Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, August 25, 2018

شیراز ہند جونپور کی ایک علمی شخصیت۔

مولانا عثمان احمد قاسمی علیہ الرحمہ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  
--- پیدائش   1935 وفات1998------
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .    ۔
تحریر مولانا اکرم قاسمی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صدائے وقت۔
پیدائش!!! بوقت صبح صادق اپنے آبائی وطن موضع لپری  ضلع جون پور میں پیدا ہوئے تاریخی نام نصیب اختر تھا مولانا کاتعلق ایک  مذہبی اور علمی گھرانے سے تھا ، گھر پر اکثر شعر و سخن کے چرچے رہا کرتے اور علم و فن کی باتیں ہوا کرتی تھیں - مولانا عثمان احمد قاسمی علیہ الرحمہ کے والد مولانا سعید احمد صاحب رحمہ اللہ علیہ ایک باکمال شاعر ہونے کے باوجود مذہبی امور کے سخت پابند تھے - فرائض و نوافل و وظائف ،تہجد اشراق تلاوت قرآن انکا ایسا معمول تھا جس میں کسی بھی حال میں فرق نہیں آنے پاتا تھا - ان کی زندگی درویشانہ و متوکلانہ تھی - انکی اس علمی و عملی  زنگی کا عکس حسین اور روشن اثر چھوٹے بڑے سب پر نمایاں تھا - مسجد میں بڑوں کے ساتھ بچے بھی اسی طرح پابندی کے ساتھ جاتے تھے گویا ان پر بھی  نماز بڑے لوگوں کی طرح فرض ہے - مولانا عثمان احمد صاحب کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی - قرآن حکیم اپنے بڑے بھائی حافظ عقیل احمد صاحب علیہ الرحمہ سے پڑھا - پھر اپنے برادر مکرم حضرت مولانا احمد صاحب علیہ الرحمہ کے ہمراہ شاہ گنج آگئے - یہاں برادر معظم مولانا جمیل احمد صاحب علیہ الرحمہ بانی مہتمم مدرسہ بدر الاسلام شاہ گنج کی سر پرستی میں مولانا عثمان احمد قاسمی علیہ الرحمہ کا داخلہ بدر الاسلام میں ہوا -یہاں فارسی اور عربی کا آٹھ سالہ نصاب مکمل کرکے آٹھ شوال سن 1372 کو دار العلوم دیوبند کے لئے روانہ  ہوئے اس وقت کا دار العلوم اپنے نقش اول پر تھا ہر طرف علم و عمل تقوی' و طہارت کی بہار چھائی ہوئی تھی -جنید وقت ابو حنیفہ زمانہ شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی قدس سرہ  کی ضیا پاشیوں سے دار العلوم کی ایک ایک اینٹ جگمگارہی تھی - مولانا عثمان صاحب نے پہلے سال میں موقوف علیہ کی کتابیں پڑھیں - پھر سن 1374 ہجری میں دورہ حدیث حضرت شیخ الاسلام سے پڑھنے کا شرف حاصل ہوا - دار العلوم سے فراغت کے بعد بڑے بھائی مولانا جمیل احمد علیہ الرحمہ کی ایما سے مدرسہ بدر الاسلام شاہ گنج میں تدریس کا سلسلہ شروع کیا جو وفات تک جاری رہا - شعر وسخن اور تصنیف و تالیف کا ذوق شروع ہی سے تھا وقت گزرنے کے ساتھ اس میں مزید اضافہ ہوتا گیا کتابوں کے مطالعہ کیلئے سن 1964 عیسوی میں فیض جمیل لائبریری قائم کی جو اب بھی موجود ہے -
      تصنیف و تالیف۔
