Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, August 6, 2018

ایک یاد گار سفر نامہ

ایک نوجوان کی یادوں کےحوالےسے!

                      
...................•گذشتہ چندبرسوں قبل احمدآبادجانےکااتفاق ہوا،نۓشہرمیں ابتدائ ایام میں کسی سے شناشائ نہ ہونےسےتنہائ کےاڈھیربن میں مبتلاتھا۔قیام شہرکے "رکھیال "علاقےمیں تھا،قلندری مسجدسےمتصل ایک مقام پرایک بورڈ"جماعت اسلامی ہند"کانظرآیا،سیڑھیوں کوچڑھ کردفترمیں پہنچ گیا،آفس انچارج مولانامحمدحسین صاحب بجنوری، موٹےشیشےکاعینک چڑھاۓاخبارپڑھ رہےتھے! ہلکی مسکراہٹوں کےساتھ چئیرپربیٹھنےکااشارہ کیا،اورنوواردسےیوں گویاہوۓکہ کہاں سےتشریف لاۓہیں؟
"سلطان پور"سے!
یوپی؟
جی!
حضرت مولاناسعیدصاحبؒ،سےواقف ہیں؟
جی!
موصوف،مولاناسعیدصاحب،کےاحوال اوران کی شجاعت وبہادری کاتذکرہ عقیدت سے کرتےرہے، انھوں نےاردواخبارات کےچندشمارے
احقرکی طرف بڑھایا،اخبارکی سرخیوں پرنگاہیں ڈال رہاتھا،اتنےمیں ایک نوجوان چہرےپرہلکی داڑھی،گلےمیں بیگ ڈالےآفس میں داخل ہوتاہے،بلندآوازسے"السلام علیکم"کہتےہوۓمصافحہ کےلۓہاتھ بڑھایا،تھوڑی دیرتجسس آمیزاندازمیں مجھ پرطائرانہ نظریں ڈالنےکےبعدمجھ سےمخاطب ہوتاہےکہ آپ"مولاناسراج ہاشمی صاحب"ہیں؟
جی!
کب آناہوا؟
کہاں قیام ہے؟
کب تک ٹھہرنےکاارادہ ہے؟
اس طرح کےچندسوالیہ کلمات کےبعداپنےگھرفون کردیاکہ ایک "مہمان"وطن سےآۓہوۓہیں،انھیں لیکرگھرآرہاہوں۔
وہ نوجوان احقرکواپنی بائک پربٹھاکراپنےگھر(محلہ باپونگر)لےگیا!
اندرسےدو چھوٹی بچیاں، آئیں ،پیاری پیاری باتوں اورمعصومانہ شرارتوں سےماحول کوگلزاربنادیا،میری بھی تنہائ کاکرب کچھ کم ہوا،دسترخوان بچھادیاگیااورمختلف اقسام کی اشیاءدسترخوان پرسجادی گئیں!
مولاناہاتھ دھولیں،
مٹی کےبرتن (جسےہماےیہاں "صراحی"کہتےہیں)سےپانی نکال کررکھاگیا،
اس نوجوان کا نام"معراج احمد"تھاوہ سلطان پورکے"فرماں پور"کارہنےوالاتھا!
مذکورہ گاؤں سلطان پور۔پرتاپگڈھ اورجون پورکی سرحدپرواقع ہے۔
ایک ہفتےکےقیام میں معراج بھائ نےاحمدآبادکےمعروف مقامات کی سیرکرائ، اورممتازعلماءسےملاقات!
اورجب تک میراقیام رہاایک پاؤں پرکھڑےرہتےاورہرممکن کوشس کرتےکہ ہوٹل کاکھانانہ کھاناپڑے،اوراپنےگھرپرکھا نےکانظم کرتے،

احمدآبادمیں معروف بزرگ حضرت پیرمحمدشاہ کی یادمیں قائم"پیرمحمد لائبریری،نیزکئ شاہی تاریخی مساجد،جمعیتہ علماءہند،جماعت اسلامی ہنداورملیّ کونسل کےذمہ داران،سےملاقات ان کی معرفت ہوئ،
گجرات میں تیارہونےوالے کپڑوں کی رنگائ،اورتیاری اورمتعددیادگارمقامات کودیکھنےکاموقع ملا۔
،اوروہ جب وطن آتےتواحقرکویادکرتےاورکبھی کبھی حسب گنجائش "غریب خانہ"پربھی حاضرہوتے!
فون سےبھی احوال معلوم کرتےرہتے!
ادھرایک عرصےسے سےان کافون نہیں آیا،
آج ایک معتبرذرائع سےمعلوم ہواکہ معراج بھائ،کاچندماہ قبل اس دارفانی سےرشتہ منقطع ہوگیااوروہ عین جوانی میں اپنےخالق حقیقی کوپیارےہوگۓ!
اناللہ واناالیہ راجعون۔
اس حادثہ فاجعہ کی خبرسن کرزورکاجھٹکالگا!
ان کی یادوں کاسلسلہ رکنےکانام نہیں لے رہاہے،ان کاسراپانگاہوں کےسامنےہے،
پسماندگان میں تین چھوٹی بچیاں اورایک چھوٹابچہ اوربیوہ ہیں،
معراج بھائ مرحوم  طبعی  اعتبارسےسنجیدہ اورفکری اعتبارسےصالح نوجوان تھے،
اخلاق بلنداورمزاج میں صالحیت کاعنصرموجودتھا،اپنوں کےعلاوہ پراۓکابھی دل جیت لیناان کےوصف میں شامل تھا
،صوم وصلوٰة کےپابند،صاف ستھرےشبیہ کےصالح نوجوان تھے۔
اللہ غریق رحمت فرماۓ،اور
پسماندگان کوصبرجمیل کی توفیق بخشے،اوران کی کفالت کانظام غیب سےبندوبست فرماۓ۔

۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مولاناسراج ہاشمی
                    جنرل سکریٹری
         جمعیتہ علماءسلطان پور
                             یو۔پی۔