دی جائے تو شاید اس طرح کے لو اسکورنگ والے میچ میں کامرانی نصیب ہوجائے اسی طرح رہانے کی جگہ مسلسل روہت شرما کو دوتین سیریز کھلا کر ٹیم کو نہی جہت دی جاسکتی ہے پھر کلاسی کوہلی کی ٹیم میں مزید کلاسی جارح بلے باز آنے سے دباؤ بھی کپتان پر کم رہے گا اور ٹیم کی پرفارمنس کی سطح بھی بلند ہوگی۔