Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, August 28, 2018

طارق قاسمی و عمر اختر کو سزا۔

مولانا طارق قاسمی و عمر اختر کو عمر قید کی سزا۔۔پر ایک خصوصی رپورٹ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
از ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔مدیرصدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . .  . . . . . . . . 
لکھنو اتر پردیش۔۔۔۔۔۔۔
لکھنو سول کورٹ بم دھماکہ معاملہ میں خصوصی جج ببیتا رانی نے سنائی سزا۔
لکھنو سول کورٹ کیمپس میں 2007 میں ہوئے بم دھماکہ کے معاملے میں خصوصی جج نے ملزم مولانا حکیم محمد طارق قاسمی اور محمد اختر کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا اور پانچ لاکھ اور دس دس ہزار روپیہ جرمانہ کی سزا سنائی۔دونوں ملزمان بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ عدالت میں حاضر تھے استغاثہ نے حالانکہ سزائے موت کی مانگ کی تھی۔ان لوگوں پر آئی پی سی کی دفعہ 115۔121۔120B.307.3/4.5/6اور قانون کے برعکس کام کرنے کی دفعہ 16/18/20 کے تحت فرد جرم عائد کیا گیا تھا۔ملزمان 11 برس سے جیل میں ہیں۔اس کیس کے ایک ملزم خالد مجاہد کی پولیس کسٹڈی میں ہی موت ہو چکی ہے۔ایک ملزم سجاد الرحمن کو بری کر دیا گیا ہے جبکہ ایک ملزم محمد عارف فرار ہے۔
اس مقدمے کی پیروی کر رہے جمیةالعلماء مہاراشٹر اور گلزار اعظمی نے فیصلے سے مطمئن نہ ہوتے ہوئے ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کی بات کہی ہے۔
خصوصی عدالت کا فیصلہ اپنی جگہ اس پر کسی طرح کا تبصرہ نہیں کیا جا سکتا ۔معاملہ ہائی کورٹ بھی پہنچے گا۔مگر ایک بات واضح ہے کہ اعظم گڑھ  کے رانی کی سرائے طارق قاسمی اور جونپور کے مڑیاہوں  سے خالد مجاہدکو ایس ٹی ایف نے اٹھایا تھا اور کئی روز بعد ان دونوں کو بارہ بنکی ریلوے اسٹیشن پر دھماکہ خیز مادہ اور ناجائز اسلحہ کے ساتھ گرفتاری دیکھائی گئی۔حالانکہ جس وقت ایس ٹی ایف نے ان لوگوں کو اٹھایا تھا ان کے پاس  سے کوئی قابل اعتراض شئے نہیں تھی ۔اٹھایا کہاں سے گیا ۔گرفتاری کہاں دیکھائی گیئ؟ اس مسلے کو لیکر نیشنل لوک تانترک پارٹی نے اور پھر راشٹریہ علماء کونسل نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔عوام کے لگاتار بڑھتے ہوئے غصے اور احتجاج  کے مد نظر اس وقت کی مایاوتی کی صوبائی حکومت نے ایک رکنی کمیشن کے ذریعہ جانچ کا حکم دیا جسکو نیلیش کمیشن کہا جاتا ہے 6 ماہ کے اندر رپورٹ دینے کی ہدایت تھی مگر وقت بڑھتا گیا ۔آخر کار نیلیش کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آہی گئی۔۔کمیشن نے تمام شواہد۔موقعہ معائنہ ۔عوامی تحریک۔اور حکام کو دیئے گئے میمو رینڈم و انفارمیشن کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور آخر میں اپنی رپورٹ میں طارق قاسمی اور خالد مجاہد کی گرفتاری کو مشتبہ قرار دیا۔
آج طارق قاسمی کو سنائی گئی سزا کی جانکاری ملنے پر یہ بات ذہن کو جھنجھوڑتی ہے کہ کیا نیلیش کمیشن کی رپورٹ پر خصوصی عدالت نے توجہ نہیں دی۔کیا پولیس و ایس ٹی ایف کے خلاف ہوئے مظاہرے اور ملزمان کے اہل خانہ کی گمشدگی کی رپورٹ و دیگر انفارمیشن عدالت کے مد نظر نہیں تھا۔کیا ان ملزمان پر پولیس کے و ایس ٹی ایف کے ذریعہ جھوٹا مقدمہ دائر کرنے کی وکیل صفائی کی بات پر دھیان نہیں دیا گیا ۔۔ایسی حالت میں کیا ان لوگوں کو شک و شبہ کا فائدہ نہیں مل سکتا تھا۔
عدالت کا فیصلہ سر آنکھوں پر مگر اپنے آئینی حقوق کا استعمال کرتے ہوئے جب معاملہ ہائی کورٹ پہنچے گا تو قوی امید ہے کہ وہاں ان لوگوں کے ساتھ انصاف ہوگا۔