Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, August 16, 2018

آہ باجپائ۔

ہندوستانی سیاست کا ایک باب ختم
اٹل بہاری باجپائی نہیں رہے
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
تحریر: ابونافع اعظمی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
آج اٹل جی  94 سال کی عمر میں دنیا چھوڑ چلے ان کے جانے سے ہندوستانی سیاست کا ایک باب ختم ہوگیا1924میں
گوالیار میں جنمے باجپائی جی نے 1957 سے 2005 تک سرگرم پارلیمانی سیاست میں حصہ لیا 48سال کا سیاسی سفر بہت لمبا لیکن کامیابیوں سے بھر پور رہا 1977 میں جنتا حکومت میں وزیر خارجہ بنے یہیں سے ان کی شہرت کا ڈنکا چار عالم میں بجا اپنے اس دور میں انہوں نے گلف ممالک کے لئے ویزوں میں نرم پالیسی کرکے ہندوستانیوں  بالخصوص مسلمانوں کے لئے ان ممالک میں ملازمتوں کا حصول آسان کردیا ہندوستان کو متعدد فوائد ملنے شروع ہوگئے زر مبادلہ، مسلمانوں کو ہندوستان میں ملازمتوں میں حصہ داری دینے کے دباؤ میں کمی  دیکھنے کو ملی جہاں مسلمانوں میں تھوڑی بہت خوشحالی آئی وہیں حکومت ھند کے خزانے میں قابل قدر اضافہ ہوا ان کے اس کارنامے کو اقلیتیں بڑے قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہیں
ان کا سفر وزارت خارجہ پر ہی نہیں رکا بلکہ اہنے مصاحب اڈوانی جی کے ساتھ انتھک جد و جہد کرکے ہندوستانی سیاست میں بھاجپا کو حکمراں پارٹی بنادیا جسکے ثمرات مودی جی اور موجودہ بھاجپا اٹھا رہی ہے خود تین مرتبہ وزیر اعظم رہے اس کے بعد جب صحت نے اجازت نہ دی تو ان کے جانشین کے طور پر مودی جی براجمان ہوگئے
اٹل جی نہ صرف عظیم سیاستدان تھے بلکہ ایک زبردست خطیب اور  ایک بڑی طبیعت کے انسان و حساس شاعر تھے پوری زندگی متجرد گزار دی اور محبت و پیار کو ساری عوام کے لئے عام کردیا  وہ امن عالم کے علمبردار بھی رہے وزیر اعظم بننے کے بعد مرار جی ڈی سائی کے بعد ہند کے دوسرے وزیر اعظم ہیں جنہیں پاکستان میں بہت سراہا گیا اپنے 1998 کے پاکستان دورے میں وشو شانتی ( امن عالم ) پر ایک نظم وہاں کسی تقریب میں سنائی تھی اس کے چند بول ہیں
ہم جنگ نہ ہونے دیں گے
بھارت پاکستان پڑوسی ساتھ ساتھ رہنا ہے
پیار کریں یا وار کریں دونوں کو ہی سہنا ہے
تین بار لڑ چکے لڑائی کتنا مہنگا سودا
روسی بم ہو یا امریکی، خون ایک بہتا ہے
جو ہم پر گزری بچوں کے سنگ نہ ہونے دیں گے
بقول مشہور صحافی پرسون باجپائی کہ اٹل  واجپائی جی بھاجپا میں واحد نیتا ہیں جنہوں نے نفرت کی سیاست کو بڑھاوا نہیں دیا ان کے بارے میں یہ مقولہ زباں زد عام تھا کہ ایک صحیح آدمی غلط پارٹی میں
ان کے جانے پر یقیناً ہندوستان کے در و بام مدتوں رویا کریں گے۔