Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, August 7, 2018

اسباب زوال امت۔

تحریر۔۔مولانا طاہر مدنی۔
کسی مرض کا صحیح علاج اسی وقت ممکن ہوتا ہے، جب اس کی تشخیص ہوجائے اور اسباب کا پتہ چل جائے. اس کے بغیر جو کوشش ہوگی وہ اندھیرے میں تیر چلانے کے مانند ہوگی. آج امت مسلمہ جس زوال و نکبت سے دوچار ہے وہ بالکل ظاھر ہے. آج اس کا کوئی وزن نہیں ہے، وقار ختم ہوگیا ہے، عظمت جاتی رہی، ذلت و رسوائی اور محکومی و محرومی مقدر بن گئی ہے. دنیا کی قومیں اس طرح اس پر ٹوٹ پڑی ہیں جس طرح دسترخوان پر کھانے والے ٹوٹ پڑتے ہیں. اس کی دولت لوٹی جارہی ہے، اس کے نوجوان مارے جارہے ہیں، عورتوں کی عصمت نیلام کی جارہی ہے، اس کے علاقوں پر قبضہ کیا جارہا ہے، اس کے بنیادی حقوق پامال کیے جارہے ہیں. بین الاقوامی اداروں میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے.....  حالانکہ کبھی یہ ایک طاقتور امت تھی، دنیا میں اس کی حکمرانی تھی. اس کی تہذیب غالب تھی، اس کا وقار تھا، مگر اب وہ سب عظمت رفتہ کی بات ہوگئی.
عظمت رفتہ کی بازیافت اور عزت و وقار کی واپسی اسی صورت میں ممکن ہے جب اسباب زوال کی تشخیص ہو اور ان کے ازالے کیلئے مؤثر تدابیر اختیار کی جائیں. ذیل میں چند اسباب کا تذکرہ کیا جارہا ہے جن کی نشاندہی دکتور علی محمد الصلابی نے اپنی شاہکار کتاب؛ فقہ النصر و التمکین فی القرآن الکریم؛ میں کی ہے.
1...  اسلام کے فہم صحیح کا نظروں سے اوجھل ہوجانا اور عقائد و اعمال کا صرف بے روح الفاظ و مصطلحات میں تبدیل ہوجانا.
2..  قرآن مجید اور سنت رسول کو نظرانداز کردینا اور زندگی میں اسلامی نظام حیات سے روگردانی کرنا.
3..  مسلمانوں کی صفوں میں انتشار اور مختلف طرح کی عصبیتوں کا سر اٹھانا.
4..  اسلامی قیادت کا فقدان اور ریاست و حکومت کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرنا.
5..  روح جہاد اور اعداد قوت کا خاتمہ
6...  مادی اسباب کی اہمیت سے غفلت
7..  دعوت دین، امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کے فریضے سے بے اعتنائی.
8.. اجتہاد اور علمی تحقیق سے غفلت اور جمود و اندھی تقلید کا چلن
9 ..  علوم نافعہ سے لاپرواہی اور فلسفہ و منطق و علم کلام کے غیر مفید مباحث سے دلچسپی
10 ...  اخلاقی و سماجی بیماریوں کا پھیلاؤ اور زوال اخلاق و کردار
11..  فرد صالح، صالح خاندان اور اسلامی معاشرے کے قیام سے بے اعتنائی.
ان اسباب کی وجہ سے آج امت زوال و ادبار کے اس مقام تک پہونچ گئی ہے کہ ظلم و ستم کے پہاڑ اس پر توڑنے جارہے ہیں اور کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہے. جب تک ان بیماریوں کا علاج نہیں ہوگا اور ایمان و عمل کی شمعیں از سر نو فروزاں نہ کی جائیں گی، حالات نہیں بدلیں گے؛ ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتى یغیروا ما بأنفسهم؛
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال، آپ اپنی حالت کے بدلنے کا ۔