Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 31, 2018

مٹی کے برتنوں کا شہر نظام آباد اعظم گڑھ۔متف

۔۔۔۔"مٹی کےبرتنوں کاشہر"۔۔۔۔۔۔
           ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
      حمزہ فضل اصلاحی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
نظام آباد  ضلع اعظم گڑھ اتر پردیش کا عالمی شہرت یافتہ قصبہ ہے۔  جنوب مغرب میں تمسا ندی (ٹونس ندی) کے جنوبی کنارےپر واقع ہے۔  یہاں کے برتن جرمنی اور فرانس بھی بھیجے جاتے ہیں ۔  نظام آباد کی مٹی کی چلم جرمنی جبکہ بلیک پاٹری نامی برتن دنیابھر میں فروخت ہو تا ہے۔یہاں کلہڑ، مٹکا ، گلک اور دیوی دیوتاؤں کامجسمہ ہاتھوں سے بنایا جا تا ہے جن کی  عالمی سطح پر  پذیر ائی کی جا رہی ہے ۔
  نظام آباد سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع چکیاحسین آباد سے تعلق رکھنےوالے سینئر صحافی معتصم باللہ طویل عرصے تک کرلامیں مقیم   رہے ، اب ممبئی کا  سفر کرتے رہتے ہیں۔ ان کاکہنا  ہے :’’ یوں تو   یہ قصبہ زمانہ قدیم سے مٹی کے برتنوں کی صنعت اور فنکاری کے سبب بیرونی ممالک میں بھی اپنی شناخت قائم کئے ہوئے ہے لیکن حکومتی سطح پر اس صنعت اور فن کی پذیرائی کم کم ہی  ہوپائی ۔ ادھر ماضی قریب کی حکومتوں نیز موجودہ ریاستی حکومت نے چند فنکاروں کو ایوارڈ سے نوازا ضرور ہے۔‘‘ اُن کے بقول :’’ قصبہ کے شمال میں تمسا  کی آغوش میں قائم شاہی مسجد پنج وقتہ اذان اور نماز سے ایک روح پرور منظر پیش کر رہی ہے، بتاتے ہیں کہ یہ مسجد مغل حکمرانوں نے بنوائی  ہے، مسجد کے اندرونی حصہ میں ’شتر مرغ‘ کے ۲؍ انڈے قمقمے کی طرح نصب کئے گئے ہیں جسے دیکھنے کیلئے دور دراز کے زائرین کے علاوہ بیرون ممالک کے سیاح بھی آتے رہتے ہیں۔ مسجد میں ایک مکتب مدرسہ بھی قائم ہے ۔ دینی اداروں میں نئی سڑک پر واقع ’مدرسہ عربیہ منبع العلوم‘ قابل ذکر ہے ۔ ساتھ ہی عصری علوم  کے ادارے بھی قصبہ کی زینت میں چار چاند لگاتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتےہیں:’’ قصبہ نظام آباد مشہور شاعر ’مجروح سلطانپوری‘ کی جائے پیدائش بھی  ہے، ان دنوں ان کے والد پولیس کی ملازمت میں یہیں تعینات تھے ۔ مجروح سلطانپوری نے  نظام آباد  کے تاریخی اسکول ’راہل  مدھیامک ودیا لے ‘میں تعلیم حاصل کی تھی۔یہ  اسکول ہندی کے معروف ادیب ’راہل سانکرتیانن‘ کی بھی مادر علمی ہے۔ سکھوں کا گرودوارہ ’گرودوارہ چرن پادوکا‘ اس قصبہ میں اپنی الگ شناخت رکھتا ہے۔ بتاتے ہیں کہ گرو نانک جی اس گرودوارے میں تشریف لا چکے ہیں ۔ انهوں نے اپنے کھڑاؤں گرودوارے کو نذر کر دیاتھا جو آج بھی موجود ہے ۔ یہاں سکھ عقیدت مند نہایت احترام سے اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔ نظام آباد کے ’شیتلا دھام‘ اور’دتا تریہ دھام‘ نے بیرون ممالک کے سیاحوں کو اپنی جانب ایسا راغب کیا  کہ دیہات کا یہ قصبہ مذاہب کے مرکز کے ساتھ ساتھ  سیاحتی مقام نظر آتا ہے ۔‘‘
  خان مسیح اللہ زبیر احمد کا تعلق ’برولی ‘گاؤں سے ہے ۔  وہ ۱۹۸۴ء سےساکی ناکہ میں مقیم ہیں ۔ کہتے ہیں:’’ نظام آباد کا  مٹی کابرتن ’ بلیک پاٹری ‘ بہت مشہور ہے ۔  رواں ماہ لکھنؤ میں منعقدہ سہ روزہ ’ ون ڈسٹرک ون پر وڈکٹ ‘ کانفرنس میں اعظم گڑھ کی نمائندگی نظام آباد کے برتن ’ بلیک پاٹری ‘ نے کی تھی جس کی صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند  نےبھی تعریف کی تھی ۔  ہوا یہ کہ صدر جمہوریہ تمام اضلاع کے پروڈکٹ کی نمائش  دیکھنے کیلئے نکلے ، ا  س دوران ان کی نظر بلیک پاٹری پر ٹھہر گئی۔  انہوں نے اس کو تیار کرنے والے سو ہت پر جا پتی کو اسٹیج پر بلا یا ۔ چاک پر اپنے انگلیوں کے اشارے سے مٹی کے برتن تیار کرنے والے سوہت پر جا پتی ایک مرتبہ قومی ایوار ڈ اور دو مر تبہ ریاستی اعزاز حاصل کرچکے ہیں۔ یہاں کے رام لعل پرجاپتی، راجنیدر پرجاپتی،  رام نومی  پر جا پتی  اور بلرام پرجاپتی  بھی چاک پر مہارت کے ساتھ اپنے فن کا مظاہرہ کرتے  رہے ہیں ۔ ریاستی اور قومی سطح پر ان کی بھی خدمات کا اعتراف کیاجاچکا ہے ۔ نظام آباد میں ایک قدیم امام باڑہ  ہے ، اس کی عمارت انتہائی خوبصورت ہے۔ ندیوں کے درمیان آباد اس گاؤں نما قصبے میںکوئل کی کوک بھی سنائی دیتی   ہے ۔کئی بازار بھی لگتے ہیں ۔  یہاں کم قیمت میں سبزیاں ملتی ہیں۔ ‘‘