            ---  مولانا عثمان احمد صاحب کی پہلی کتاب ذکر جمیل 1964 عیسوی میں شائع ہوئی - جس کو  مولانا جمیل احمد صاحب علیہ الرحمہ کی وفات کے بعد ان کی سوانح کی حیثیت سے مرتب کی گئی تھی - اس کتاب میں ملک مشہور اہل قلم اور صاحبان علم کے مضامین بھی شامل ہیں جس میں ان اکابر نے مولانا جمیل احمد صاحب علیہ الرحمہ پر اپنے تاثرات کا اظہار فرمایا ہے اور خراج عقیدت پیش کیا ہے - 1969 عیسوی میں ایک مختصر تاریخ  حضرت شیخ الاسلام کی  حیات طیبہ پر ،، حیات شیخ الاسلام ایک نظر میں،، لکھا جو شائع ہوکر مقبول ہوئی - مولانا جمیل احمد صاحب علیہ الرحمہ کا مجموعہ کلام فکر جمیل کے نام سے مرتب کیا اور مدرسہ بدر الاسلام کی چالیس سالہ مرتب کیا   سیرت پاک پر ایک کتاب ؛؛ سب کے نبی ؛؛ کے نام سے تالیف کیا اور خلفائے راشدین کے احوال پر ؛؛ نجوم خلافت؛ ؛ کے نام سے ایک کتاب مرتب کیا مولانا عثمان احمد صاحب کے نام اکابر کے بہت سے خطوط تھے اس کو ؛؛ اسکو چند بزرگوں کے خطوط؛؛ کے نام شائع کرا یا ایک کتاب ،، شیخ الاسلام کی بار گاہ میں شاعروں کے کے نام سے مرتب فرمایا مولانا جمیل کے صاحب زا د ے مولوی انس صاحب مرحوم کا مجموعہ کلام ؛؛ گلدستہ ظرافت ؛؛؛ کے نا م سے ترتیب دیکر شائع کر ا یا - ایک بتیس 32 صفحے کی کتاب ؛؛؛ دار العلوم دیوبند اہل نظر کی نظر میں ؛؛؛ لکھی یہ سب کتابیں مقبول خاص و عام ہوئیں -بعض کتابوں کے کئی اڈیشن چھپے -     
---- شاعری  ---
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مشق سخن میں مولانا عثمان احمد قاسمی علیہ الرحمہ کا کوئی باضابطہ استاد نہیں تھا
شاعری کا فن مولانا عثمان احمد صاحب کو ورثے میں ملا تھا چونکہ مولانا کے والد مولانا سعید صاحب مرحوم اور خوبیوں کے ساتھ اچھے شاعر بھی تھے - اس لئے سب بھائیوں کو طبع موزوں حاصل تھا مولانا عثمان صاحب کے  برادر معظم مولانا جمیل احمد صاحب علیہ الرحمہ زبردست نقاد و سخن فہم ہونے کے ساتھ باکمال شاعر اور ماہر فن ادیب تھے - اچھے اچھے شاعروں کا کلام ان کی نظر عمیق کی گرفت سے بچ نہیں پاتا تھا - مگر سبھی بھائیوں  نے  اس فن کو تفریح سے زیادہ حیثیت نہیں دی اور نہ تو اس فن کو ذریعہ معاش بنا یا مولانا کا مجموعہ کلام؛؛ ہدیہ عثمانی؛؛ جس کے چار اڈیشن ہدیہ  ناظرین ہوچکے اس مجموعہ کلام کو مولانا عبد الماجد دریا بادی مرحوم،  مولانا شاہ معین الدین  صاحب مرحوم مولانا سید ابو الحسن علی ندوی علیہ الرحمہ جیسے صاحبان قلم اور مایہ ناز ادیبوں نے اپنی گرانقدر تقریظات سے آراستہ اور مزین کیا ہے
          وفات !!!                     چار رمضان المبارک سن 1417  مطابق چار جنوری سن 1998کو  اس  مشہور نعت گو شاعر صاحب طرز ادیب اور صائب الرائے عالم کا وصال ہو گیا
انا للہ وانا الیہ راجعون