Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, August 30, 2018

کانگریس کی مسلم مخالف ذہنیت۔

مسلم دشمنی میں بی۔ جے پی اگر بیٹی ہے اور آر ایس ایس اسکی ماں تو کانگریس نانی ہے۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . .  . . . . . . . 
طارق شمیم کی قلم سے۔
. . . . . . . . . . . . . . . . .   . . . . . . . . . 
مسلمانوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی کو اپنی بات میں وزن پیدا کرنے کے لئے مسلم مخالف ذہنیت کی ہی ضرورت ہے۔نظریاتی دیوالیےپن کے شکار راہل گاندھی بھی اسی ذہنیت کے لیڈر ہیں جن کے نزدیک ہر خراب مثال کے لئیے اسلام و مسلمانوں کا نام لینا ضروری ہے۔لندن میں منعقدہ ایک پروگرام میں بکواس کرتے ہوئے راہل گاندھی نے نفرتی ذہنیت والی آر ایس ایس کی تشبیہ مصر کی  اخوان المسلمین (مسلم بردر ہوڈ)  ایک مختلف نظریاتی سیاسی جماعت سے کر ڈالی۔
انگریزی حکمرانوں کے خلاف عدم تشدد کی پالیسی کے رہنما بنے باپو جی (موہن داس کرم چند گاندھی) کے ہر احتجاجی مظاہرے میں ان کے پہنچنے سے پہلے انگریز حکمران ٹرین کے فرسٹ کلاس کوچ سے لیکر سرکاری ڈاک بنگلے تک ان کی رہائش کا انتظام اس طرح کرتے جیسےکہ کوئی انگریز منسٹر آرہا ہو ۔جب کہ اس کے برعکس مغربی ممالک کی تائید حاصل کردہ فوجی تانا شاہ حکومت کے خلاف جمہوریت کی بحالی کے لئے متحرک سو فیصد غیر متشدد سیاسی جماعت مصر کی اخوا ن المسلمین دنیا کی ایک ایسی سیاسی تنظیم ہے جس کے رہنما یا کارکنان گزشتہ 80 سال سے مستقل  فوجی استحصال برداشت کر رہے ہیں مگر جواباً انھوں نے ایک لمحے کے لئیے بھی تشدد کا راستہ نہیں اپنایا۔۔۔با وجود اس کے راہل گاندھی نے آر ایس ایس کی مخالفت کے لئے ایک عدم تشدد کی حامل مسلم تنظیم کو بطور مثال منتخب کیا جو ایک انتہائی شرم ناک بیان ہے۔78 سال سے   چل رہی پرامن تحریک کے نتیجے میں ہوئےعام انتخابات میں 65 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی سیاسی پارٹی بردر ہوڈ کے صدر مرسی کی سرکار کو فوج کے ذریعہ برخواست کر کے ، عوام کے ذریعہ منتخب صدر کو جیل میں ڈال دیا گیا اور غیر انسانی سلوک کیا گیا یہی نہیں پارٹی کے دیگر رہنما وں و وزراء اور ان کے رشتہ داروں تک کو سولی پر چڑھا دیا گیا۔دسوں ہزار افراد جو پرامن احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے
کو فوجی تانا شاہ ابوالفتح السی سی نے ان عوام پر گولیاں چلوا دی۔صدر مرسی کی بیٹی کو طرح طرح کی اذیتیں دی گیئں ۔ان کی پارٹی کے عہدیداران کے بیٹوں کو پھانسی پر لٹکایا گیا حد تو یہ ہوگئی کہ ایک آدمی کے دو دو بیٹوں کو گرفتار کر کے باپ سے کہا جاتا کہ اگر پھانسی کا پھندہ خود کھینچو گے تو ایک کو پھانسی ہوگی ورنہ دونوں کو۔اس ظلم و ستم کے بعد بھی بردر ہوڈ کے رہنماوں اور کارکنان نے ہتھیار نہیں اٹھایا۔اور نہ ہی تشدد کا راستہ چنا۔
اس ظلم کا 100 واں حصہ بھی گاندھی جی اور ان کے رفقاء کو برداشت کرنا پڑا پھر بھی راہل گاندھی آج جس بے شرمی سے آر ایس ایس کی مشابہت مسلم برادر ہوڈ سے کر رہے ہیں وہ گاندھی جی کے عدم تشدد تحریک پر ایک زور دار طمانچہ سے کم نہیں۔
راہل گاندھی کے بیانوں سے صاف پتا چلتا ہے کہ راہل کانگریس بھی انھیں راستوں پر چلے گی جس راستے پر چل کر مسلم مخالف و نفرت والی ذہنیت کی فصل آج پورے ملک میں لہلہا رہی ہے۔سافٹ ہندوتو کی ضرورت آج کانگریس کو بھی ہے۔
صدائے وقت۔