Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, September 4, 2018

آج کے مسلم نوجوان۔

آج کے مسلم نوجوانوں اور مسلم معاشرہ کی حقیقی تصویر۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  . 
از ڈاکٹر اظہر ۔صدائے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج رات سیر و تفریح کرکے فرحاں و شاداں گهر آرہا تها راستے میں ایک مسلم نوجوان پر نظر پڑی تو سیر و تفریح کا سارا مزا کر کرا ہوگیا وہ کانوں میں ائیر فون لگا کر ندی کے کنارے  کسی سے باتیں کر رہا تها کس سے کر رہا تها یہ تو نہیں معلوم لیکن ندی کے کنارے دنیا و ما فیہا سے بے خبر ہوکر سب سے نظریں چراکر کوئ اپنے والدین یا گهر کے فرد سے تو کرے گا نہیں خیر............
گهر پہنچا تو گهڑی کی دونوں سوئیاں 12 پر تهیں سب کو بے خبر سوتا دیکھ میں بهی نیند کی آغوش میں سر رکهنے لگا لیکن جیسے ہی آنکھ لگتی بار بار اس نوجوان کی شکل میرے ذہن و دماغ میں اتر جاتی بالآخر میں اٹها اور قلم کاپی لیکر بیٹھ گیا اور ایک مضمون لکهنے لگا جسکا عنوان آپ لوگ سمجھ ہی گئے ہوں گے (آج کے مسلم نوجوان )
نوجوانوں کو مستقبل کا معمار کہا جاتا ہے کسی قوم کی کامیابی اسکے نوجوانوں پر ہی منحصر ہوتی ہے کوئ قوم آسمان کی بلندیوں
کامیابی کی اونچائیوں تک صرف اپنے نوجوانوں کے عزم مصصم اور انکی کاوشوں اور کوششوں سے ہی پہنچ سکتی ہے لیکن جس قوم کے نوجوانوں کے عزم مصصم  اور محنت و لگن کا جذبہ ہی نہ ہو اس قوم کوتباہی سے کوئ نہیں بچا سکتا اس قوم کو گڑهے میں گرنے سے کوئ نہیں روک سکتا اس قوم کو ہارنے سے کوئ نہیں بچا سکتا اس قوم کو ثریا سے زمیں پر آنا ہی پڑتا ہے
آج مسلم قوم کا یہی حال ہے ہماری قوم کے نوجوانوں میں یہ جذبہ ہی نہیں جس سے کچھ امید لگائ جاسکے آج ہم نے اپنی اس میراث کو جو ہمارے اسلاف سے ہم کو ملی تهی اور جس پر قوم کی ترقی کا انحصار تها وہ گنوادی ہے اسی کو علامہ اقبال نے خوبصورت انداز میں دولائن میں بیان کر دیا ہے۔
   . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
گنوادی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تهی
ثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  
آج ہمارے نوجوانوں کو اللہ اسکے رسول اسکے احکام کی کوئ فکر نہیں
موبائل نے اور خود ہماری منفی سوچ نے ہمیں کامیابی سے دور کر ایسی راہ پر لا کهڑا کردیا ہے جہاں تاریکیاں ہی تاریکیاں ہیں لیکن ہماری منفی سوچ اس قدر ہم پر حاوی ہوگئ ہے کہ ہم اس کهلی ہوئی گمراہی اور تاریکی کو ہدایت اور نور سمجهتے ہیں
آج ہمارے نوجوان اس گلی اس گلی اس موڑ اس موڑ اس چوراہا اس چوراہا موبائل سے چپکے گهنٹوں باتیں کرتے ہیں اور وہ بهی ایک دو نہیں چار چار پانچ پانچ سے اسطرح نہ صرف یہ کہ وہ سماج میں "لْکھا"  کہلاتے ہیں بلکہ اپنی اور دوسرے کی زندگیاں بهی برباد کرتے ہیں نہ صرف یہ کہ اپنے آپ کو دهوکہ دیتے ہیں بلکہ ان کو بهی دهوکہ دیتے ہیں اور سب سے بڑه کر اپنے والدین کو دهوکہ دیتے ہیں اور یہی نہیں آج ہمارے نوجوان اتنے بے حیا اور بے غیرت اور احسان فراموش  ہوگئے ہیں کہ انہیں سماج میں" لکها "کہا جاتا ہے اور وہ اس پر مسکراتا ہے اور سب سے بڑه کر یہ کہ انکی اس حرکت کی وجہ سے انکے والدین کی تربیت پر انگلی اٹهائی جاتی ہے لیکن انہیں کوئ فرق نہیں پڑتا انکی اور انکے خاندان کی عزت پر کیچڑ اچهالا جاتا ہے سب انکے کرتوت کی وجہ سے
آج اگر مسلم نوجوان اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو بہت جلد مسلم قوم اللہ کے عتاب کا شکار ہوگئ کتنے شرم کی بات ہے جو قوم چودہ سو سال پہلے اوج ثریا پر متمکن تهی آج وہ چہار جانب بے سروپا اور ذلت و رسوائ کی چکی میں پس رہی ہے چہار جانب اسے بدنام کیا جارہا ہے اسکے لوگوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے لیکن یہ قوم آج اپنے کارناموں کی وجہ اس قدر کمزور ہوگئ ہے کہ اور اس کے لوگ ذہن و دماغ اور جسمانی  طور سے اس قدر کهوکهلے ہوچکے کہ اپنا دفاع بهی نہیں کرسکتے
نوجوانوں اگر آج ہم خواب غفلت سے بیدار نہ ہوئے تو ہمارا حال اس سے بهی بدتر ہوگا اور اپنے آپ کو نہیں سدهارا تو سوائے پچهتاوا اور ہاتھ ملنے کے سوا کچه نہ ملے گا۔