Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, September 7, 2018

ایس سی /ایس ٹی /ترمیمی بل بی جے پی کے گلے کی کیبنی پھانس۔

محمد عامر اصلاحی (۔صدائے وقت)
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
سرائےمیر آعظمگڑھ (اتر پردیش)۔۔ایس ۔ سی ۔ایس ۔ ٹی ایکٹ میں ترمیم بی ۔ جے ۔ پی کے لئے بنا گلے کا پھانس ۔بظاہر درج فہرست ذات و درج فہرست قبائل پر ڈورے ڈالنے کے لئے مودی حکومت نے انجام کونظر انداز کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ترمیم کرتے ہوئے گویا چھچھوندر کا شکار کیا اب نہ تو نگلتے بن رہا اور نہ ہی اگلتے ۔چار برسوں سے مودی حکومت نے نوٹ بندی جیسے بڑے سے بڑے فیصلے کئے مگر حزب اختلاف سے لے کر عوام سب جھیلتے گئے اور حکومت کے رضاکار اپنی حکومت کا کشیدہ پڑھتے رہے .مگر ایس ۔ سی ۔ایس ۔ ٹی ایکٹ میں ترمیم حکومت نے ایسا جال پھینکا جس میں خود وہ بری طرح پھنس چکی ہے دیہات میں ایک مثل کہا جاتا ہے کہ سوئے لڑکے کو چومو تو نہ لڑکا خوش نہ لڑکا کی ماں خوش ۔اس ایکٹ میں ترمیم سے درج فہرست ذات درج فہرست قبائل اندر اندر بھلے پھولے نہیں سما رہی مگر مودی حکومت کی طرف ان کا میلان ایک فیصد بھی نہیں دکھائی دے رہا ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ بی ۔ ایس ۔ پی کے دور اقتدار میں مایاوتی کے لئے یہ قانون پریشانی کا سبب بنا ہوا تھا اور بی ۔ جے ۔ پی کو سیاست کرنے کےلئے یہی قانون ایک اہم ایشو بنا ہوا تھا اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بی ۔ ایس ۔ پی سے وابستہ اعلی طبقہ کے کچھ پارٹی چھوڑ کر بی ۔ جے ۔ پی میں شامل ۔۔۔ہوگئے تھے کیونکہ ان لوگوں کا بھی یہی ماننا تھا کہ اس قانون سے اعلی طبقہ اور پسماندہ طبقوں کا استحصال ہو رہا ہے ۔تو آخر الیکشن آتے ہی درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے تئیں بی ۔ جے ۔ پی حکومت کو کون سا پیار جاگ اٹھا حقیقت یہ ہے کہ اسے ایک سیاسی داؤ مانا جارہا ہے ۔
بی ۔ جے ۔ پی سے وابستگان اعلی طبقہ کے لوگ بھی اپنی ہی پارٹی کے ذریعہ اس سنگین دفعہ میں ترمیم کئے جانے سے کافی چراغ پاں دکھائی دے رہے ہیں اور اندر ہی اندر اپنی پارٹی کے تئیں باغیانہ تیور دکھائی دے رہا ہے اور پارٹی کے ہی حامی سڑکوں آکر یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ بی جے پی اپنے ہی بچائے ہوئے جال میں بری طرح پھنس چکی ہے اور مخالف پارٹیوں کو بغیر محنت عوامی حمایت اضافہ ہو رہا ہے 6 ستمبر کو ایس ۔ سی ایس ۔ ٹی قانون میں ترمیم کے خلاف عوامی مظاہرے میں اس طرح کے رجحان ملے۔