Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, August 7, 2018

این آر سی معاملہ

نئی دہلی 7؍اگست (پریس ریلیز) آج این آرسی کے معاملہ میں پانچ الگ الگ معاملوں میں پیروی کرنے والے جمعیۃعلماء ہند کے وکلاء سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل ، سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید، سینئر ایڈوکیٹ اندراجے سنگھ اور وکیل آن ریکارڈ فضیل ایوبی جب جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس روہنٹن فالی نریمن کی خصوصی بینچ کے سامنے پیش ہوئے تو این آرسی کے پروجیکٹ کوآڈی نیٹر مسٹر پرتیک ہزیلا اور رجسٹرار آف انڈیا مسٹر سیلیش وہاں پہلے سے موجود تھے لیکن معاملہ پر سماعت کے بجائے فاضل ججوں نے انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس میں شائع ہونے والے مسٹر پرتیک ہزیلا اور مسٹر سیلیش کے اس انٹر ویوپر سخت برہمی کااظہار کیا جس میں انہوں نے این آرسی کے حوالہ سے بات کی تھی ، عدالت نے ان دونوں سے سوال کیا کہ جب این آرسی کو لیکر مقدمات عدالت میں زیرسماعت ہیں توانہوں نے مذکورہ اخبار کو انٹرویو کیوں دیا ؟ فاضل ججوں نے یہ بھی کہا کہ آپ لوگ سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہی این آرسی کا کام دیکھ رہے ہیں اس لئے آپ لوگ جو کچھ کہیں گے اسے عدالت کی منشاء یا رائے ہی سمجھا جائے گا عدالت نے کہا کہ ایسا کہہ کے آپ آپ لوگ توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں لیکن چونکہ آپ لوگ این آرسی کی تیاری جیسے اہم کام میں مصروف ہیں اس لئے عدالت آپ کی اس غلطی کو درگزرکرتی ہے تاہم عدالت نے انتباہ دیا کہ وہ آئندہ ایسا کام نہیں کریں گے اور عدالت کی اجازت کے بغیر پریس سے کوئی بات نہیں کریں گے اس پر ان دونوں نے عدالت کو یقین دلایا کہ آئندہ وہ ایسی غلطی نہیں کریں گے ، قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 31؍ جولائی کی سماعت کے بعد مسٹر پرتیک ہزیلا اور مسٹر سیلیش نے انڈین ایکسپریس کے نمائندے کو انٹرویو دیا تھا ، اس موقع پر اٹارنی جنرل آف انڈیا کے کے وینوگوپال اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل مسٹر تشار مہتا بھی عدالت میں موجودتھے ، پچھلی سماعت میں عدالت نے اس کی آئندہ سماعت کی تاریخ 16؍اگست مقررکی تھی ۔
آج کی پیش رفت پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولانا سید ارشدمدنی نے کہا کہ آج عدالت نے جو کچھ ہوا وہ بہت امید افزاہے اس سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ آسام شہریت کے معاملہ کو لیکر عدالت اس قدرحساس ہے اور اس بات کا بھی پتہ چلتا ہے کہ اس کو لیکر عدالت کے باہر جو کچھ ہورہا ہے اس پر بھی عدالت کی نظر ہے یہی وجہ ہے کہ فاضل عدالت نے مقررہ تاریخ سے قبل تمام متعلقہ لوگوں کو طلب کرکے مسٹرپرتیک ہزیلااور مسٹر سیلیش کو نہ صرف انتباہ کیا بلکہ جس طرح اپنے دائرہ کار سے تجاوز کرکے انہوں نے اس معاملہ پر میڈیا سے گفتگو کی عدالت نے اس پر بھی اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا ، مولانا مدنی نے کہاکہ ملک کی عدلیہ پر ہم مکمل اعتماد اوراس کا احترام کرتے ہیں انہوں نے آخر میں کہا کہ آسام شہریت کا معاملہ انسانی بقاء اور لوگوں کی زندگی سے جڑا ہوا ہے اس لئے ہم امید کرتے ہیں کہ عدالت حالات اور تمام شواہدکو دیکھتے ہوئے ایک ایسا فیصلہ دیگی جو متاثرین کے وسیع تر مفادمیں ہوگا ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے
واضح ہوکہ آج سماعت کے دوران جمعیۃعلماء آسام کے صدرمولانا مشتاق عنفر اپنی پوری ٹیم کے ساتھ عدالت میں موجودتھے ، باور ہوکہ اس سے قبل مولانا مشتاق عنفر جمعیۃعلماء ہند کے ایک وفد کے ساتھ مسٹرپرتیک ہزیلا سے ملاقات کرکے انہیں ایک میمورنڈم بھی پیش کرچکے ہیں ۔