Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, August 9, 2018

سابق کھلاڑی کی زبوں حالی۔

جون پور (معراج احمد)مرکزی حکومت بھلے ہی بے گھر شہریوں کو چھت مہیا کرانے کیلئے وزیر اعظم رہائش منصوبے کے تحت غرباء کو رہائش مہیا کراتی ہو لیکن بدعنوانی اور افسران کی لاپرواہی کا عالم یہ ہے کہ یہاں ایک قومی کھلاڑی کے پاس نہ رہنے کو گھر ہے اور نہ ہی سونے کیلئے بستر۔وہ اپنے پورے کنبہ کے ساتھ ایک چھپر میں رہ کر گزر بسر کرتا ہے۔اس بے بس کھلاڑی پر مصیبتوں کا پہاڑ اس وقت ٹوٹ پڑا جب گزشتہ ماہ کچے چھپر میں سوتے وقت اکیلی بیٹی کو سانپ نے ڈنس لیا جس کے سبب میں اس کی موت ہو گئی۔بیٹی کی موت کے بعد کنبہ کی حفاظت کیلئے پریشان یہ قومی کھلاڑی ایک عدد رہائش کیلئے اب افسران کے دفتر کا چکر لگا رہا ہے لیکن ابھی تک صرف کاغذی کاروائی کے بعد بھروسہ مل رہا ہے۔
ضلع کے کیراکت تحصیل کے مرلی پور گاؤں کے رہائشی پریم نرائن یادو بچپن سے ایک شاندار فٹ بال کے کھلاڑی تھا۔اس نے اپنے بہترین کھیل کے دم پر 1990 میں کھیل ہاسٹل فیض آباد میں داخلہ حاصل کیا۔ اس کھلاڑی نے اسی سال میگھالیہ میں انڈر17 اسکول نیشنل چیمپین شپ کھیلا اوراپنے بہترین کھیل کے دم پر اپنی ٹیم کو فتح دلائی۔ اس کے بعد 1991 میں پریم نرائن نے میگھالیہ میں ہندوستان کیمپ کو جوائن کیا۔ 1992 میں انڈر 19ا سکول کے تحت گوہاٹی میں قومی چیمپئن شپ کھیلااور1993 انڈر 19 جونیئر نیشنل ڈاکٹر بی سی رائے ٹرافی جمو کشمیر میں کھیلا، لیکن اس باصلاحیت کھلاڑی کو نہ جانے کس کی نظر لگ گئی اور کئی بیماریوں میں مبتلا ہو کر آگے نہیں کھیل سکا اور واپس اپنے گاؤں آ کر اپنے کنبہ کے ساتھ کھیتی کی بدولت گزر بسر کرنے لگا۔ زمین کی کمی کی وجہ سے وہ کافی دکتوں سے اپنے کنبہ کیلئے دو وقت کی روٹی مہیا کرا رہا ہے اور پورے کنبہ کے ساتھ کچے چھپر میں رہنے کے لئے مجبور ہے۔مفلسی کے دور کے گزر رہے اس بہترین کھلاڑی پر اس وقت مصیبت کا پہاڑ ٹوٹ گیا جب کنبہ کی اکلوتی بیٹی شیوانگی کو گزشتہ ماہ میں سوتے وقت سانپ نے ڈنس لیا اور پیسے کی کمی کی وجہ سے علاج نہیں ہونے سے اس کی موت ہو گئی۔بیٹی کی موت کے پہلے سے ہی اپنے کنبہ کی حفاظت کیلئے یہ بد نصیب کھلاڑی بلاک سے لیکر ضلع ہیڈکوارٹر تک وزیر اعظم رہائش منصوبے کے تحت ایک عدد رہائش کیلئے چکر لگا رہا ہے لیکن بیٹی کی کچے چھپر میں رہنے کی وجہ سے بیٹی کی موت ہونے کے بعد بھی وہ افسران کے دفاتر کا چکر لگانے پر مجبور ہے۔