Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 24, 2018

کہیں نفرت تو کہیں محبت۔


عید الاضحیٰ کے موقع پر کہیں نفرت۔فرقہ پرستی اور کہیں مجبت و مذہبی روا داری۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . .  . . . . . . .  
ڈاکٹر شرف الدین اعظمی (صدائے وقت)
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ایک طرف جہاں صوبہ اتر پردیش کے کئی علاقوں میں قربانی کے نام پر مسلمانوں کو پریشان کیا گیا ۔مظفر نگر میں کچھ شر پسندوں نے کئی لوگوں کو عید گاہ جانے سے روکا تو بارہ بنکی ضلع کے سعادت نگر میں عید گاہ کا راستہ ہی روک دیا گیا اور وہاں پر لوگوں نے مجبوراً مسجد میں نماز دوگانہ ادا کی۔ اعظم گڑھ لوہرا میں امسال بھی حکام نے مسلمانوں کو قربانی کرنے سے روک  دیا۔سدھارتھ نگر میں پولیس نے بکروں تک کی قربانی نہیں کرنے دی۔۔پورے صوبے میں شر پسندوں نے امن امان بگاڑنے کی کوشش کی تو وہیں پر سیلاب زدہ کیرالہ میں ہندوٰں نے مذہبی رواداری۔آپسی بھائی چارہ و محبت کی مثال پیش کرتے ہوئے عید الاضحیٰ کی نماز کے لیئے مندر کے دروازے کھول دئیے۔
اطلاع کے مطابق کیرالہ کی کئی مسجدیں سیلاب کیوجہ سے زیر آب تھیں وہاں پر نماز ادا کرنا ممکن نہیں تھا ایسے موقع پر ہندوں نے مذہبی ایکتا اور رواداری کا ثبوت پیش کیا اور مندروں میں اپنے مسلم بھائیوں کے لئیے نماز کا انتظام کیا۔واقعہ کیرالہ کے ترویشور ضلع میں واقع مالا کے پاس واقع مسجد کا ہے جو زیر آب تھی اسی علاقے میں ایس این ڈی پی تنظیم کے تحت قائم مندر کے عہدیداران کو جب مسلمانوں کی اس پریشانی کا پتہ چلا تو انھوں نے مندر کے ایک ہال میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دی اور ہندو نوجوانوں نے ہال کی فوری طور پر صاف صفائی کی۔محلے کے گھروں سے چٹائیوں کا انتظام کیا اور تقریباً 300 مسلمانوں نے نماز دوگانہ ادا کی۔نماز کے بعد مسلمانوں نے اپنے ہندو بھائیوں کو گلے لگا کر ان کا شکریہ ادا کیا۔مندر کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ہم پہلے انسان ہیں بعد میں ہندو یا مسلمان۔۔اس سیلاب کے پر آشوب دور میں ہمیں ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت ہے۔واضح ہو کہ اس مندر میں ایک راحت کیمپ بھی چل رہا ہے۔